آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد ٹیکسز میں اضافہ نہیں ہوگا، مشیر خزانہ

ویب ڈیسک  جمعـء 26 نومبر 2021
 ہم نے آئی ایم ایف کو ٹیکسز بڑھانے سے انکار کیا ہے، شوکت ترین. فوٹو : فائل

ہم نے آئی ایم ایف کو ٹیکسز بڑھانے سے انکار کیا ہے، شوکت ترین. فوٹو : فائل

کراچی: وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد کوئی منی بجٹ نہیں آرہا، نہ کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جارہا ہے اور نہ ہی ٹیکسوں کی شرحوں میں اضافہ کیا جارہا ہے صرف ٹیکسوں کے استثنی کو ختم کیا جائے گا۔

جمعہ کو پاکستان اسٹاک ایکس چینج کراچی میں جیم بورڈ کمپنی کی لسٹنگ اور گونگ بیل کی تقریب سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انہوں ںے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف کو ٹیکسوں میں اضافے سے انکار کیا ہے جبکہ آئی ایم ایف نے ٹیکس اصلاحات کا کہا ہے، افواہوں پر کان نہ دھریں، آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق غلط فہمیاں پیدا ہورہی ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ بینک لاکرز سیل ہونے کی افواہیں زیرگردش ہیں، حکومت کوئی ایسا کام نہیں کرے گی کہ جس سے لوگوں کا اعتماد مجروح ہو، جو لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ ڈالر سے کمائیں گے انہیں متنبہ کرتا ہوں کہ سٹے بازی چھوڑ دیں کیونکہ ڈالر نیچے آنے سے وہ مار کھائیں گے، روپے کی حقیقی قدر 165 تا 167 روپے ہے، فی الوقت روپیہ 10 روپے انڈر ویلیو ہے۔

مشیرخزانہ نے کہا کہ ملک کا اصل مسئلہ مہنگائی ہے جس سے تنخواہ دار اور لوئر مڈل کلاس طبقہ متاثر ہورہا ہے، مہنگائی عالمی مسئلہ بن گیا ہے، عالمی مارکیٹ میں تیل، کوئلہ سمیت دیگر کموڈٹیز کے ساتھ گھی 600 ڈالر سے بڑھ کر 1350 ڈالر تک پہنچ گیا ہے، توقع ہے کہ امریکا اور چین کی نئی حکمت عملی سے تیل کی قیمتوں میں کمی ہو جس سے پاکستان بھی مستفید ہوسکے گا۔

قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ کیپٹل مارکیٹ کی بہتری اور اسٹیٹ فنانسنگ کی بہتری ترجیح ہے، ایس ایم ایز سیکٹر کے فروغ کے لیے اقدامات کیے ہیں جس سے معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے، ایس ایم ایز سیکٹر کا پاکستانی جی ڈی پی میں اہم کردار ہے، جس سے ملکی معیشت کا پہیہ چلتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت ہمارے پاس ڈیٹا جمع ہوچکا ہے، حکومت کو امیر اور غریب کا پتا چل گیا ہے، ڈیٹا موجود ہے، ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور نئے ٹیکس پیئرز کو سامنے لانا خوش آئند ہے، ہمیں اسٹاک مارکیٹ پر لوگوں کا اعتماد بحال کرنا ہوگا،ماضی کے مقابلے کمپنیوں کی رجسٹریشن میں 20 فیصد اضافہ ہوا، سرمایہ کاری کے ٹیکس مراعات کو دیکھنا ہوگا، تعمیراتی شعبے کے خلاف نہیں ہوں اس  شعبے میں سرمایہ کاری کو بھی دیکھا جارہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔