ڈیفنس میں لڑکی کو اغوا کرنے والے ملزمان تاحال گرفتار نہیں ہو سکے

اسٹاف رپورٹر  منگل 3 دسمبر 2019
واقعے میں زخمی حارث کی حالت تشویشناک ہے جس کی وجہ سے بیان نہیں لیا جا سکا۔ فوٹو: فائل

واقعے میں زخمی حارث کی حالت تشویشناک ہے جس کی وجہ سے بیان نہیں لیا جا سکا۔ فوٹو: فائل

کراچی:  ہفتے کی شب شہر قائد کے پوش علاقے ڈیفنس فیز6 بخاری کمرشل ایریا سے سرعام نوجوان لڑکی کو اغوا کرنے اور اس کے دوست حارث کو فائرنگ کرکے زخمی کرنے والے اغوا کار تاحال قانون کی گرفت میں نہ آسکے۔

پولیس حکام کے مطابق جس گاڑی میں کارروائی کی گئی اس میں 5 ملزمان سوار تھے، 2 ملزمان گاڑی کی اگلی نشستوں اور 3 ملزمان گاڑی کی عقبی نشستوں میں بیٹھے ہوئے تھے، جن میں سے ایک ملزم نے چہرا چھپانے کے لیے ماسک پہنا ہوا تھا، پولیس کوشبہ ہے کہ لڑکی ماسک پہنے ملزم کو جانتی تھی جبکہ اغوا میں کرائے کے ملزمان استعمال ہوئے۔

تفتیشی حکام کے مطابق معلوم ہوا کہ لڑکی کا مبینہ سابقہ منگیتر امریکا میں مقیم ہے جو ممکنہ طور پر کراچی آیا ہوا ہے، اس کی تصدیق کی جا رہی ہے واردات میں ملوث ملزمان کی عمر 35 سے 45 سال کے درمیان معلوم ہوتی ہے، مغوی لڑکی کے موبائل فون کا ریکارڈ حاصل کر لیا گیا ہے جو زخمی حارث سے مسلسل رابطے میں تھی۔

ادھرواقعے کے عینی شاہد اور رکشا ڈرائیور وسیم نے ایکسپریس نیوزکو بتایا کہ اس نے ہی مددگار ون فائیو پرپولیس کو اطلاع دی، عینی شاہد نے بتایا کہ چہل قدمی کرتے ہوئے لڑکی اور لڑکا میرے سامنے سے گزرے تھے، لڑکی اور لڑکے کو اس نے کبھی پہلے نہیں دیکھا، نائٹ شفٹ میں ڈیوٹی کرنے والے سیکیورٹی گارڈ نے پہلے بھی لڑکی اور لڑکے کو2سے3بار دیکھا ہے۔

لڑکی کے اغوا میں استعمال کی گئی گاڑی کی تلاش جاری ہے، پولیس کے مطابق مشابہت رکھتی گاڑی 27 نومبر کو فیروز آباد کے علاقے پی ای سی ایچ ایس بلاک 2 محمود غزنوی روڈ سے دانیال جاوید نامی شہری سے چھینی گی تھی جس کا مقدمہ الزام نمبر19/749 بھی درج ہے واردات میں 4 ملزمان ملوث ہیں جنہوں نے چہرے چھپانے کے لیے نقاب لگائے ہوئے تھے، ادھر تفتیشی حکام کی جانب سے جائے وقوعہ کے اطراف کی جیوفینسنگ کی گئی۔

واقعے میں زخمی حارث کی حالت تاحال تشویشناک ہے جس کے باعث اس کا بیان تاحال نہیں لیا جاسکا،اغواکاروں کی جانب سے اب تک تاوان کی کوئی کال موصول نہیں ہوئی، ادھر واقعے کے 3 روز کے بعد نوجوان لڑکی کے اغوا کا کیس ہفتہ وار تعطیل گزارنے کے بعد سندھ پولیس کے اسپیشلائرڈ یونٹ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کو سونپ دیا گیا۔

دریں اثنا ڈیفنس سے اغوا کی جانے والی دعا منگی کے کیس میں پولیس نے کچھ اہم موبائل فون نمبرز حاصل کیے ہیں جن کا ڈیٹا ( سی ڈی آر ) حاصل کیا جارہا ہے ، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ دعا کے اہل خانہ کی جانب سے پولیس کو کچھ فون نمبر بھی فراہم کیے گئے ہیں لیکن وہ موبائل فون اب بند ( سوئچ آف)ہیں، پولیس ان کا ڈیٹا حاصل کررہی ہے، دعا کا سی ڈی آر بھی حاصل کرلیا گیا ہے جس میں سے کچھ نمبروں کی مانیٹرنگ کا عمل شروع کردیا گیا۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ حارث کی طبیعت میں پہلے سے بہتری ضرور ہے لیکن وہ ابھی بیان دینے کے قابل نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔