محکمہ کالج ایجوکیشن داخلوں کا سلسلہ شروع نہ کرسکا

صفدر رضوی  جمعـء 29 مئ 2020
اسٹیئرنگ کمیٹی نے انٹر سال اول کے داخلے نویں کے نتائج کی بنیاد پر دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ فوٹو: فائل

اسٹیئرنگ کمیٹی نے انٹر سال اول کے داخلے نویں کے نتائج کی بنیاد پر دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ فوٹو: فائل

کراچی: محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ اپنی حکومت کے برعکس کورونا وائرس کے چیلنجز سے نمٹنے میں بری طرح ناکام ہوگیا ہے۔

ایک جانب صوبے کے تمام ذمے دار تعلیمی ادارے ہائر ایجوکیشن کی سطح پر تعلیمی سیشن وقت پر شروع کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور اس حوالے سے بعض بڑے اور تلخ فیصلے بھی کیے جارہے ہیں جبکہ خود محکمہ تعلیم (کالج اور اسکولز) کی اسٹیئرنگ کمیٹی نے 2 ماہ قبل کراچی سمیت پورے سندھ میں انٹر سال اول کے داخلے نویں جماعت کے نتائج کی بنیاد پر دینے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ سندھ کے 2 لاکھ سے زائد طلبہ کا قیمتی سال بچ سکے اور میٹرک کے امتحانات اور نتائج میں تاخیر کے اثرات کالج ایجوکیشن پر مرتب نہ ہوں اور کالج کھلیں تو انٹر سال اول میں طلبہ کے داخلوں کا مرحلہ پہلے ہی مکمل ہوچکا ہے تاہم محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ کی غیر ذمے داری اور عدم فعالیت نے محکمہ تعلیم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کی کوششوں اور فیصلے پر پانی پھیر دیا ہے اور 2 ماہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی اس سلسلے میں کوئی پیش رفت  نہیں کی گئی۔

داخلوں کا سلسلہ شروع کرنا تو درکنار تاحال یہ منصوبہ بندی نہیں کی گئی کہ یہ داخلے کس طرح ہوں گے۔ نویں جماعت کی بنیاد پر انٹر سال اول کا میرٹ کس طرح طے ہوگا۔ اب جبکہ وفاق کے ساتھ ساتھ حکومت سندھ بھی یہ فیصلہ کر چکی ہے کہ دسویں کے طلبا کے نتائج بغیر امتحانات کے نویں کے نتائج کی بنیاد پر جاری ہوںگے تاہم محکمہ کالج ایجوکیشن نے نویں کے نتائج کی بنیاد پر انٹر سال اول میں داخلے دینے کی کوئی تیاری نہیں کی۔

اب تک محکمہ کالج ایجوکیشن کی جانب سے اس سلسلے میں پلاننگ کے لیے افسران یا سینیئر پرنسپل کا اجلاس بلایا گیا ہے کوئی کمیٹی قائم کی گئی ہے اور نہ سیکریٹری کالج ایجوکیشن کو داخلوں کے ذمے دار ڈائریکٹر جنرل کالجز کی جانب سے کسی قسم کی سمری یا نوٹ بھجوایا گیا ہے جس کے سبب  واضح طور پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ ممکنہ طور پر اگر سندھ میں جولائی کے وسط یا اگست میں تعلیمی ادارے کھل گئے تو بھی سندھ کے 300  سے زائد سرکاری کالجوں میں انٹر سال اول کی کلاسز شروع نہیں ہوسکیں گی۔

یاد رہے کہ کراچی کے 150 سے زائد  سرکاری کالجوں میں انٹر سال اول کے داخلے ’مرکزی داخلہ پالیسی ‘  کے تحت دیے جاتے ہیں۔  یہ داخلے پہلے ہی سے آن لائن ہوتے ہیں اورپالیسی کے اعلان کے بعد  طلبا گھر بیٹھے داخلہ فارم جمع کراتے ہیں جس کے بعد میٹرک کے نتائج کی بنیاد پر انٹر سال اول میں داخلوں کا میرٹ تیار ہوتا ہے،  تاہم یہ میرٹ اس بار نویں جماعت کے نتائج کی بنیاد پر تیار ہونا ہے۔

عمومی طوع پر ان داخلوں کے لیے سیکریٹری کالج ایجوکیشن کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ کی سربراہی میں قائم ہونے والی مرکزی داخلہ کمیٹی میٹرک بورڈ انتظامیہ سے رابطہ کرکے طلبا کے نتائج حاصل کرتی اور اسی بنیاد پر میرٹ تیار کرتی ہے تاہم ذرائع کے مطابق اب تک ڈائریکٹر جنرل کالجز سمیت پورے محکمے نے میٹرک بورڈ کراچی سے نویں جماعت کے نتائج کے حصول کے لیے رابطہ نہیں کیا۔

’ایکسپریس‘ نے اس معاملے پر ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ پروفیسر ڈاکٹر عبدالحمید چنڑ سے رابطہ کیا تو حیرت انگیز طور پر ان کا کہنا تھا کہ ابھی تو ان کے دفاتر بند ہیں لہذا کچھ کام نہیں ہوسکا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ابھی میٹرک کے نتائج ہی نہیں آئے تو داخلے کیسے دیں جس پر انھیں یاد دلایا گیا کہ محکمہ کی اسٹیئرنگ کمیٹی انٹر سال اول کے داخلے نویں جماعت کے نتائج کی بنیاد پر دینے کا فیصلہ کر چکی ہے جس پر ڈاکٹر چنڑ کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تو تعلیمی ادارے بھی بند ہیں اب ہمارا محکمہ کھلے گا تو کچھ کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کی صدارت میں اسٹیئرنگ کمیٹی نے 16 مارچ کے اجلاس میں دیگر فیصلوں کے ساتھ ہی طلبا کا قیمتی سال بچانے کے لیے انٹر سال اول کے داخلے نویں کے نتائج کی بنیاد پر دینے کی منظوری دی تھی۔  اس فیصلے کے ’منٹس‘ اجلاس کے انعقاد کے سوا ماہ بعد 21 اپریل کو نوٹیفکیشن کی صورت میں جاری بھی ہوچکے ہیں تاہم مجموعی طور پر ان 2 ماہ میں محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ اس ضمن میں کچھ بھی نہیں کرسکا ہے۔

واضح رہے کہ محکمہ کالج ایجوکیشن کے ساتھ ساتھ سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز ، دیگر تعلیمی انتظامی ادارے اور تدریسی ادارے بھی بند ہیں لیکن اس کے باوجود سندھ کے تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کئی اجلاس کرکے میٹرک اور انٹر کے امتحانات منسوخ یا ملتوی کرنے کے حوالے سے اپنی سفارشات دے چکے ہیں جبکہ اب امتحانات کی منسوخی کے فیصلے کے بعد نویں اور گیارہویں کی بنیاد پر میٹرک اور انٹر کے نتائج جاری کرنے کا ابتدائی کام شروع ہوچکا ہے۔

ادھر بند اداروں کے باوجود آئی بی اے کراچی اور این ای ڈی یونیورسٹی اپنی داخلہ پالیسی جاری کرکے داخلوں کا آغاز  بھی کرچکی ہے تاہم محکمہ کالج ایجوکیشن کی جانب سے روایتی بے حسی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے جس سے براہ راست سرکاری کالجوں کے طلبا کی تعلیم متاثر ہوگی۔  انھیں آئندہ امتحانات 2021 سے قبل محض چند ماہ کا ہی تعلیمی سیشن ملے گا۔ یاد رہے کہ یہ وہ طلبا ہوں گے جو پہلے ہی بغیر امتحانات کے براہ راست نتائج لے کر کالج ایجوکیشن میں قدم رکھیں گے۔

علاوہ ازیں ’ایکسپریس‘ نے اس معاملے پر محکمے کے سیکریٹری باقر عباس سے بھی رابطے کی کوشش کی انھیں ایس ایم ایس پر پیغام بھی بھیجا تاہم وہ رابطے سے گریز کرتے رہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔