ایم کیو ایم نے سندھ میں 21 ہزار بھرتیوں کے نوٹی فکیشن کو عدالت میں چیلنج کردیا

ویب ڈیسک  بدھ 22 دسمبر 2021

 کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان و دیگر نے سندھ میں 21 ہزار 310 سے زائد بھرتیوں سے متعلق صوبائی کابینہ کے نوٹی فکیشن کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔

ڈپٹی کنوینئر کنور جمیل و دیگر کی جانب سے دائر درخواستوں میں بھرتیوں کے لیے سکھر آئی بی اے سے ٹیسٹ کا طریقہ کار بھی چیلنج کیا گیا ہے۔

دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ 38 سے زائد محکموں میں بھرتیاں کی جا رہی ہیں، بھرتیوں کے طریقہ کار میں بے ضابطگیاں ہیں۔

مزیدپڑھیں: ایم کیو ایم پاکستان نے سابقہ مرکز89 کھولنے کی تیاریاں شروع کردی، ذرائع

 

انہوں نے کہا کہ بے ضابطگیوں کا مقصد کراچی کے نوجوانوں کو نوکریوں سے محروم کرنا ہے، گریڈ 5 سے 15 کی آسامیوں کے لیے خاموشی سے کارروائی کی گئی اور 3 جنوری 2020 اور 6 فروری 2020 کو نوٹی فکیشن جاری کیے گئے۔

درخواست میں کہا گیا کہ سکھر آئی بی اے ٹیسٹنگ سروسز کو خلاف ضابطہ ٹیسٹنگ کا کنٹریکٹ دیا گیا، نئے طریقہ کار کے تحت آئی بی اے کراچی کے بجائے نوکریاں سکھر آئی بی اے سے ہوں گی۔

بعدازاں کنور نوید جمیل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سندھ حکومت نے جعلی ڈومیسائل بناکر شہریوں کو بیچا ہے، شہریوں کی نوکریاں دیگر لوگوں کو فراہم کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم کا سندھ حکومت کیخلاف احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کے شہری نوجوانوں پر 5 سے 15 گریڈ کے دروازے بند کردیے ہیں، نوکریوں کے حصول کے لیے آئی بی اے کراچی کو چھوڑ کر آئی بی اے سکھر کو استعمال کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ آئی بی اے کراچی کو استعمال کرے اور بھرتیوں کی شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔

درخواست سینئر وکیل طارق منصور ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی گئی جبکہ ایم این اے کشور زہرہ، ایم پی ایز سید ہاشم رضا، غلام گیلانی، جاوید حنیف خان اور وسیم الدین قریشی درخواستگزاران میں شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔