- بھارتی فوج کی گاڑی نے مسافر بس اور کار کو کچل دیا؛ 2 ہلاک اور 15 زخمی
- کراچی میں 7سالہ معصوم بچی سے جنسی زیادتی
- نیب ترامیم کیس؛ عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک سپریم کورٹ میں پیشی کی اجازت
- کوئٹہ؛ لوڈشیڈنگ کیخلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاج 6 روز سے جاری
- حکومت کو نان فائلرز کی فون سمز بلاک کرنے سے روکنے کا حکم
- آئی ایم ایف کا پاکستان کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں خرابیوں پر اظہارتشویش
- کراچی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی؛ وائس چانسلر نے مہم کا آغاز کردیا
- کراچی میں شدید گرمی کے دوران 12، 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ، شہری بلبلا اٹھے
- کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم
- جنوبی وزیرستان؛ گھر میں دھماکے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق
- آزاد کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
- جوسز پر فیڈرل ایکسائز ٹیکس؛ خسارے کا سودا
- وزیراعظم کا اسٹریٹیجک اداروں کے سوا تمام ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا اعلان
- طبی آلات کی چارجنگ، خطرات اور احتیاطی تدابیر
- 16 سال سے بغیر کچھ کھائے پیے زندہ رہنے والی خاتون
- واٹس ایپ صارفین کو نئی جعلسازی سے خبردار رہنے کی ہدایت
- ممبئی میں مٹی کا طوفان، 100 فٹ لمبا بل بورڈ گرنے سے 14 افراد ہلاک
- غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی نہیں ہو رہی ، امریکا
- بولرز کی خراب فارم نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
- محمد رضوان نے اپنی ’سادہ‘ فلاسفی بیان کردی
پولیس کا میئر کراچی کی مدعیت میں کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار
کراچی: بارشوں کے باعث کرنٹ لگنے سے ہونے والی اموات پر میئر کراچی وسیم اختر کے الیکٹرک کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے تھانے پہنچے تاہم پولیس نے مقدمہ درج کرنے سے انکار دیا جس کےبعد 6 گھنٹے بعد لواحقین کی مدعیت میں مقدمہ درج کردیا گیا۔
میئر کراچی شہر میں بارشوں کے باعث کرنٹ لگنے سے ہونے والی اموات پر کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ درج کروانے درخشاں تھانے پہنچے، اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وسیم اختر کا کہنا تھا کہ مختلف علاقوں میں کرنٹ لگنے سے جن لوگوں کی ہلاکتیں ہوئیں ان کے گھر گیا، یہ کونسا شہر بنتا جارہا ہے، سپریم کورٹ سے اپیل کروں گا کہ اموات کا سو موٹو لیں، بارشوں میں کراچی کے 30 لوگ مر گئے، پرائیوٹ کمپنی کے الیکڑک شہریوں کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے۔
وسیم اختر نے کہا کہ کل بھی کہا تھا کہ شہر کو آفت زدہ قرار دیا جائے، شہر میں زیادہ تر ہلاکتیں گٹرمیں گرنے اور کرنٹ لگنے سے ہورہی ہیں، کیا لاہور میں بھی کرنٹ لگنے سے ہلاکتیں ہوتی ہیں، جن 3 جوانوں کی کرنٹ لگنے سے ہلاکتیں ہوئیں ان کا تھانہ یہی لگتا ہے لہذا ایف آئی آر یہیں درج ہوگی، میئر کراچی ہونے کے ناطے اپنی مدعیت میں ایف آئی آر درج کرواؤں گا اور ایف آئی آر کو آگے لیکر جاؤں گا۔
میئر کراچی کی جانب سے کے الیکٹرک کے خلاف درخواست دینے کے بعد پولیس نے اعلیٰ افسران سے کے الیکٹرک کے مالکان کے نام شامل کرنے پر مشاورت کی اور کچھ ہی دیر بعد پولیس نے مقدمے کے اندراج کے لیے اہل خانہ کی اجازت لازمی کردی۔ پولیس نے جاں بحق نوجوانوں کے ورثا کی غیر موجودگی میں مقدمہ درج کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر میں ناموں کا اندراج نہیں کرسکتے۔
بعد ازاں 6 گھنٹے بعد پولیس نے کے الیکٹرک کے مالک، سی ای او اور چیئرمین کے خلاف مقتول حمزہ کے لواحقین کی مدعیت میں مقدمہ دفعات 268،322 اور 34 کے تحت درج کردیا۔
میئر کراچی وسیم اختر نے مقدمہ درج ہونے کے بعد درخشاں تھانے کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میئر کراچی کی حیثیت میں درخواست جمع کروائی ہے، مجھے ایک ایف آئی آر کٹوانے میں 6 گھنٹے لگ گئے، درخشاں پولیس کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ لواحقین کی مدعیت مقدمہ درج کرلیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔