- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
سیلاب متاثرین کی امداد قرض کی شکل میں نہیں چاہتے، وزیر اعظم
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مدد کی بھیک نہیں عالمی برادری سے ماحولیاتی انصاف چاہتے ہیں، مالی معاونت قرض کی صورت میں نہیں چاہیے کیوں کہ ماحولیاتی تباہی کے اصل ذمہ دار ترقی یافتہ ممالک ہیں۔
برطانوی اخبار گارڈین کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ تباہ کن سیلاب آنے کے بعد اُن امیر ممالک سے پاکستان کو مدد کی بھیک مانگنے پر مجبور نہیں کرنا چاہیے جن کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی کے ان مسائل نے جنم لیا، مدد کی بھیک نہیں عالمی برادری سے ماحولیاتی انصاف چاہتے ہیں، مالی معاونت قرض کی صورت میں نہیں چاہیے۔
پاکستان کو اس وقت صحت، غذا اور تباہ کن سیلاب سے بے گھر ہونے والے شہریوں جیسے مسائل کا سامنا ہے، مون سون کی تباہ کن بارشوں سے ایک تہائی پاکستان پانی میں ڈوبا ہوا ہے، بعض علاقوں میں 1.7 ملی میٹر بارش ہوئی ہے یہ اب تک ہونے والی سب سے زیادہ بارش ہے۔
انہوں نے کہاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے یہ سب ہورہا ہے، ماحول میں زہریلی گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا 0.8 فیصد حصہ بنتا ہے جو نہ ہونے کے برابر ہے لیکن ترقی یافتہ ممالک اس صورتحال کے اصل ذمہ دار ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایسی تباہی میں نے کبھی نہیں دیکھی جو حالیہ سیلاب سے پاکستان میں ہوئی ہے، لاکھوں لوگ بے گھر ہوکر کھلے آسمان تلے آگئے ہیں، وہ اپنے ہی ملک میں مہاجر بن چکے ہیں۔
اربوں روپے کی عالمی امداد اور عطیات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرچہ مزید مدد کا بھی وعدہ کیا گیا ہے لیکن یہ ’ناکافی‘ ہے، تباہی کا حجم اور دائرہ اتنا وسیع ہے جو پاکستان کے اپنے وسائل سے پورا ہونا ناممکن ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔