- نااہل حکومتیں پہلے بھی تھیں، آج بھی ہے:فیصل واوڈا
- ایران نے چابہار بندرگاہ کے ایک حصے کا انتظام 10 سال کیلئے بھارت کے حوالے کردیا
- مظفرآباد صورت حال بدستور کشیدہ، فائرنگ سے دو مظاہرین جاں بحق اور متعدد زخمی
- پاکستان اور امریکا کا ٹی ٹی پی اور داعش خراسان سے مشترکہ طور پر نمٹنے کا عزم
- سینٹرل ایشین والی بال لیگ میں پاکستان کی مسلسل تیسری کامیابی
- نئے قرض پروگرام کیلیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات شروع
- آئین معطل یا ختم کرنے والا کوئی بھی شخص سنگین غداری کا مرتکب ہے، عمر ایوب
- آئی سی سی نے پلیئر آف دی منتھ کا اعلان کردیا
- آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن دیکھنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
- خواجہ آصف کا ایوب خان پر آرٹیکل 6 لگانے اور لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ
- سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹروں کیلئے خوشخبری
- پاک فوج کے شہدا اور غازی ہمارے قومی ہیرو ہیں، آرمی چیف
- جامعہ کراچی میں فلسطینی مسلمانوں سے اظہاریکجہتی کیلیے ’’دیوار یکجہتی‘‘ قائم
- نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کیلیے حکومت اور ٹیلی کام کمپنیاں میں گروپ بنانے پر اتفاق
- 40 فیصد کینسر کے کیسز کا تعلق موٹاپے سے ہوتا ہے، تحقیق
- سیکیورٹی خدشات، اڈیالہ جیل میں تین روز تک قیدیوں سے ملاقات پر پابندی
- سندھ میں گندم کی پیداوار 42 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد رہی، وزیر خوراک
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گر گئی
- برازیل میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں 143 ہوگئیں
- ہوائی جہاز میں سامان رکھنے کی جگہ پر مسافر خاتون نے اپنا بستر لگا لیا
نواز شریف کا لاہور کے بجائے کسی اور شہر پہنچنے کا امکان
اسلام آباد: سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کا طیارہ لندن سے لاہور پہنچنے کی بجائے کسی اور شہر میں لینڈ کرنے کا امکان ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق نواز شریف کی آئندہ ماہ ستمبر یا اکتوبر میں وطن واپسی کے سلسلے میں مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت نے چاروں صوبوں کی قیادت کو تیاریوں کی ہدایات دے دیں۔
نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے کراچی، کوئٹہ، پشاور اور اسلام آباد کے نام زیر غور ہیں جبکہ پارٹی کے زیادہ تر اہم رہنماوں نے کراچی یا اسلام آباد اترنے کا مشورہ دے دیا۔
نواز شریف کی واپسی سے قبل قانونی معاملات نمٹانے کے لیے پارٹی کے آئینی و قانونی ماہرین سے بھی رائے مانگی جائے گی جبکہ انکے وطن پہنچنے سے قبل عدالتی معاملات حل کرنے کے لیے پٹیشنز دائر کرنے پر بھی غور ہوگا، قانونی معاملات حل ہونے پر نواز شریف کو ایئرپورٹ سے بڑی ریلی کی صورت میں لاہور یا اسلام آباد میں ان کی رہائشگاہ پہنچایا جائے گا۔
وطن واپسی کا حتمی فیصلہ نواز شریف پارٹی رہنماوں سے مشاورت کے بعد کریں گے اور وطن واپسی کی تاریخ کا اعلان نواز شریف خود لندن میں پریس کانفرنس میں کریں گے، نواز شریف کی وطن واپسی کے موقع پر مسلم لیگ ن کے کئی اہم سرکردہ لوگ بھی لندن جائیں گے۔
نواز شریف لیگی سرکردہ رہنماؤں کے ہمراہ وطن واپس آئیں گے، نواز شریف کی وطن واپسی کا معاملہ پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں بھی زیر بحث لایا جائے گا اور متفقہ فیصلہ ہوا تو پی ڈی ایم رہنما بھی لندن سے واپسی پر نواز شریف کے ہمراہ ہو سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔