ٹرانس جینڈر قانون میں ترمیمی بل سینیٹ میں پیش

ویب ڈیسک  پير 26 ستمبر 2022
چئیرمین سینیٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔

چئیرمین سینیٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔

 اسلام آباد: چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے کمیٹی میں غور کیا جا رہا ہے۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹرانس جینڈر کا بل مارچ 2018ء کا بل ہے، جو میرے چیئرمین بننے سے پہلے منظورہوا۔ انہوں نے کہا کہ مشتاق احمد نے بل میں ترامیم پیش کی ہیں، جن سے متعلق کمیٹی میں غور کیا جارہا ہے ۔ چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ ایوان بالا کوئی ایسا کام نہیں کرے گا جواسلامی قوانین کے منافی ہو۔

یہ خبر بھی پڑھیے: محض کہنے سے کوئی ٹرانسجینڈر نہیں بن جاتا، وفاقی شرعی عدالت

چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ مشاورت کے ساتھ اس معاملے کو حل کریں گے، لہٰذا اس معاملے کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے ۔ ضرورت پڑی تو علمائے کرام اوراسلامی نظریاتی کونسل سے بھی مشاورت کریں گے۔ نئے وزیر خزانہ سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈارکا مجھ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ وہ آئیں گے، حلف اٹھائیں گے تو کوئی اعتراض نہیں۔

دوسری جانب خواجہ سراؤں کے تحفظ سے متعلق ٹرانس جینڈر ایکٹ ترمیمی بل 2022ء پی ٹی آئی سینیٹر فوزیہ ارشد نے ایوان میں پیش کردیا، جسے چئیرمین سینیٹ نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔

اجلاس میں سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ٹرانس جینڈر اور جنس تبدیل کروانا دو علیحدہ معاملات ہیں۔ میں اللہ سے معافی مانگتا ہوں جب یہ بل پاس ہوا تو میں ایوان میں تھا۔ سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں تمام باتیں شریعت میں رہ کر کرنی چاہییں۔ اس کی 3 شقوں پر بحث جاری ہے۔ حکومت ایسا کوئی کام نہیں کرے گی، جو اسلام کے منافی ہو۔ بل کا مقصد خواجہ سراؤں کے حقوق کا خیال رکھنا ہے۔ سب سے استدعا ہے اس بل پر سیاست نہ کریں بلکہ رہنمائی کریں۔ اس بل کے حوالے سے سب کی نیتیں صاف ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیے: ٹرانس جینڈرایکٹ تہذیبی جارحیت ہے،سینیٹر مشتاق احمد

اجلاس کے دوران سینیٹر مشتاق احمد نے نقطہ اعتراض پر کہا کہ ٹرانس جینڈر بل کے بعد میرے خلاف پراپیگنڈا جاری ہے۔ کل بھی مجھ سے متعلق نامناسب باتیں کی گئیں جب کہ تمام علما متفق ہیں کہ یہ خلافِ اسلام ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بل میں میری ترامیم پر غور کیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔