محکمہ کالج ایجوکیشن دو بار داخلوں کی پالیسی دینے میں ناکام

صفدر رضوی  ہفتہ 11 دسمبر 2021
جامعہ کراچی نے کالجوں میں داخلے سے محروم ان طلبا کیلیے یونیورسٹی کے شعبہ جات میں سالانہ داخلے شروع کردیے۔ فوٹو: فائل

جامعہ کراچی نے کالجوں میں داخلے سے محروم ان طلبا کیلیے یونیورسٹی کے شعبہ جات میں سالانہ داخلے شروع کردیے۔ فوٹو: فائل

کراچی: سندھ حکومت کے محکمہ کالج ایجوکیشن اپنے ناتجربے کار افسران اوراکیڈمک امورسے لاتعلق سیکریٹری کی موجودگی کے سبب کراچی کے سرکاری کالجوں میں گریجویشن کی سطح پرایک ہی سال میں دوبارداخلوں کی پالیسی دینے میں ناکام ہوگیاہے۔

کراچی کے سرکاری کالجوں میں گزشتہ برس2020میں انٹر کرنیوالے ہزاروں طلبہ کوتوحال ہی میں ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام میں داخلے دے دیے گئے ہیں تاہم رواں سال 2021میں انٹرکرنے والے ہزاروں طلبہ کے داخلے کب اورکیسے ہونگے اوریہ اعلیٰ تعلیم کی جانب اپناسفرکیسے شروع کریں گے۔

اس سلسلے میں محکمہ کالج ایجوکیشن کے پاس کوئی اکیڈمک پالیسی موجود نہیں اورسیکریٹری کالج ایجوکیشن خالد حیدر شاہ، ڈی جی کالجزراشد مہراورریجنل ڈائریکٹرکالجز کراچی حافظ باری اندڑکی  اکیڈمک امورسے بدترین لاپرواہی کے سبب کراچی کے کئی ہزارطلبا کاتعلیمی مستقبل داؤپرلگ گیاہے۔

رواں سال 2021میں انٹرپاس کرنے والے تقریباً1لاکھ طلبا کی اعلیٰ تعلیم کے لیے کراچی کے سرکاری کالجوں میں گریجویشن کی جگہ نئے متعارف کرائے گئے ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام کے لیے دروازے فی الحال بندہیں۔

ایکسپریس نے معاملے پر سیکریٹری کالج ایجوکیشن خالد حیدر شاہ سے کم از کم دو بار رابطہ کیا اور ان سے معاملے پر محکمے کی پالیسی جاننی چاہی تاہم دو بار رابطے کے باوجود کوئی جواب نہ دے سکے اور رابطے سے گریز کرتے رہے، ریجنل ڈائریکٹر کالجز حافظ عبدالباری سے بھی رابطے کی کوشش کی لیکن انھوں نے بھی کوئی جواب نہیں دیا۔

قابل ذکرامریہ ہے کہ جامعہ کراچی نے سرکاری کالجوں میں داخلے سے محروم ان طلبہ کے لیے یونیورسٹی کے شعبہ جات میں سالانہ داخلے برائے سال 2022شروع کردیے ہیں اورٹیسٹ کی بنیاد پر بی ایس پروگرام میں داخلوں کاآغازہوچکا ہے جبکہ اوپن میرٹ کی بنیاد پر بھی داخلے شروع ہونے کوہیں ان داخلوں کے لیے رواں سال 2021میں انٹرکرنے والے طلبہ کوہی داخلے دیے جانے ہیں تاہم اس سال صورتحال تبدیل ہے۔

’’ایکسپریس‘‘نے اس صورتحال پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرخالد عراقی سے جب دریافت کیاتوان کاکہناتھاکہ ’’اکیڈمک کونسل میں یہ معاملہ زیربحث آیاتھاکہ ایک ہی سال میں Double intake of admissionکیسے ہوگاجس پر اکیڈمک کونسل میں موجود کالج نمائندوں سے کہا گیا تھا کہ اگروہ اوران کا محکمہ سمجھتاہے کہ کالجوں میں اتنی اسطاعت ہے کہ ایک سال میں دوبارداخلے دے کرطلبہ کاقیمتی مستقبل بچایاجاسکتاہے توہمیں اعتراض نہیں ہوگا۔

دوسری جانب ’’ایکسپریس‘‘نے اس صورتحال پر جامعہ کراچی کی اکیڈمک کونسل میں موجودکالج نمائندہ اورگورنمنٹ ڈگری کالج گلستان جوہرکے پرنسپل پروفیسرنعیم خالد سے بھی دریافت کیاجس پر ان کاکہناتھاکہ ’’یہ ہزاروں طلبہ کے تعلیمی مستقبل کامعاملہ ہے اورماضی میں دوبارایسی مثالیں موجودہیں جب ایک سال شہرکے خراب حالات کے سبب وقت پر ڈگری کلاسز میں داخلے نہیں ہوسکے تھے جس کے بعد اس وقت کے وزیرتعلیم ایم اے جلیل نے مداخلت کرتے ہوئے ایک ہی سال میں (گزشتہ اورموجودہ سال) کے دونوں سیشن کے انٹرکرنے والے طلبہ کے داخلے کرائے تھے کالج اساتذہ نے انھیں پڑھایاتھااوران کاامتحانات جامعہ کراچی نے لیاتھااوران کاقیمتی سال بچالیاگیاہے۔

ادھر’’ایکسپریس‘‘نے جب گزشتہ برس 2020میں پروموشن پالیسی کے تحت انٹرکرنے والے طلبہ کے کالجوں میں داخلوں کی تفصیل بھی حاصل کی جس کے مطابق سرکاری کالجوں میں تاریخ میں پہلی بار متعارف کرائے گئے ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام میں گریجویشن سے زیادہ داخلے ہوگئے ہیں۔

واضح رہے کہ روایتی گریجویشن(بی کام،بی ایس سی اوربی اے) پروگرام ختم ہونے کے بعدنئے ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام میں کراچی کے 97ڈگری کالجوں میں 14770طلبہ داخلے لے چکے ہیں۔

بی اے کی جگہ شروع کیے گئے ایسوسی ایٹ ڈگری ان آرٹس میں 7135،بی ایس سی کی جگہ شروع کیے گئے ایسوسی ایٹ ڈگری ان سائنس میں 917 اوربی کام کی جگہ شروع کیے گئے ایسوسی ایٹ ڈگری ان کامرس میں 6718طلبہ نے داخلے لیے ہیں سب سے زیادہ 1155داخلے سرسید گورنمنٹ گرلز کالج کے تینوں پروگرام میں ہوئے ہیں۔

اسی طرح پی ای سی ایچ ایس ڈگری گرلز کالج میں 525،گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج برائے خواتین شاہراہ لیاقت میں 567،گورنمنٹ پریمیئربوائز کالج مارننگ میں 910،خورشیدڈگری کالج شاہ فیصل کالونی میں 627،گورنمنٹ پریمیئرگرلز کالج میں 647اورعبداللہ گورنمنٹ گرلز کالج میں 572داخلے دیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سال بھی امتحان میں شریک ہرطالب علم کوپاس کرنے کی پالیسی بنائی گئی تھی جس کے سبب انٹرکی ہرفیکلٹی میں پاس ہونے والوں کی شرح95فیصد سے زیادہ ہے۔

ادھرجامعہ کراچی گزشتہ سال انٹرکرنے والے طلبہ کے لیے ایسوسی ایٹ ڈگری میں پرائیویٹ داخلے بھی شروع کرچکی ہے تاہم ابھی صرف چند سوطلبانے ہی پرائیویٹ داخلے لیے ہیں۔

’’ایکسپریس‘‘نے جامعہ کراچی کے تحت آخری کالجوں میں روایتی گریجویشن پروگرام میں دیے گئے داخلوں کی تصیل بھی حاصل کی جس کے مطابق بی کام ریگولرمیں 6894،بی اے ریگولرمیں 4714اوربی ایس سی میں 872داخلے ہوئے تھے اسی طرح بی کام پرائیویٹ میں 1238اوربی اے پرائیویٹ میں 3949داخلے دیے گئے تھے ان کم داخلوں کی وجہ جامعہ کراچی کی انتہائی سخت اسسمنٹ پالیسی بتائی جاتی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔