کلفٹن کے ساحل پر ماہی گیروں کی قسمت جاگ اٹھی لاکھوں روپے مالیت کی مچھلیاں ہاتھ لگ گئیں

بوئی نسل کی مچھلی سمندر میں ریڈٹائیڈ(آب بد) کی وجہ سے کنارے پر آجاتی ہیں، مشیر ڈبلیو ڈبلیو ایف


ویب ڈیسک May 16, 2022
کلفٹن ساحل سے ٹنوں وزنی مچھلیاں جال میں پھنس گئیں

TOKYO: کراچی کے ماہی گیروں پر قسمت مہربان ہوگئی، سمندر میں ریڈٹائیڈ(آب بد )کے سبب کنارے کے قریب پائی گئی بوئی نسل کی ٹنوں وزنی مچھلی جال میں پھنس گئی جو لاکھوں روپے میں فروخت ہوئی۔

ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق شہر قائد کے خوبصورت ساحل کلفٹن پر اس وقت ماہی گیروں کی چاندنی ہوگئی جب ٹنوں وزنی بوئی نسل کی مچھلی کنارے پر آگئی، اس مچھلی کو مرغی دانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔

نمائندہ ایکسپریس نیوز کا کہنا ہے کہ کھلے سمندر میں لہروں کے دوش پر مچھلی کا شکار کرنے والے ماہی گیروں کو کبھی مہنگی ترین تصور کی جانے والی سوا مچھلی سمیت کئی گوہر نایاب اقسام کی مچھلیاں مل جاتی ہیں تو کبھی انہیں معمول کی مچھلیاں ملتی ہیں لیکن گزشتہ دو روز سے سی ویو کے عین کنارے بوئی نسل کی مچھلیاں بڑی تعداد میں موجود ہیں جس کی بدولت ماہی گیروں کی چاندنی ہوگئی ہے۔

 

کنارے میں اتنی بڑی تعداد میں مچھلیاں دیکھ کر ماہی گیروں نے بڑے پیمانے پر جال بچھائے جس میں ٹنوں کے حساب سے مچھلیاں پھنسی جب کہ کچھ ماہی گیروں کے ہاتھ کگھا نسل کی مچھلی بھی لگی۔

گذری، کیماڑی اور شیریں جناح کالونی کے ماہی گیروں کے مطابق انہوں نے بڑی مقدار میں مچھلیوں کا شکار کیا جو فشری میں ساڑھے تین لاکھ روپے میں فروخت ہوگئیں اور ماہی گیروں کو فی کس 15 ہزار روپے ایک ہی دن میں مل گئے۔

ان کا کہنا ہے کہ بوئی نسل کی مچھلی کو عموما کھایا نہیں جاتا، یہ مچھلی مرغی کا دانہ تیار کرنے والے کارخانے 20روپے فی کلو میں خرید لیتے ہیں کیوں کہ اس سے مرغی کی فیڈ تیار کی جاتی ہے۔

ترجمان کوسٹل میڈیا سینٹر کمال شاہ کے مطابق ایسا لمحہ ماہی گیروں کی زندگی میں کم ہی آتا ہے، جب اتنی بڑی مقدار میں آبی حیات ان کے ہاتھ لگ جاتی ہے۔

کمال شاہ نے نمائندہ ایکسیرپس کو بتایا کہ جون اور جولائی میں ویسے بھی سمندر میں مچھلی کے شکار پر پابندی لگ جاتی ہے، اسی وجہ سے حالیہ شکار سے کچھ حد تک ان گھریلو اخراجات کو سہارا ملے گا۔

ترجمان کوسٹل میڈیا سینٹر نے کہا کہ مچھلی کے شکار کا سلسہ تواتر سے جاری ہے اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ یہ سلسلہ کئی روز تک جاری رہے گا جس کی بدولت ماہی گیروں کو کھلے سمندر کے بجائے کنارے پر ہی بہتر روزگار مل جائے گا۔

ڈبیلو ڈبیلو ایف کے تیکنیکی مشیرمعظم خان کے مطابق ماہی گیروں کو ملنے والی مچھلی بوئی اور سارڈین نسل کی ہیں، اکثر وبیشتر اس قسم کی مچھلیاں اس وقت ساحل پر بہہ کر آجاتی ہے جب کوئی فشنگ ٹرالر انھیں سمندر میں پھینک دے۔

دوسری وجہ کسی فیکٹری سے نکلنے والے زہریلے فضلے کی وجہ سے بھی مچھلیاں مرجاتی ہیں،تاہم چونکہ یہ مچھلیاں ماہی گیروں کے جال میں پھنس رہی ہیں،تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں بوئی مچھلی کا شکار سمندری سرگرمی ریڈٹائیڈ (آب بد) کی سے ہو کیوں کہ ریڈٹائیڈ کے سبب مچھلیاں کنارے پر آجاتی ہیں۔

اس حوالے سے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے تیکنیکی مشیر معظم خان کا کہنا ہے کہ بوئی مچھلی کنارے پر سمندر میں ریڈٹائیڈ (آب بد) کی وجہ سے آتی ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں