- پنجاب حکومت کا روٹی کی قیمت 16 روپے سے بھی کم کرنے کا فیصلہ
- لاہور؛ گھر میں گیس دھماکے سے ایک شہری جاں بحق
- پہلا ٹی 20: آئرلینڈ کے خلاف پاکستان کی بیٹنگ جاری
- جناح ہاؤس لاہور میں قائم کی گئی جناح گیلری کوشہریوں کیلیے کھول دیا گیا
- پیپلزپارٹی کا بجٹ کے بعد بھی وفاقی کابینہ میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ
- عوام کے تحفظ میں کوتاہی برتنے والے افسران سے کوئی رعایت نہیں ہوگی، ضیا لانگو
- کرپشن کیسز میں سیاستدانوں کو بڑا ریلیف، نیب کے نئے قواعد و ضوابط تیار
- محکمہ خوراک کے افسران نے بوریوں میں ناقص گندم اور مٹی بھر کر3 ارب کا نقصان پہنچایا، رپورٹ
- اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں پاکستان بدستور ناقابل شکست، آخری میچ برابر ہوگیا
- کانگریس رہنما کا پاکستان کی حمایت میں بیان وائرل؛ مودی سرکار تلملا گئی
- سردار سلیم حیدر نے گورنر پنجاب کے عہدے کا حلف اٹھالیا
- خیبرپختونخوا اسمبلی میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی رہائی کیلیے قرارداد منظور
- ڈالر انٹربینک مارکیٹ میں 8 پیسے، اوپن مارکیٹ میں 14 پیسے مہنگا ہوگیا
- صوبے میں لوڈ شیڈنگ برداشت نہیں، وفاق انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور نہ کرے، وزیراعلیٰ کے پی
- فلائی جناح نے شارجہ کے بعد مسقط کیلئے پروازوں کا آغاز کردیا
- اسٹاک ایکس چینج میں تیزی، 73 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی سطح عبور
- سپریم کورٹ کے حکم پر پنجاب کی مخصوص نشستوں پر 27 اراکین کی رکنیت معطل
- 106 سالہ امریکی دوبارہ دنیا کا معمر ترین اسکائی ڈائیور بن گیا
- وبائی امراض کے پھیلاؤ میں بڑے سبب کا انکشاف
- کراچی کی تین جامعات میں وائس چانسلرز کی تقرری پر کام شروع
ملکہ برطانیہ کتنی جائیداد کی مالک تھیں اور اب ان کا کیا ہوگا؟
لندن: ایک اندازے کے مطابق ملکہ الزبتھ دوم کے پاس 50 کروڑ ڈالر کی جائیدادیں تھیں جن میں بڑا حصہ والد شاہ جارج ششم کی جانب سے وراثت میں ملی جائیداد کا ہے جب کہ اس میں ملکہ نے سرمایہ کاری کے ذریعے بے پناہ اضافہ کیا۔
ملکہ برطانیہ کی ملکیت میں بڑے بڑے محلات، زیورات اور نقد ہیں اور شاہی خاندان کے فرم کی مالیت 28 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے اور تنہا ملکہ برطانیہ 50 کروڑ ڈالر کی جائیداد رکھتی ہیں۔
یہاں ایک اہم سوال پیدا ہوتا ہے کہ شاہی خاندان اور ملکہ برطانیہ کے ذرائع آمدن کیا تھے۔
یہ خبر پڑھیں : ملکہ برطانیہ کے باوقار اور شاندار دورۂ پاکستان کی جھلکیاں
برطانوی شاہی خاندان کو 18 ویں صدی کے آخر میں شاہ جارج III کی طرف سے کیے گئے ایک معاہدے کے باعث ٹیکس دہندگان کے فنڈز سے مقررہ سالانہ گرانٹ مل رہی ہے۔ 2021 اور 2022 میں گرانٹ 86 ملین پاؤنڈ مقرر کی گئی تھی۔
یہ فنڈز مختلف قسم کے اخراجات جیسے بکنگھم پیلس کی دیکھ بھال، سفر، سیکیورٹی اور سرکاری مصروفیات کی انجام دہی کے لیے استعمال ہوتا ہے اگرچہ خود مختار گرانٹ عام طور پر ملکہ اور ان کے قریبی خاندان کے لیے ہی مختص تھا لیکن اسے تخت کی جانشینی سے وابستہ اخراجات کی ادائیگی کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
خودمختار گرانٹ برطانوی شاہی خاندان کی آمدنی کے بہت سے ذرائع میں سے ایک ہے۔ دیگر ذرائع میں نجی سرمایہ کاری، جائیداد کے کرایے، اور سرکاری سامان کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی شامل ہے۔
اسی طرح رائل فرم بھی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ برطانوی شاہی خاندان کو اکثر “فرم” کہا جاتا ہے۔ شاہی خاندان کے پاس اثاثوں کا ایک وسیع اور متنوع پورٹ فولیو ہے۔ شاہی خاندان کو فرم کا نام سابق خاتون وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر نے دیا تھا اور ایسا انھوں نے شاہی خاندان کے مختلف بزنس میں سرمایہ کاری کرنا تھا۔
شاہی خاندان کے رئیل اسٹیٹ پورٹ فولیو کی مالیت تقریباً 17 بلین ڈالر ہے۔ اس میں نہ صرف محلات اور سرکاری رہائش گاہیں شامل ہیں بلکہ بڑی تعداد میں نجی گھر اور جائیدادیں بھی شامل ہیں جو آمدنی پیدا کرنے کے لیے لیز پر دی گئی ہیں۔ شاہی پورٹ فولیو میں کراؤن اسٹیٹ کی مالیت 19.5 بلین ڈالر، بکنگھم پیلس کی 4.9 بلین ڈالر، ڈچی آف کارن وال کی 1.3 بلین ڈالر، دی ڈچی آف لنکاسٹر 748 ملین ڈالر، کینسنگٹن پیلس کی 630 ملین ڈالر اور اسکاٹ لینڈ کی کراؤن اسٹیٹ کی مالیت 592 ملین ڈالر ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : برطانیہ کا نیا بادشاہ سفر کیلیے پاسپورٹ کی پابندی سے مستثنٰی کیوں؟
گزشتہ برس جون میں کراؤن اسٹیٹ نے 312.7 ملین کا ریونیو منافع کمایا تھا جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 43 ملین ڈالر زیادہ ہے۔ یہ اضافہ زیادہ تر آفس اور ریٹیل پراپرٹیز سے زیادہ کرائے کی آمدنی کی وجہ سے ہوا۔
سینڈرنگھم ہاؤس، ونڈسر کیسل، پرائیوی پرس وغیرہ ان سب کے علاوہ ہیں۔
حکومت کی جانب سے سالانہ گرانٹ، رئیل اسٹیٹ اور شاہی فرم کے علاوہ ایک اور ذریعہ آمدنی ’’آرٹ کلیکشن‘‘ ہے۔ شاہی خاندان کی آرٹ گیلری دنیا کا سب سے وسیع و عریض سینٹر ہے جس کی قیمت 5 ارب ڈالر ہے۔
ملکہ برطانیہ کے انتقال کے بعد ان کی جائیداد ان کے بیٹے اور ریاست کے نئے بادشاہ شاہ چارلس کے حصے میں آئے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔