ضرورت مندوں کی مدد کیلیے کم عمر طلبہ بھی میدان میں آگئے

عامر خان  ہفتہ 9 مئ 2020
بلارنگ نسل اور مذہب کے متاثرہ خاندانوں میں راشن تقسیم کر رہے ہیں، ریحام اسلم، سید رافع اور ملک حمائل کی گفتگو۔ فوٹو: ایکسپریس

بلارنگ نسل اور مذہب کے متاثرہ خاندانوں میں راشن تقسیم کر رہے ہیں، ریحام اسلم، سید رافع اور ملک حمائل کی گفتگو۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: مختلف اسکولزاورکالجزکے کم عمر طلبہ اور طالبات نے اپنی مدد آپ کے تحت ایک فلا حی تنظیم ’’ہمدرد ہاتھ‘‘ قائم کر کے لاک ڈاؤن سے متاثرہ اقلیتی برادری، خواجہ سراؤں، ایڈز سے متاثرہ مریضوں اورماہی گیروں میں بلاامتیازامداد تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

کراچی میں 100 طلبہ و طالبات کاگروپ مختلف علاقوں، اندرون سندھ، لاہور اور اطراف سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع میں متاثرہ خاندانوں میں راشن بیگس، سحری وافطاری کا سامان اور کھانا تقسیم کررہا ہے، فلاحی تنظیم اگلے مرحلے میں خواجہ سراؤں،اقلیتی  برادری اور ماہی گیروں کی آبادیوں میںکلینکس قائم اور ٹرک اسکولز کی سہولت فراہم کرے گی،تنظیم میں شامل افراد کو ان کے اہل خانہ، حلقہ احباب اور اساتذہ سمیت مخیر حضرات کا مالی تعاون حاصل ہے۔

فلاحی تنظیم ’’ہمدرد ہاتھ‘‘ کے ممبران ریحام اسلم، سیدرافع قندھاری اور ملک حمائل نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم اسکول کے چند دوستوں نے2016 میں رمضان المبارک میں مستحق افراد میں افطاری کرانے کا سلسلہ شروع کیا،پہلے مرحلے میں100افراد کو خیابان شہباز ڈیفنس میں افطاری کرانے کے لیے دستر خوان قائم کیا گیا اور پھر یہ سلسلہ بڑھتاگیا، اس کے بعد ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت فلاحی تنظیم ’’ہمدرد ہاتھ قائم کی جس کے تحت ڈیفنس،کورنگی، بابر مارکیٹ لانڈھی اور لاہور ڈی ایچ اے میں عوامی دسترخوان قائم کیے گئے، ہر دستر خوان پر روزانہ ایک ہزار افراد کو بلا رنگ ونسل مذہب دووقت کا کھانا کھلایا جاتا تھا تاہم کورونا وائرس کی وباکے باعث یہ عوامی دستر خوان عارضی طور پربندکردیے گئے ہیں۔

ریحام اسلم ودیگرکا کہنا تھاکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشر ے کا ہر طبقہ متاثر ہوا ہے،اس لیے ہم دوستوںنے سوچاکہ لاک ڈاؤن سے متاثرہ افرادکی مددکی جائے اور ہم نے اپنی تنظیم ’’ہمدرد ہاتھ‘‘ کے پلیٹ فارم سے متاثرہ خاندانوں میں راشن بیگس کی تقسیم کاآغازکردیا،ہم بلا رنگ نسل اور مذہب  کے متاثرہ خاندانوں میں راشن بیگس تقسیم کر رہے ہیں ، ہماری اولین ترجیح متاثرہ اقلیتی برداری (سکھ ، ہندو اور مسیحی) خاندانوں، ایڈز سے متاثرہ مریضوں،خواجہ سراؤں اور ماہی گیروںکے گھرانوں  کی مدد کرنا ہے ۔

تنظیم کے پلیٹ فارم سے 4500 راشن بیگس تقسیم کیے جا چکے

فلاحی تنظیم ’’ہمدرد ہاتھ‘‘ کے ممبران نے بتایا کہ تنظیم کے پلیٹ فارم سے متاثرہ برادریوں میں 4500 راشن بیگس تقسیم کیے جاچکے ہیں،راشن بیگس 1 ہزار سے لے کر 3ہزارروپے تک مالیت کے ہیں جن میں آٹا، دالیں، چاول، چینی، کھجور، بیسن، تیل اور دیگرکھانے پینے کی اشیا ہیں جبکہ ایک بیگ میں کم ازکم10 سے 15 روز کاراشن موجود ہوتا ہے،ہم نے لانڈھی، کورنگی، لیاقت آباد، اورنگی ٹاؤن، لیاری، کیماڑی، صالح آباد، یونس آباد،منظور کالونی،عیسی نگری سمیت شہرکے مختلف علاقوں میں ان برادریوں کے متاثرہ گھرانوں میں راشن تقسیم کیے ہیں۔

روزانہ کی بنیاد پر 200سے 400بیگس تقسیم کیے جا رہے ہیں، ماہی گیروں کی آبادیوں میں روزانہ 500 گھرانوں میں سحری وافطاری کے لیے کھانا اور دیگر سامان کی فراہمی کاسلسلہ بھی جاری ہے اس کے علاوہ عمر کوٹ،خیرپور،مٹھی سمیت اندرون سندھ کے مختلف اضلاع،پنجاب میں لاہور اور اس کے مضافات اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں بھی غریب اور مستحق افرادکی مدد کی جارہی ہے۔

اگلے مرحلے میں مفت کلینکس قائم کیے جائیں گے

فلاحی تنظیم ’’ہمدرد ہاتھ‘‘ کے  ممبران نے بتایا کہ اگلے مرحلے میں کراچی کی اقلیتی برادری، خواجہ سراؤں اور ماہی گیری آبادیوں میںطبی سہولت کی فراہمی کے لیے مفت کلینکس قائم کیے جائیں گے اور ان آبادیوں میں رہنے والے بچوںکو تعلیم کی فراہمی کیلیے ٹرک اسکولز قائم کیے جائیں گے۔

انھوں نے کہاکہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے یہاں سب کوبرابری کے حقوق حاصل ہیں، پاکستان میں اقلیتی برادری محفوظ ہے، ہمارا ویژن ہے کہ ہمدرد ہاتھ پلیٹ فارم کے توسط سے فلاحی کاموں کا دائرہ کار بڑھائیں، ہمارے کارواں میں نوجوان شامل ہو رہے ہیں جو 14 سے 23 سال تک کی عمر کے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔