وزارت سائنس کے ذیلی اداروں میں بے ضابطگیوں کا انکشاف

عابد حسین  بدھ 28 اگست 2013
2 کروڑ کی ادائیگیاں، خلاف قواعد ترقیاں، گاڑیوں کا غیرقانونی استعمال کیاگیا. فوٹو: فائل

2 کروڑ کی ادائیگیاں، خلاف قواعد ترقیاں، گاڑیوں کا غیرقانونی استعمال کیاگیا. فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ذیلی اداروںمیں قواعدوضوابط سے ہٹ کرایک کروڑ97 لاکھ 84ہزار روپے کی ادائیگیوں، وزیراعظم اوراسٹیبلشمنٹ کی مشاورت کے بغیرافسران کی ترقی، گاڑیوں کے غیر قانونی استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔

آڈیٹرجنرل کی مالی سال2011-12 ء کی رپورٹ میںبتایا گیاکہ پاکستان کونسل برائے سائنس وٹیکنالوجی کے غیرحقدارملازمین کوانکم ٹیکس پر 75فیصد چھوٹ دی گئی جس کے وہ مجازنہیں تھے اس طرح ادارے کو 70لاکھ 44ہزارروپے کانقصان ہوا۔ پاکستان نیشنل ایکریڈیٹیشن کونسل نے ٹیچرز وتحقیق کاروں کو انکم ٹیکس میں 75فیصد چھوٹ دی۔ ان میںکوئی بھی ٹیچرفل ٹائم نہیںتھا اورنہ ہی تحقیق کاراس معیارپر پوراا ترتے تھے۔ اس مدمیں ادارے کو11لاکھ 60ہزارروپے کا نقصان ہوا۔

پاکستان نیشنل ایکریڈیٹیشن کونسل کے چیئرمین نے اختیارات سے تجاوزکرتے ہوئے ایویکیوٹرسٹ کمپلیکس میںدفتر کے کرائے کی مدمیں ایک کروڑ 8لاکھ 20 ہزار روپے کی ادائیگی کی جبکہ ملازمین کے اکاؤنٹ، پینشن فنڈ اکائونٹ میں 60لاکھ 60ہزار روپے کی رقم منتقل کی جس کا اختیار ادارے کونہیں تھا۔ ایک اوربڑی بے ضابطگی میںقبل تجدید توانائی کی کونسل میں گریڈ19 کے ڈپٹی ڈی جی ڈاکٹر ظفر اقبال زیدی کووفاقی وزیرنے  اختیارات سے تجاوزکرتے ہوئے ازخود ہی گریڈ20 میںترقی دے دی۔ حالانکہ اس طرح کی ترقی باقاعدہ طورپر سلیکشن بورڈکرتاہے جس کی منظوری وزیراعظم دیتاہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔