سیلاب متاثرین کی امداد قرض کی شکل میں نہیں چاہتے، وزیر اعظم

ویب ڈیسک  جمعرات 6 اکتوبر 2022
مدد کی بھیک نہیں عالمی برادری سے ماحولیاتی انصاف چاہتے ہیں، ماحولیاتی تباہی کے ذمہ دار ترقی یافتہ ممالک ہیں، وزیراعظم (فوٹو : فائل)

مدد کی بھیک نہیں عالمی برادری سے ماحولیاتی انصاف چاہتے ہیں، ماحولیاتی تباہی کے ذمہ دار ترقی یافتہ ممالک ہیں، وزیراعظم (فوٹو : فائل)

 اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مدد کی بھیک نہیں عالمی برادری سے ماحولیاتی انصاف چاہتے ہیں، مالی معاونت قرض کی صورت میں نہیں چاہیے کیوں کہ ماحولیاتی تباہی کے اصل ذمہ دار ترقی یافتہ ممالک ہیں۔

برطانوی اخبار گارڈین کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ تباہ کن سیلاب آنے کے بعد اُن امیر ممالک سے پاکستان کو مدد کی بھیک مانگنے پر مجبور نہیں کرنا چاہیے جن کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی کے ان مسائل نے جنم لیا، مدد کی بھیک نہیں عالمی برادری سے ماحولیاتی انصاف چاہتے ہیں، مالی معاونت قرض کی صورت میں نہیں چاہیے۔

پاکستان کو اس وقت صحت، غذا اور تباہ کن سیلاب سے بے گھر ہونے والے شہریوں جیسے مسائل کا سامنا ہے، مون سون کی تباہ کن بارشوں سے ایک تہائی پاکستان پانی میں ڈوبا ہوا ہے، بعض علاقوں میں 1.7 ملی میٹر بارش ہوئی ہے یہ اب تک ہونے والی سب سے زیادہ بارش ہے۔

انہوں نے کہاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے یہ سب ہورہا ہے، ماحول میں زہریلی گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا 0.8 فیصد حصہ بنتا ہے جو نہ ہونے کے برابر ہے لیکن ترقی یافتہ ممالک اس صورتحال کے اصل ذمہ دار ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایسی تباہی میں نے کبھی نہیں دیکھی جو حالیہ سیلاب سے پاکستان میں ہوئی ہے، لاکھوں لوگ بے گھر ہوکر کھلے آسمان تلے آگئے ہیں، وہ اپنے ہی ملک میں مہاجر بن چکے ہیں۔

اربوں روپے کی عالمی امداد اور عطیات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرچہ مزید مدد کا بھی وعدہ کیا گیا ہے لیکن یہ ’ناکافی‘ ہے، تباہی کا حجم اور دائرہ اتنا وسیع ہے جو پاکستان کے اپنے وسائل سے پورا ہونا ناممکن ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔