طالبان سے مذاکرات بحال کرنیکی حکمت عملی تیار وزیر داخلہ جلد اعلان کریں گے پرویز رشید

مذاکرات میں تمام رکاوٹیں دور کریں گے تاکہ ملک کو مزید نقصان نہ ہو، وزیر اطلاعات کی میڈیا سے گفتگو


محمد شعیب/Zahid Gishkori December 02, 2013
چوہدری نثار کی سابق آرمی چیف کیانی سے مشاورت، مولانا فضل الرحمن سے بھی بات کرینگے، ذرائع ، ڈرون حملے نہ کرنے کی امریکی یقین دہانی ضروری ہے،ماہرین۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

وفاقی وزیراطلاعات ونشریات سینیٹر پرویزرشید نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات شروع کرنے کی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔

حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات کا جو عمل کھٹائی میں پڑ گیا ہے اور اس میں جو رکاوٹیں حائل ہوئی ہیں حکومت انھیں دور کر کے پاکستان کو نقصان پہنچائے بغیر مذاکرات کے عمل کو جاری رکھے گی۔ امن مذاکرات میں حائل رکاوٹیں دور کر کے مذاکرات کا عمل شروع کیا جائیگا لیکن اس کے لیے وقت کا تعین کرنا اور افراد کے حوالے سے بات کرنا مناسب نہیں۔یہ باتیں انھوں نے اتوار کو ''ایکسپریس ٹریبیون'' اور ''ایکسپریس '' کے نمائندوں سے گفتگو میں کیں۔ ''ایکسپریس ٹریبیون'' سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ حکومت طالبان سے مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ یاد رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے یہ بات وزیر اعظم نوازشریف کی جانب سے ایک ہفتہ قبل دیے گئے اس بیان کے بعد کی ہے، کہ وفاقی حکومت طالبان سے مذاکرات کی بحالی چاہتی ہے۔ پرویز رشید کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات میں رکاوٹیں آئیں،انشاء اﷲ ان رکاوٹوں کو دورکریںگے اور طالبان کے ساتھ مذاکرات کو نئے سرے سے اس طرح لیکرچلیںگے جس سے ملک کو مزید کوئی نقصان نہ ہو۔

ذرائع کے مطابق اتوار کو وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سابق آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) اشفاق پرویز کیانی سے بھی طالبان سے مذاکراتی عمل دوبارہ شروع کرنے کے معاملے پر صلاح مشورہ کیا۔ ڈرون حملے میں حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد حکومت پاکستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا عمل معطل ہوگیا تھا اور اس وقت وزیر داخلہ نے واشگاف الفاظ میں کہا تھا کہ امریکا پاکستان میں امن نہیں چاہتا۔ وزارت داخلہ کے اعلیٰ حکام کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رواں ماہ کے آخر میں طالبان سے مذاکرات کی نئی حکمت عملی کااعلان کریں گے۔ ذرائع کے مطابق کسی بھی قسم کے اعلان سے قبل حکومت چاہتی ہے کہ امریکا قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے روک دے۔ وزیر داخلہ طالبان سے مذاکرات کے لیے علماء کا وفد بھیجنے سے قبل اس حوالے سے واشنگٹن سے یقین دہانی چاہتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے بھی مشاورت چاہتے ہیں۔



''ایکسپریس ٹریبیون'' سے گفتگو میں جے یو آئی (ف) کے ترجمان جان اچکزئی کا کہنا ہے کہ طالبان اس صورت میں مذاکرات کریں گے جب انھیں یقین ہوجائے کہ حکومتی اقدامات حقیقی ہیں کوئی ڈرامہ نہیں، حکومت کو اپنے اقدامات سے طالبان کا اعتماد حاصل کرنا ہوگا۔ دوسری جانب تجزیہ نگار مذاکرات کے حوالے سے کسی بڑے بریک تھرو کیلیے پرامید نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدامات اسی وقت موثر ہوں گے جب امریکا سے ڈرون حملے نہ کرنے کی یقین دہانی حاصل کرلی جائے۔ سینئر تجزیہ کار رحیم اللہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ انھیںموجودہ صورتحال طالبان سے مذاکرات کیلیے سازگار نہیں لگتی۔ اگر حکومت طالبان سے بامقصد مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو اسے پہلے اپنا ہوم ورک مکمل کرنا ہوگا۔ رحیم اللہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد گوکہ طالبان نے انتقامی کارروائیوں کا بڑا سلسلہ شروع نہیں کیا لیکن طالبان کے نئے سربراہ حکومت سے مذاکرات کیلیے تیار نہیں، یہ بات مذاکراتی عمل کیلیے بڑا سوال ہے۔ رابطہ کرنے پر وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ مذاکرات کی خواہش دونوں جانب ہے لیکن ابھی تک کوئی چیز حتمی نہیں۔

علاوہ ازیں اتوار کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ تحریک انصاف اے پی سی کے فیصلوں پرعملدرآمدکرے ، بلے کا ہلہ گلہ میدانوں میں اچھا لگتا ہے یہ سڑکوں پرنہیں ہونا چاہیے۔ عمران خان خارجہ پالیسی کااحترام کریں، سفارتی معاملات کو سڑکوں پرحل نہیںکیاجاسکتا، وزیراعظم کادورہ افغانستان انتہائی مثبت رہا،افغان صدرسے خطے کی صورت حال سمیت امریکی فوج کے افغانستان سے انخلا پربات چیت ہوئی۔ تمام دینی وسیاسی جماعتوں کوقومی معاملات پرایک ہوناچاہیے۔ وزیراطلاعات نے کہاکہ پاکستان میں قیام امن ،توانائی اور معیشت قومی ایجنڈا ہے، ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر نے کے لیے معیشت کی حالت بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔دہشت گردی سیاسی جماعتوں کا نہیں پورے پاکستان کا مسئلہ ہے۔ تحریک انصاف کا نیٹو سپلائی بند کر نے کے سلسلے میں دھرنا اور حکومتی رٹ کے مقابلے میں طاقت کے استعمال سے ملک میں مسائل کھڑے ہو نگے۔

علاوہ ازیں صوابی سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق دریائے سندھ کے کنارے آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر میجر (ر) عامر کے زرعی فارم نیساپور صوابی میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ تحریک انصاف کا نیٹو سپلائی کیخلاف دھرنا حکومتی رٹ کے مقابلے میں طاقت کا استعمال ہے جس سے مسائل پیدا ہو نگے، عمران خان دھرنے کے بجائے آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں پر عمل کریں، تحریک انصاف کے 5 دسمبر کے احتجاج کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ اسلام آباد میں احتجاج کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی ۔اگر کسی نے قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو قانون کے مطابق سخت کارروائی ہو گی ۔22 دسمبر کو مہنگائی کیخلاف احتجاج کرنے والے پہلے اپنے صوبے میں مہنگائی کنٹرول کریں۔ اگر تحریک انصاف کا دھرنا ایک اچھا فیصلہ ہوتا تو تحریک انصاف کی لیڈر شپ عمران خان سمیت اس دھرنے میں شامل ہوتی۔ احتجاج ہر ایک کا قانونی اور آئینی حق ہے لیکن طاقت کے ذریعے سڑک پر احتجاج کرنا اور ٹرانسپورٹ کو زبر دستی بند کرنا اچھی بات نہیں اس سے دنیا میں ملک کی بدنامی ہوسکتی ہے، سفارت کاری کے ذریعے مسائل کا حل ہو نا ضروری ہے کیونکہ طاقت سے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔انھوں نے کہا کہ امریکا و ایران اور طالبان و امریکا کے درمیان بھی مذاکرات کے بارے میں کوئی بحث نہیں، اس لیے ہم بیانات سے گریز کر رہے ہیں تاکہ مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل اور معاملات حل ہوں اور خطے میں امن آسکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔