- تصویر کو شاعری میں بدلنے والا کیمرا ایجاد
- اُلٹی چلنے والی گاڑی سوشل میڈیا پر وائرل
- امریکا میں شرح پیدائش کم ترین سطح پر آگئی
- نظام انصاف ٹھیک ہونے تک کچھ ٹھیک نہیں ہوگا:فیصل واوڈا
- پہلا ٹی ٹوئنٹی: ویسٹ انڈیز نے پاکستان ویمن ٹیم کو ایک رن سے شکست دے دی
- خیبر پختونخوا: صوبائی وزراء اور مشیروں کی مراعات میں اضافے کی سمری تیار
- فوج سے جلد مذاکرات ہوں گے، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے بات ہوگی، شہریار آفریدی
- چین میں پاکستان کیلئے تیار ہونے والی پہلی ہنگور کلاس آبدوز کا افتتاح
- وزیراعظم کی ہدایت پر کرپشن میں ملوث ایف بی آر کے 13 اعلیٰ افسران عہدوں سے فارغ
- پتوکی کے دو بے گناہ نوجوان بھارت سے رہا ہوکر پاکستان پہنچ گئے
- بی آر ٹی کا مالی بحران سنگین، حکومت کا کلومیٹر کے حساب سے کرایہ بڑھانے کا فیصلہ
- محموداچکزئی کے وارنٹ گرفتاری جاری، 27 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم
- چینی صدر اور امریکی وزیرخارجہ کی شکوے شکایتوں سے بھری ملاقات
- لاہور؛ 10 سالہ گھریلو ملازمہ پراسرار طور پر جھلس کر جاں بحق، گھر کا مالک گرفتار
- اغوا برائے تاوان کی واردات کا ڈراپ سین؛ مغوی نے دوستوں کے ساتھ ملکر رقم کا مطالبہ کیا
- فیس بک کے بانی کو 50 کھرب روپے کا نقصان ہوگیا
- عازمین حج کیلئے خوشخبری، جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ روڈ ٹومکہ میں شامل
- اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری میں تیزی، انڈیکس 72 ہزار 742 پوائنٹس پر بند
- بلدیہ پلازہ میں بیٹھے وکلا کمرے کا ماہانہ کرایہ 55 روپے دیتے ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
ڈبلیو ایچ او نے زندہ جانوروں سےکورونا جیسی مزید بیماریوں سے خبردار کردیا
نیویارک: عالمی ادارہ برائے صحت نے ممکنہ طور پر کسی نئی وبا پھیلنے کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے بازاروں میں زندہ جنگلی جانوروں کی فروخت پر پابندی کی درخواست کردی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری کردہ عبوری ہدایت نامے کے مطابق روایتی مارکیٹیں آبادی کے بڑے حصے کو غذا کی فراہمی اور بڑا ذریعہ معاش ہیں، تاہم زندہ جنگلی ممالیہ جانوروں کی فروخت پر پابندی سے ان بازاروں میں کام کرنے والے افراد اور خریداروں کو تحفظ فراہم کیا جاسکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ عالمگیر وبا کووڈ-19 کا تعلق بھی چینی شہر ووہان کی روایتی فوڈ مارکیٹ سے ہی ہے، جہاں روزانہ ہزاروں دکان داروں اور خریداروں کی آمدورفت کا سلسلہ جاری تھا۔ اور چین میں بہ طور غذا اور دوا استعمال ہونے والی چمگاڈر سے یہ وائرس انسانوں میں منتقل ہوا۔
یہ عبوری ہدایت نامہ ورلڈ آرگنائزیشن برائے اینیمل ہیلتھ (او آئی ای) اور اقوام متحدہ کے پروگرام برائے ماحولیاتی پروگرام ( یو این ای پی) کے ساتھ تیار کیا گیا ہے۔ جس میں تمام ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ حفاظتی اقدامات کے تحت فوڈ مارکیٹوں میں زندہ جنگلی ممالیہ جانوروں کی فروخت کو معطل کردیں۔
ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ جانور، خصوصا ممالیہ جنگلی جانور انسانوں میں پیدا ہونے والے 70 فیصد سے زائد انفیکشنز کا ذریعہ ہیں، جن میں سے کئی نوول کورونا کا سبب بنے ہیں۔
امریکا کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق ممکنہ طور پر چمگاڈر سے انسانوں میں منتقل ہونے والے نوول کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں 136 ملین کیسز سامنے آچکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔