پنجاب میں ٹرانسپورٹ پولیس متعارف کرانے کا فیصلہ

ذوالفقار بیگ  ہفتہ 24 اپريل 2021
ایک سواہلکار ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی میں بھرتی کیے جائیں گے۔

ایک سواہلکار ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی میں بھرتی کیے جائیں گے۔

 اسلام آباد: پنجاب حکومت کی ہدایات کی روشنی میں ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پنجاب میں ٹرانسپورٹ پولیس متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

امریکہ، جاپان، فرانس ، جرمنی اٹلی اور سری لنکا کے بعد پاکستان جنوبی ایشیا کا دوسراملک بن جائے گا جہاں ٹرانسپورٹ پولیس فرائض سر انجام دے گی۔

پنجاب کے بڑے شہروں لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، ملتان میں ٹرانسپورٹ پولیس متعارف کرائی جائے گی۔ پائلٹ پروجکیٹ کے تحت راولپنڈی میں ٹرانسپورٹ پولیس کے حوالے سے وزیر اعلی پنجاب نے منظوری دی ہے جس کے تحت ایک سواہلکار ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی میں بھرتی کیے جائیں گے۔

آر ٹی اے راولپنڈی کے سیکرٹری ٹرانسپورٹ پولیس کے سربراہ ہوں گے جبکہ دیگر اہلکار اپنے اپنے فرائض سر انجام دیں گے، ٹرانسپورٹ پولیس راولپنڈی سے اسلام آباد ،کہوٹہ سے راولپنڈی، مری سے راولپنڈی، گوجر خان سے راولپنڈی، ٹیکسلا سے راولپنڈی، آزادکشمیر سے راولپنڈی اور ملک کے دیگر شہروں سے آنے والی ٹرانسپورٹ اور راولپنڈی کے اندرونی علاقوں میں چلنے والے پبلک ٹرانسپورٹ کو مانئٹر کریں گے اور شہریوں کی شکایات کے برقت ازالہ کے لئے موقع پر جرمانہ اور قانون کے مطابق بس، ویگن،سوزوکی، چنگ چی اور دیگر پبلک ٹرانپسورٹ کوتھانے میں بند کرنے کے ساتھ ساتھ بھاری جرمانہ بھی کرسکیں گے۔

ٹرانسپورٹ پولیس کے لئے خصوصی وردی بھی تیار کی جائے گی اور راولپنڈی ٹریفک پولیس اور ضلعی انتطامیہ کے ساتھ مل کر اپنے فرائض سر انجام دے گی ۔ روٹ نہ مکمل کرنے اور ٹرانسپورٹ کے وہیکل سٹریفکیٹ کی چانچ پڑتال کا اختیار بھی ٹرانسپورٹ پولیس کے پاس ہوگا ۔

ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی راولپنڈی کے سیکرٹری محمد ارشد علی کاکہناہے کہ ٹرانسپورٹ پولیس ایک احسن اقدام ہوگا اس کا دائرہ کار بڑھایا جائے گا تاکہ عوام کے مسائل کو فوری طو ر پر حل کیاجاسکے ۔ ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والے سرمایہ دار پبلک ٹرانسپورٹ کو عوام کی سہولت کے لئے چلاتے ہیں لیکن کم تعلیم یافتہ اور غیر تجربہ کار ڈرائیورز کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کا شعبہ متاثر ہوجاتاہے، اگر عوام کے حقوق کی حمایت کی جائے توٹرانسپورٹ کے سرمایہ کار نارض ہوجاتے ہیں لیکن ہمار ا کام قانون کی پاس داری کرنا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔