خیبر پختونخوا اپوزیشن نیٹو سپلائی روکنے کے معاملے سے علیحدہ، متفقہ قرار داد سوالیہ نشان ؟

شاہد حمید  بدھ 13 نومبر 2013
 قرارداد پراپوزیشن کے کسی بھی رکن یا پارلیمانی لیڈرکے دستخط موجود ہیں نہ ہی ہم نے یہ قرارداد پیش کی تھی،اپوزیشن کا موقف ، فوٹو: ایکسپریس نیوز

قرارداد پراپوزیشن کے کسی بھی رکن یا پارلیمانی لیڈرکے دستخط موجود ہیں نہ ہی ہم نے یہ قرارداد پیش کی تھی،اپوزیشن کا موقف ، فوٹو: ایکسپریس نیوز

پشاور:  خیبرپختونخوا اسمبلی میں حکومت کا ساتھ دیتے ہوئے نیٹو سپلائی بند کرنے کی قرارداد متفقہ پاس کرنے والی اپوزیشن جماعتیں مذکورہ قراردادکے تحت عملی اقدامات سے لاتعلق ہوگئیں اور سارا معاملہ حکمران اتحاد پرچھوڑد یا جس کے بعد متفقہ قرارداد سوالیہ نشان بن گئی ہے ۔

اپوزیشن کی جانب سے قرارداد پر ان کے دستخطوں کے نہ ہونے اور ان کی جانب سے ایوان میں قرارداد پیش نہ کرنے کا جواز پیش کیا جا رہا ہے جبکہ دوسری جانب حکومت نے اپوزیشن کومذکورہ متفقہ قرارداد کے تحت نیٹو سپلائی کی بندش کے لیے حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا پابند قراردیدیا ۔4 نومبر کوخیبرپختونخوا اسمبلی میں متفقہ طورپرمنظورکی گئی قرارداد میں مرکزی حکومت کونیٹوکوسپلائی روکنے کے لیے 20 نومبرکی ڈیڈ لائن دی گئی تھی اور واضح کیاگیاتھاکہ مذکورہ ڈیڈ لائن کے بعد ’’ہم ‘‘اپنا لائحہ عمل اختیار کرنے میں بااختیار ہوں گے۔

تاہم مذکورہ قرارداد کی جو کاپی ایوان میں پیش کی گئی اس پر حکومت یا اپوزیشن کی جانب سے کسی بھی رکن یا پارلیمانی لیڈر کے دستخط موجود نہیں تھے اورنہ ہی اپوزیشن کی جانب سے کسی بھی رکن نے مذکورہ قرارداد ایوان میں پیش کی تھی۔ اب جبکہ سپلائی کی بندش کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن قریب آ رہی ہے اپوزیشن جماعتوں نے نیٹو سپلائی کی بندش کے عمل میں حکومت کی مددکرنے سے خود کو الگ کرلیا ہے۔

اس بارے میں اے این پی کے صوبائی پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے کہا کہ مذکورہ قرارداد لانا حکمران اتحاد کی مجبوری تھی کیونکہ عمران خان نے یہ اعلان کیا تھا کہ ہم نیٹو سپلائی بند کریں گے اس لیے اب تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتیں ہی اس قرارداد پرعمل درآمد بھی کریں، اپوزیشن جماعتیں انکا کسی بھی طور پر ساتھ نہیں دینگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔