پنجاب، سندھ میں گندم خریداری مہم کی رفتار پر وفاق کے تحفظات

رضوان آصف  جمعـء 24 اپريل 2020
82 لاکھ ٹن ہدف مکمل کرنے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کریں، وزیر فوڈ سیکیورٹی فخر امام کے دونوں وزراء اعلیٰ کو خطوط
 فوٹو: فائل

82 لاکھ ٹن ہدف مکمل کرنے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کریں، وزیر فوڈ سیکیورٹی فخر امام کے دونوں وزراء اعلیٰ کو خطوط فوٹو: فائل

 لاہور: وفاقی حکومت نے پنجاب اور سندھ میں گندم کی خریداری مہم کی رفتار اور اقدامات پر تحفظات ظاہر کر دیے اور کہا ہے کہ فلورملز کی گندم خریداری پر پابندی اور نجی گندم کی ترسیل روکنے سے رسد وطلب کا فرق بڑھنے اور رمضان میں آٹے کی قلت کے ساتھ قیمتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔

وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی سید فخر امام کی جانب سے وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار اور وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کے نام لکھے گئے خطوط میں کہا گیا ہے کہ سیڈ کمپنیوں کی جانب سے یہ شکایات موصول ہوئی ہیں کہ انہیں آئندہ فصل کے بیج کے طور پر گندم خریدنے سے روکا جا رہا ہے، شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ صوبائی محکمہ خوراک اپنے اہداف کی تکمیل کیلیے غیر معمولی طور پر محتاط ہیں لیکن ان کے اس اقدام سے گندم بیج کی دستیابی کا بحران آ سکتا ہے۔ صوبوں کی گندم خریداری کی رفتار بھی سست ہے، 82 لاکھ ٹن ہدف مکمل کرنے کیلیے جنگی بنیادوں پر گندم خریدنے کی ضرورت ہے۔ فلورملز کو بھی گندم خریدنے سے روکنے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

ستمبر تک ڈرائی سیزن میں آٹے کی وافر دستیابی یقینی بنانے کیلیے ملز کے پاس نجی گندم کے سٹاک ہونا بہت ضروری ہیں۔ فلورملز کو گندم خریداری سے روکنے سے مارکیٹ میں عدم تحفظ اور بے چینی پیدا ہوگی جبکہ آٹے کی طلب اور رسد میں فرق بڑھے گا۔ ملک میں گندم کی کم پیداوار کے تخمینوں کی وجہ سے ذخیرہ اندوزوں بالخصوص خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں کے تاجروں کی توقعات بہت بڑھ چکی ہیں کہ وہ غیر معمولی منافع کمائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔