وزیراعلیٰ پنجاب الیکشن کیس کے فیصلے کا ردعمل ججز تقرری اجلاس میں سامنے آیا، چیف جسٹس

ویب ڈیسک  پير 12 ستمبر 2022
پالیسی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے، لیکن بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے ایسے مقامات سننے پڑتے ہیں، چیف جسٹس

پالیسی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے، لیکن بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے ایسے مقامات سننے پڑتے ہیں، چیف جسٹس

 اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ دوست مزاری رولنگ کیس میں سیاسی جماعتوں کے سخت ردعمل کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کیا۔

چیف جسٹس نے نئے عدالتی سال کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پالیسی معاملات میں عمومی طور پر مداخلت نہیں کرتے، لیکن لوگوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے ایسے مقامات بھی سننے پڑتے ہیں، مارچ 2022 سے ہونے والے سیاسی واقعات کی وجہ سے سیاسی مقدمات عدالتوں میں آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے جسٹس طارق مسعود کا خط، چیف جسٹس کا طرز عمل غیر جمہوری قرار

چیف جسٹس نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی رولنگ پر ججز کی مشاورت سے ازخود نوٹس لیا، پانچ دن سماعت کرکے رولنگ کو غیر آئینی قرار دیا، سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کا فیصلہ بھی تین دن میں سنایا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ دوست مزاری کی رولنگ کو کالعدم قرار دینے پر سیاسی جماعتوں نے سخت ردعمل دیا، سیاسی جماعتوں کے سخت رد عمل کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں ججز تقرری؛ چیف جسٹس کے نامزد کردہ نام کثرت رائے سے مسترد

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آگاہ ہیں ملک کو سنگین معاشی بحران کا سامنا ہے، ملک میں اس وقت بدترین سیلاب کا بھی سامنا ہے، سیلاب متاثرین کیلئے ججز نے 3 دن اور عدالتی ملازمین نے دو دن کی تنخواہ عطیہ کی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے مقدمے کا فیصلہ میرٹ پر ہوا، اس مقدمے میں وفاق نے فل کورٹ بنانے کی استدعا کی جو قانون کے مطابق نہیں تھی۔

چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ اس مقدمے میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کردار بھی جانبدارانہ رہا، اور اس مقدمے کے فیصلے کا ردعمل ججز تقرری کیلئے منعقدہ اجلاس میں سامنے آیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔