عامر لیاقت حسین کی تدفین عبداللہ شاہ غازیؒ مزار سے ملحقہ قبرستان میں ہوگی

ڈاکٹرعامر لیاقت حسین نے اپنی زندگی میں ہی حضرت عبداللہ شاہ غازیؒ کے مزار کے احاطے میں قبر کی بکنگ کرادی تھی


ویب ڈیسک June 09, 2022
انتظامیہ نے عامر لیاقت کی قبر کو تیار کرنا شروع کردیا (فوٹو ایکسپریس)

رکن قومی اسمبلی اور ٹی وی میزبان عامر لیاقت حسین کی تدفین معروف صوفی بزرگ عبداللہ شاہ غازی کے مزار سے ملحقہ قبرستان میں کی جائے گی، جس کے لیے قبر کی تیاری شروع کردی گئی ہے۔

ایکپسریس نیوز کے مطابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے اپنی زندگی میں ہی حضرت عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں پانچ قبروں کی بکنگ کرادی تھی، ان کی وصیت تھی کہ مرنے کے بعد اسی قبرستان میں سپردخاک کیا جائے۔

مزار کے اسسٹنٹ منیجر پنو خان کے مطابق 2007 میں عامرلیاقت حسین نے حضرت عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں واقع قبرستان میں پانچ قبریں بک کرادی تھیں، جن میں سے چار قبروں میں تدفین ہوچکی ہیں، ایک قبر ان کے والد دوسری قبر ان کی والدہ تیسری قبران کی پہلی اہلیہ کے والد اور چوتھی قبر نعت خواں خورشید صاحب کی ہے، پانچواں قبر کی جگہ خالی ہے اوریہ قبر ان کے لیے وقف ہے۔

پانچ قبروں پر مشتمل کمپاؤنڈ عامر لیاقت کے والد شیخ لیاقت حسین کے نام سے منسوب ہے۔

مزار انتظامیہ کے مطابق یہ قبر مرحوم عامر لیاقت حسین کے لیے وقف ہے، اس لیے تدفین کے لیے محکمہ اوقاف کی اجازت کی ضرورت نہیں تاہم اہل خانہ کی رضامندی کے بعد قبر کی تیاری شروع کردی گئی ہے۔ فوکل پرسن کا مزید کہنا تھا کہ عامرلیاقت اکثر اس کمپاؤنڈ میں آتے تھے اور اپنے مرحومین کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی اور دعا کرتے تھے،وہ بہت ملنسار انسان تھے۔

عامر لیاقت کا انتقال

معروف مقرر، رمضان ٹرانسمیشنز کے میزبان اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین جمعرات کی دوپہر 51سال کی عمر میں انتقال کرگئے، انہیں حالت بگڑنے پر نجی ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی موت کی تصدیق کی، اہل خانہ کی جانب سے پوسٹ مارٹم کی اجازت نہ دینے کے باعث ان کی موت کی وجہ کا تعین نہ ہوسکا۔

ڈاکٹر عامر لیاقت حسین اپنی تیسری منکوحہ دانیا شاہ کی جانب سے اپنے خلاف تنسیخ نکاح کے دعویٰ اور سوشل میڈیا پر کردار کشی کے باعث شدید ڈپریشن کا شکار تھے انہوں نے دلبرداشتہ ہوکر بیرون ملک منتقل ہونے کا بھی اعلان کیا تھا تاہم زندگی نے وفا نہ کی اور وہ ایک بیٹی اور بیٹے کو پسماندگان میں سوگوار چھوڑ کر سفر آخرت پر روانہ ہوگئے۔

عامر لیاقت حسین کی وفات پر مداحوں نے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا، مختلف سیاسی و سماجی شخصیات نے اچانک موت کو پاکستان کیلئے نقصان قرار دیا ہے۔

گھریلو ملازمین کے مطابق ڈاکٹر عامر لیاقت حسین شدید ڈپریشن اور کئی راتوں سے بے خوابی کا شکار تھے، تیسری بیوی کی جانب سے کردار کشی اور سوشل میڈیا پر تنقید کی وجہ سے انہوں نے گوشہ نشینی اختیار کرلی تھی اور خود کو گھر تک ہی محدود کرلیا تھا۔

عامر لیاقت کی زندگی پر مختصر نظر

کراچی سے تعلق رکھنے والے عامرلیاقت حسین پانچ جولائی انیس سواکہترکوپیدا ہوئے،،زمانہ طالب علمی میں شعلہ بیاں مقرر کی حیثیت سے شہرت حاصل کی اور عملی زندگی کا آغاز شعبہ صحافت سے کیا۔

وہ تحریک انصاف کے ٹکٹ پر 2018میں کراچی کے حلقہ 245سے رکن قومی اسبلی منتخب ہوئے جبکہ اس سے قبل ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر2002قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ عامر لیاقت نے پرویز مشرف کے دور حکومت میں مذہبی امور کے وزیر کا قلمدان سنبھالا، بعد ازاں انہوں نے 2007میں اپنی رکنیت سے استعفیٰ دیا اور طویل عرصے تک سیاست سے کنارہ کشی کے بعد 2016 میں دوبارہ ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم سے سیاست میں سرگرم ہوئے تھے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں