سرجری میں آسانی کے لیے بنائے جانے والے تھری ڈی پرنٹڈ دل
یہ مصنوعی قلب حقیقی دلوں کی طرح خون کے بہاؤ اور دباؤ کی نقل کرتے ہیں
سائنس دان انسانوں کی زندگیاں بچانے والی ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے کے لیے انسانی دل کی تھری ڈی پرنٹڈ نقول بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ ماڈل مریضوں کے ناکارہ ہوجانے والے دلوں کی طرح خون کے بہاؤ اور دباؤ کی نقل کرتے ہیں جس سے سرجنز والو کی تبدیلی کے عمل میں بہتری لانے اور سب سے بہتر والو کے انتخاب کا موقع ملتا ہے۔
دل کے والو اس وقت تبدیک جاتے ہیں جب کسی شخص کے قدرتی وال ناکارہ یا خراب ہوجاتے ہیں اور دل کو ویسا کام نہیں کرنے دیتے ہیں جیسا اس کو کام کرنا چاہیئے ہوتا ہے۔
ممکنہ لیکج اور کوتاہی سے بچاؤ مستقبل میں مریض کو پیش آنے والے متعدد ممکنہ دل کے آپریشن کی ضرورت کو ختم کر سکتا ہے۔
2021 میں مصنوعی دل کے والو کی مارکٹ کا حجم تقریباً 7 ارب ڈالرز تک کا تھا لیکن آئندہ دہائیوں میں آبادی کی عمر بڑھنے کے ساتھ اس حجم میں اضافہ متوقع ہے۔
تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے اس جدت سے قبل گزشتہ دسمبر میں میری لینڈ میں قائم نیشنل آئی انسٹیٹیوٹ کے سائنس دانوں نے تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے اسٹیم سیلز (خلیات ساق) سے آنکھ کا بافت بنایا تھا۔
میساچوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی)، کلیولینڈ کلینک اور دیگر اداروں کے ماہرین نے یہ مصنوعی دل 15 مریضوں کے دل کے اسکین سے بنایا ہے۔ یہ مریض دل کے والو تنگ ہونے کے عارضے میں مبتلا تھے جس کی وجہ سے خون کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا ہو رہی تھی۔