- سندھ میں گندم کی پیداوار 42 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد رہی، وزیر خوراک
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گر گئی
- برازیل میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں 143 ہوگئیں
- ہوائی جہاز میں سامان رکھنے کی جگہ پر مسافر خاتون نے اپنا بستر لگا لیا
- دانتوں کی دوبارہ نشونما کرنے والی دوا کی انسانوں پر آزمائش کا فیصلہ
- یوکرین کا روس پر میزائل حملہ؛ 13 ہلاک اور 31 زخمی
- الیکشن کمیشن کے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن پر عائد اعتراضات کی تفصیلات سامنے آگئیں
- غیور کشمیریوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کرکے مودی سرکار کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا
- وفاقی بجٹ 7 جون کو پیش کیے جانے کا امکان
- آزاد کشمیر میں آٹے و بجلی کی قیمت میں بڑی کمی، وزیراعظم نے 23 ارب روپے کی منظوری دیدی
- شہباز شریف مسلم لیگ ن کی صدارت سے مستعفی ہوگئے
- خالد عراقی نے آئی سی سی بی ایس کی خاتون سربراہ کو ہٹادیا، اقبال چوہدری دوبارہ مقرر
- اسٹاک ایکسچنیج : ہنڈرڈ انڈیکس پہلی بار 74 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کرگیا
- اضافی مخصوص نشستوں والے اراکین کی رکنیت معطل
- امریکا؛ ڈانس پارٹی میں فائرنگ سے 3 افراد ہلاک اور 15 زخمی
- ہم کچھ کہتے نہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ پتھر پھینکے جاؤ، چیف جسٹس
- عمران خان کا ملکی حالات پر آرمی چیف کو خط لکھنے کا فیصلہ
- سونے کی عالمی اور مقامی قیمت میں کمی
- لاہور سفاری زو میں پہلی بار نائٹ سفاری کیمپنگ کا انعقاد
- زمینداروں کے مسائل، وزیراعلیٰ آج وزیراعظم سے ملاقات کریں گے
بڑھتا موٹاپا بچوں کو بیماریوں میں مبتلا کرسکتا ہے، عالمی ادارہ صحت
کراچی: عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں بچوںکی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ان ممالک کو ترجیحی بنیادوں پر اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کام کرنا ہوگا ورنہ بچوں میں موٹاپا مستقبل میں انھیں بہت سی بیماریوں میں مبتلاکر سکتا ہے عالمی ادارہ صحت کے اعدادو شمارکے مطابق 2011 میں دنیا بھر میں 4 کروڑ 30 لاکھ بچے موٹاپے کا شکار رپورٹ ہوئے ہیں یہ اعداد و شمار 5 برس سے کم عمرکے بچوں کے تھے ماہرین کے مطابق زائد وزن کے بچوں کومستقبل میں زندگی میں بڑے طبی مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
ان بچوں میں ذیابیطس دل کی بیماریوں اور فالج کے امراض بھی لاحق ہوسکتے ہیں عالمی ادارہ صحت کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں بہت سی ایسی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے وہاں پر لوگ موٹاپے کی طرف مائل ہو رہے ہیں ترقی پذیرممالک میں فاسٹ فوڈ اورکھانے کا نظام بدل رہا ہے اب لوگ زیادہ تر ڈبوں میں بند خوراک کھاتے ہیں جن میں مختلف کیمیکلز ہوتے ہیں ڈبوں میں بند خوراک میں چینی چربی اور نمک کی شرح زیادہ ہوتی ہے پھر ترقی پذیر ممالک میں لوگوں کی جسمانی سرگرمیاں بھی کم ہوتی ہیں جس کی وجہ سے بھی وہ موٹے ہوتے چلے جاتے ہیں موٹے بچوںکی بڑھتی شرح پر قابو پانا اتنا اسان نہیں ہوگا، بچوںکوغیرضروری اشیا کے کھانے سے منع کریں تاکہ ان کے طبی مسائل پر قابو پایا جاسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔