کراچی؛ کار چوری میں پولیس موبائل ملوث ہونے کا انکشاف

ویب ڈیسک  پير 26 ستمبر 2022

کراچی میں پولیس موبائل بھی کار چوری کی وارداتوں میں ملوث ہونے لگی، کار چوری کی فوٹیج نے پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق شہر قائد میں چور لیٹروں کے ساتھ ساتھ پولیس موبائل کے بھی کار چوری کی وارداتوں میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوگیا، کار چوری کی واردات میں پولیس موبائل کے ملوث ہونے کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔

واقعے کورنگی اللہ والا ٹاؤن سیکٹر 31 اے میں پیش آیا جہاں شہری کی گھر کے قریب کھڑی گاڑی چوری ہوگئی۔

سی سی ٹی وی فوٹیج میں گلی میں گاڑی کھڑی نظر آرہی ہے کہ اچانک ایک پولیس موبائل آتی ہے اور اس میں سے ایک شخص اترتا ہے اور گلی کا جائزہ لینے کے بعد کار کا دروازہ کھول کر اس میں بیٹھ جاتا ہے۔

ملزم چند سیکنڈ میں گاڑی اسٹارٹ کرتا ہے اور موبائل کو اشارہ کرتا ہے، جس کے بعد پولیس موبائل اور چوری کی کار ایک ستھ گلی سے باہر جانے لگتے ہیں، مبینہ طورپرپولیس موبائل کے پیچھے بھی چند افراد بیٹھے تھے۔

واقعے کا مقدمہ کورنگی انڈسٹریل ایریا تھانے میں درج کرلیا گیا، اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ موبائل پر صرف پولیس لکھا ہوا ہے ، پولیس کی نہ رجسٹریشن ہے اور نہ ہی پولیس کامونوگرام پرنٹ ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ چوری کی جانے والی گاڑی کا ماڈل 2008 ہے، اتنی پرانی گاڑی کیوں چوری کی گئی ، تفتیش کر رہے ہیں۔

دوسری جانب اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل نے کورنگی اللہ والا ٹاؤن میں پولیس موبائل کے ذریعے کار لیجانے سے متعلق واقعہ کی وضاحت جاری کر دی۔

ایس ایس پی طارق نواز کا کہناہے کہ گرفتار ملزم کی غلط نشاندہی کی وجہ سے شہری کی کار کو لفٹ کیا گیا ، دفتر پہنچنے کے بعد انکشاف ہوا کہ مذکورہ کار چوری کی نہیں ہے۔

ایس ایچ او زاہد لودھی کے مطابق اے وی ایل سی پولیس اگر ہمیں اعتماد میں لیکر کارروائی کرتی تو جس صورتحال کا پولیس کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس سے بچا جا سکتا تھا۔

پولیس کےمطابق گرفتار 3 ملزمان ارشاد حسین ، اشفاق اور آصف چوری کی جانے والی کاریں پارکنگ ایریا میں کھڑی کر دیتے ہیں جبکہ اے وی ایل سی کی ٹیم گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر کئی مقامات پر گئی اور پولیس نے ان کی نشاندہی پر 3 کاریں بھی برآمد کی ہیں جنھیں ان کے مالکان نے شناخت بھی کرلیا ہے۔

اے وی ایل سی کی ٹیم نے ملزمان کی نشاندہی پر کورنگی سے بھی ایک کار کو قبضے میں لیا گیا اور دفتر پہنچنے کے بعد انکشاف ہوا کہ مذکورہ کار چوری کی نہیں ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔