شوکت ترین ایف آئی اے میں پیش نہ ہوئے نیا نوٹس جاری دوبارہ طلبی

شوکت ترین نے پیش نہ ہونے وجہ بتائی کہ انھیں ایف آئی اے سائبرکرائم کا نوٹس نہیں ملا


ویب ڈیسک September 21, 2022
فوٹو فائل

سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی انکوائری کے لیے پیش نہ ہوئے جس پر وفاقی تحقیقاتی ادارے نے دوبارہ نیا نوٹس جاری کرکے شوکت ترین کو کل 22 ستمبر کو دوبارہ طلب کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے پاکستان تحریک انصاف کے سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین اور صوبائی وزیر خزانہ تیمور جھگڑا کے مابین ٹیلی فونک گفتگو اور وفاقی حکومت و آئی ایم ایف کے مابین مسائل پیدا کرنے کی کوشش کے لیے خیبر پختونخواہ حکومت کی جانب سے وفاقی حکومت کو خط لکھ کر بجٹ کی اضافی رقم واپس نہ کرنے کے لیے اکسانے کے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر رکھا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شوکت ترین ذاتی طور پر آج 21 ستمبر صبع دس بجے کے لیے طلبی کا نوٹس جاری کر رکھا تھا لیکن سابق وفاقی وزیر دن ساڑے بارہ بجے تک انکوائری ٹیم کے سامنے پیش نہ ہوئے بعدازاں انکی جانب سے انکوائری ٹیم کو رابطہ کرکے آگاہ کیا گیا کہ انھیں نوٹس نہیں ملا جس پر ایف آئی اے سائبر کرائم نے انکے مکمل نام شوکت فیاض احمد ترین و شناختی کارڈ نمبر کے ساتھ کراچی کے ایڈرس پر طلبی کا نیا نوٹس جاری کردیا۔

نوٹس میں انھیں کل جمعرات 22 ستمبر کوصبع 11 بجے ایف آئی اے سائبر کرائم رپورٹنگ سنٹر اسلام آباد پیش ہونے کے لیے کہاگیا ہے اور نوٹس کو باقائدہ رسیو بھی کرایا گیا یے۔

تازہ نوٹس پر نیشنل سیکورٹی اینڈ تھریٹس کے الزامات کا عنوان بھی تحریر ہےجبکہ تازہ ارسال کیے گئے نوٹس میں بھی کہا گیا ہے کہ آپ کے خلاف انکوائری ارشد محمود کی درخواست پر خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور جھگڑا اور آپ کے مابین فون کال کی بنیاد پر شروع کی گئی فون کال میں آپ تیمور جھگڑا کو اکسا رھے ہیں خیبر پختونخواہ حکومت وفاقی حکومت کو خط ارسال کرے کہ فسکل بجٹ کی اضافی رقم واپس نہیں کی جائے گی تاکہ ایسا کرنے سے وفاقی حکومت اورآئی ایم ایف کے مابین مسائل پیدا یوں۔

مزید پڑھیں : ٹیلی فون کال کا معاملہ، ایف آئی اے نے شوکت ترین کو طلب کرلیا

دوسرے و تازہ نوٹس میں شوکت ترین سے کہا گیا یے آپ ذاتی حثیت میں 22 ستمبر صبع11 بجے ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل اسلام آباد پیش ہوں تاکہ آپکا بیان ریکارڈ کیا جاسکے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں