- پشاور ہائیکورٹ نے چیئرمین ایف بی آر کی تنخواہ روکنے کا حکم
- اسلام آباد میں وفاقی وزارتوں کے کوہسار بلاک سے بجلی کی تاریں چوری
- ڈاؤ یونیورسٹی نے کتے کے کاٹے کی ویکسین تیار کرلی
- 3 کروڑ نوری سال دور موجود اسپائیڈر کہکشاں کی نئی تصویر جاری
- جن خواتین کو حیض آنا بند ہوجائے ان کے لیے کیا چیزیں نقصان دہ ہیں؟
- امتحان میں نقل کرانے کیلئے طلبا کے احباب کا انوکھا طریقہ
- اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی
- سانحہ 9 مئی؛علی امین گنڈاپور سمیت تحریک انصاف کے 29 رہنماؤں کے وارنٹ جاری
- اقتصادی محاذ پرمثبت پیش رفت سے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی، 65000 کی نفسیاتی حد بحال
- متحدہ عرب امارات کی 87 ممالک کیلیے ویزا فری سہولت؛ اسرائیل بھی شامل
- ملیر جیل میں ایڈز کے قیدی نے پہلی منزل سے چھلانگ لگاکر خودکشی کرلی
- امریکی سفیر کی پاکستان آئی ایم ایف معاہدے کے لیے حمایت کی یقین دہانی
- طارق روڈ پر وین میں 8 لاکھ کی ڈکیتی، مزاحمت پر دو زخمی، کورنگی میں شہریوں نے ڈاکو مارڈالا
- سعودی عرب؛ پاکستانی کی لاٹری میں کروڑوں روپے مالیت کی کار نکل آئی
- کوئٹہ: حوالہ و ہنڈی میں ملوث دو ملزمان گرفتار، 7 ہزار ڈالرز اور 22 لاکھ روپے برآمد
- شہلا رضا پاکستان ہاکی فیڈریشن کی پہلی خاتون صدر منتخب
- سائفر کیس میں کیا بے چینی تھی جو رات 9 بجے بھی ٹرائل ہو رہا تھا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- لندن میں دوران پرواز مسافر کی خودکشی؛ طیارے کی ہنگامی لینڈنگ
- وزیراعظم کی ارشد ندیم سے ملاقات، 25 لاکھ روپے انعام دیدیا
- پرویز الہی اڈیالہ جیل کے واش روم میں گرگئے، ہڈی فریکچر
بھاری بھرکم کابینہ کیخلاف پٹیشن پر اسلام آباد ہائیکورٹ شیخ رشید پر برہم، جرمانے کا انتباہ
اسلام آباد: 72 رکنی وفاقی کابینہ کی تشکیل کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیخ رشید احمد پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں جرمانہ عائد کرنے کا انتباہ دیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عدالت عالیہ میں شیخ رشید کی جانب سے بھاری بھرکم وفاقی کابینہ کی تشکیل کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے سیاسی نوعیت کی پٹیشن عدالت لانے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شیخ رشید کو تنبیہ کی کہ آئندہ ایسی پٹیشن لائے تو مثالی جرمانہ عائد کریں گے۔
دوران سماعت شیخ رشید اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے اور اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ 72 رکنی کابینہ آئین کے آرٹیکل 92 کی کلاز 1 اور آرٹیکل 92 کی کلاز 1 کی خلاف ورزی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پارلیمان کی مزید بے توقیری نہ کریں۔ یہی مائنڈ سیٹ ہے جس نے پارلیمنٹ کو نقصان پہنچایا۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس سلسلے میں عدالت کے سوا ہمارے پاس اور کوئی فورم نہیں ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس پارلیمنٹ کی بے توقیری بہت ہو چکی، ایسی پٹیشن عدالت نہیں آنی چاہیے۔ پارلیمنٹ میں منتخب نمائندے ہیں۔ وہ فورم ہے۔ عدالت مداخلت نہیں کرے گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پٹشنر جب حکومت میں تھے تو کیا آپ نے وہ معاونین خصوصی اور مشیروں کی لسٹ لگائی ہے ؟ ۔ شیخ رشید وزیر داخلہ تھے، کیا انہوں نے اڈیالہ جیل کا دورہ کیا، ان کو اندازہ نہیں وہاں ہو کیا رہا ۔یہ کورٹ پارلیمنٹ کا بھی احترام کرتی ہے غیر ضروری ایگزیکٹو کے اختیارات میں بھی مداخلت نہیں کرتی۔ اگر آپ کا کوئی انفرادی بنیادی حق متاثر ہورہا ہے تو ضرور عدالت آئیں لیکن اس طرح نہیں ۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ یہ آپ کی بے بنیاد پٹیشن ہے، آپ کو جرمانہ بھی کر سکتے تھے لیکن تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ جو بھی مقابلہ کرنا ہے جائیں پارلیمنٹ میں ، پارلیمنٹ سے بڑا فورم اور کوئی نہیں ہے ۔ حکومت کا احتساب پارلیمنٹ خود کرتی ہے۔ آپ عدالت کو پارلیمنٹ کے احتساب میں کیوں لا رہے ہیں۔ شیخ صاحب عدالتوں کو ان سیاسی معاملات سے دُور رکھیں۔
بعد ازاں شیخ رشید کی جانب سے استدعا کی گئی کہ پٹیشن واپس لے لیتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس حوالے سے مناسب آرڈر پاس کریں گے۔ ماضی میں عدالتوں کا غلط استعمال کیا گیا، اب اس کو ختم ہونا چاہیے۔ سماعت کے بعد شیخ رشید احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ہر مسئلے میں عدالت کو نہ گھسیٹیں۔ آپ رکن پارلیمنٹ ہیں پارلیمان میں واپس جائیں۔ اس موقع پر صحافی کے سوال پر شیخ رشید نے کہا کہ پارلیمنٹ میں نہ جانے کا فیصلہ عمران خان ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔