پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی منظوری

ویب ڈیسک  بدھ 29 جون 2022
گزشتہ حکومت کے آئی ایم ایف سے کئے گئے معاہدوں پرعمل کررہے ہیں، وزیرمملکت برائے خزانہ:ٖ::فوٹو:فائل

گزشتہ حکومت کے آئی ایم ایف سے کئے گئے معاہدوں پرعمل کررہے ہیں، وزیرمملکت برائے خزانہ:ٖ::فوٹو:فائل

 اسلام آباد: قومی اسمبلی نے پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی منظوری دے دی۔

اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں کثرت رائے سے فنانس بل 2022 کی منظوری دے دی گئی۔فنانس بل کی شقیں مرحلہ وار منظوری کے لئے پیش کی گئیں۔

وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث نے پیٹرولیم مصنوعات پر50 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی ترمیم  پیش کی۔ ایوان نے آئندہ مالی سال کے دوران پیٹرولیم مصنوعات 50 روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی عائد کرنے کی ترمیم منظورکرلی۔

عائشہ غوث کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر فنانس بل میں تبدیلی نہیں کی گئی۔اسی فیصد ترامیم براہ راست ٹیکسوں سے متعلق کی گئی ہیں۔ ہمارا مقصد امیر پر ٹیکس لگانا اور غریب کو ریلیف دینا ہے۔

وزیرمملکت کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے جو گذشتہ حکومت معاہدہ کرکے گئی اس پر ہی عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ہم ایسے ٹیکس لائے ہیں جو صاحب ثروت لوگوں پر لگیں۔ہم صرف اپنی کمٹمنٹس کو آنر کررہے ہیں۔

وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس وقت لیوی صفرہے۔ ابھی 50 روپے لیوی لگانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

ٹیکس کی شرح کے حوالے سے منظورکی گئی ترمیم کے مطابق ماہانہ 50 ہزار روپے تک تنخواہ لینے والوں پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا۔ ماہانہ 50 ہزار روپے سے ایک  لاکھ تک تںخواہ لینے والوں پر 2.5  فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد ہو گا۔

10 لاکھ روپے سے زائد کی ماہانہ تںخواہ لینے والوں پر 29 لاکھ روپے سالانہ جبکہ 10 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 35 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ماہانہ پانچ سے 10 لاکھ روپے تنخواہ والوں پر 10 لاکھ روپے سالانہ اور پانچ لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 32.5فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

ماہانہ تین  سے پانچ لاکھ روپے تںخواہ لینے والوں پر چار لاکھ 5 ہزار روپے سالانہ جبکہ تین لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 25 فیصد ماہانہ ٹیکس عائدہوگا۔ ماہانہ دو سے تین لاکھ تنخواہ والوں پر ایک لاکھ 65 ہزار سالانہ جبکہ دو لاکھ سےاضافی رقم پر 20 فیصد ماہانہ ٹیکس عائدہوگا۔ماہانہ ایک سے دو لاکھ تنخواہ والوں پر 15 ہزار روپے فکس ٹیکس سالانہ جبکہ ایک لاکھ روپے سے اضافی رقم پر12.5 فیصد کی شرح سے ماہانہ ٹیکس عائد ہو گا۔

قومی اسمبلی نے 15 کروڑ سے 30کروڑ روپے سالانہ آمدنی پر ایک سے چار فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کی شق کی بھی منظوری دے دی۔شق کی منظوری کے بعد 30 کروڑ روپے سے زائد سالانہ آمدنی والے شعبوں پر 10 فیصد سپرٹیکس عائد ہوگا۔ ایئر لائنز، آٹوموبائل، مشروبات، سیمنٹ، کیمیکل، سگریٹ، فرٹیلائزر، اسٹیل، ایل این جی ٹرمینل، آئل مارکیٹنگ، آئل ریفائننگ، فارماسوٹیکل، شوگر اور ٹیکسٹائل پر دس فیصد سپر ٹیکس عائد ہو گا۔

درآمدی موبائل فونز پربھی لیوی عائد کردی گئی۔ تیس ڈالر کے موبائل فون پر100 روپے، 30 ڈالرسے100 ڈالرمالیت کے موبائل فونز پر2 سو روپے، 200 ڈالر کے درآمدی موبائل فون پر 6 سو روپے، 350 ڈالر مالیت کے موبائل فونز پر 18 سو روپے،5 سو ڈالر کے موبائل فون پر 4 ہزار،7 سو ڈالر مالیت کے موبائل فون پر 8 ہزار روپے اور701 ڈالر مالیت کے موبائل فون پر 16 ہزار لیوی عائد ہوگی۔

بینکنگ سیکٹر پرمالی سال 2023 میں دس فیصد سپر ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ تاجروں سے بجلی کے بلوں کے ذریعے سیلز ٹیکس وصول کرنے سے متعلق شق بھی منظورکرلی گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔