- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
ڈراؤنے خواب دیکھنے والے ڈیمینشیا میں مبتلا ہوسکتے ہیں، تحقیق
برمنگھم: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ ادھیڑ عمر میں ڈراؤنے خواب دیکھتے ہیں، مستقبل میں ان کے ڈیمینشیا کے مرض میں مبتلا ہونے امکانات ہوتے ہیں۔
دی لانسیٹ جرنل کے ای کلینکل میڈیسن میں شائع ہونے والی برمنگھم یونیورسٹی کی اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ لوگوں میں ڈیمینشیا کا عارضہ لاحق ہونے سے کئی سال یا دہائیاں قبل ان میں ڈراؤنے خواب مروج ہوجاتے ہیں۔
یونیورسٹی آف برمنگھم کے ڈاکٹر ابیڈیمی اوٹائیکُو کا کہنا تھا کہ تحقیق میں پہلی بار یہ بات سامنے آئی ہے کہ صحت مند لوگوں میں پریشان کن یا ڈراؤنے خواب کا ڈیمینشیا اور سوچنے سمجھنے کے صلاحیت میں کمی کے خطرات سے تعلق ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اس لیے اہم ہے کیوں کہ ڈیمینشیا کےحوالے سے ایسے بہت کم اشارے ہوتے ہیں جن کی مدد سے ادھیڑ عمری میں بیماری کی نشان دہی کی جاسکتی ہے۔ ان تعلقات کی تصدیق کےلیے مزید تحقیقات کی ضرورت ہے، جبکہ محققین کا ماننا ہے کہ برے خواب افراد میں ڈیمینشیا کی تشخیص کےلیے ایک کارآمد طریقہ ہوسکتا ہے اور بیماری کی ابتداء میں ہی حکمت عملی کو عمل میں لایا جاسکتا ہے۔
تحقیق میں ڈاکٹر اٹائیکو نے امریکا میں تین کمیونیٹیز پر مشتمل رضاکاروں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔ان رضاکاروں میں 35 سے 64 برس کی عمر کے درمیان 600 مرد اور خواتین جبکہ 79 اور سے زیادہ عمر کے 2600 افراد شامل تھے۔
تحقیق کے شروع میں کسی بھی شخص کو ڈیمینشیا کا مرض لاحق نہیں تھا۔ کم عمر افراد کے گروہ کا اوسطاً نو سالوں تک جبکہ بوڑھے شرکاء کا پانچ سالوں تک معائنہ کیا گیا۔
اس تحقیق میں 2002 سے 2012 کے درمیان ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔ اس دوران شرکاء نے متعدد سوالنامے پُر کیے جن میں ان افراد سے برے خوابوں کے متعلق سوالات پوچھے گئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔