جوڈیشل کمیشن کا آڈیو لیکس کے فرانزک ٹیسٹ کرانے اور کارروائی پبلک کرنے کا فیصلہ

ویب ڈیسک  پير 22 مئ 2023
(فوٹو : فائل)

(فوٹو : فائل)

 اسلام آباد: آڈیو لیکس پر قائم جوڈیشل انکوائری کمیشن نے لیک شدہ آڈیو کی تحقیقات شروع کرتے ہوئے تمام آڈیوز کے فرانزک ٹیسٹ کرانے اور کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کر دیا جبکہ تمام ملوث شخصیات کو طلبی کے نوٹسز بھیجنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن کا پہلا اجلاس کمیشن کے سربراہ اور سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی صدارت میں منعقد ہوا۔

جوڈیشل کمیشن نے اٹارنی جنرل پاکستان سے تمام آڈیوز کے ٹرانسکرپٹ طلب کرلیے، آڈیوز میں شامل تمام افراد کے نام، پتے اور رابطہ نمبرز بھی طلب کرلیے گئے۔ کمیشن نے اٹارنی جنرل کو تمام ریکارڈ 24 مئی سے پہلے جمع کروانے کی ہدایت کی۔

اجلاس کے دوران اٹارنی جنرل نے کمشین کے نوٹی فکیشن کے ٹی او آرز اور اختیارات پڑھ کر سنائے، جوڈیشل کمیشن نے اپنا سیکریٹریٹ سپریم کورٹ میں قائم کرلیا۔ اٹارنی جنرل سے ایک موبائل اور سم بھی کمیشن کارروائی کے لیے طلب کی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج ہونے کی وجہ سے میرے کچھ آئینی فرائض بھی ہیں، میں سپریم جوڈیشل کونسل کا بھی ممبر ہوں، جوڈیشل کمیشن میں پیش ہونے والا کوئی بھی ملزم نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم پر بھاری بوجھ ہے تمام پیش ہونے والوں کو احترام دیا جائے گا، چاہتے ہیں کہ کمیشن جلد اپنی کارروائی مکمل کرے۔

اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان کمیشن میں پیش ہوئے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے پوچھا کہ کمیشن کس قانون کے تحت تشکیل دیا گیاَ؟ اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ کمیشن، انکوائری کمیشن ایکٹ 2016ء کے تحت تشکیل دیا گیا۔

کمیشن کے سربراہ نے اٹارنی جنرل کو کمیشن کے لیے آج ہی موبائل فون اور سم فراہم کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے لیے فراہم کردہ فون نمبر پبلک کیا جائے گا۔

دریں اثنا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اجلاس کے دوران آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن کی کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کر دیا۔

فائز عیسیٰ نے انکوائری کمیشن کا دائرہ اختیار بھی واضح کر دیا اور کہا کہ انکوائری کمیشن سپریم جوڈیشل کونسل نہیں ہے، کمیشن اپنی تمام کارروائی اسلام آباد سپریم کورٹ میں کرے گا، اگر کسی گواہ یا فریق نے ان کیمرا کارروائی کی درخواست کی تو مناسب حکم دیا جائے گا، صرف کچھ بزرگ خواتین کے بیانات لینے کے لیے ممکن ہیں لاہور جائیں۔

انہوں ںے کہا کہ ہمارے سامنے پیش ہونے والوں کو ملزم نہیں سمجھا جائے گا، آج جوڈیشل کمیشن کے سیکریٹری کا نام فائنل کرکے بتا دیا جائے گا، پوری کوشش کی جائے گئی مینڈیٹ کے مطابق کارروائی مکمل کی جائے، انکوائری کمیشن کسی جج کے خلاف کوئی کاررروائی کر رہا ہے نہ کرے گا، کمیشن صرف حقائق کے تعین کے لیے قائم کیا گیا ہے۔

انہوں ںے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں ہوگی، تمام گواہوں کی نہ صرف عزت کریں گے بلکہ جواب میں عزت کی توقع بھی کرتے ہیں، کمیشن کو اختیار ہے کہ تعاون نہ کرنے والوں کے سمن جاری کر سکے، کمیشن صرف نوٹس جاری کرے گا کوشش ہوگی کسی کے سمن جاری نہ ہوں، حکومتی افسران کے پاس پہلے ہی انکار کی گنجائش نہیں ہوتی۔

سربراہ کمیشن کا کہنا تھا کہ عوام سے معلومات کی فراہمی کے لیے اشتہار جاری کیا جائے گا، اردو اور انگلش اخبارات میں اشتہارات جاری کیے جائیں گے۔

جوڈیشل کمیشن نے اٹارنی جنرل کو آڈیوز کی تصدیق کے لیے متعلقہ ایجنسی کے تعین کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ آڈیو لیکس کی تصدیق کے لیے پنجاب فرانزک ایجنسی سے رابطہ کیا جا سکتا ہے،  اگر کوئی شخص کہے کہ آڈیو میں آواز ان کی نہیں، یا ٹمپرڈ ہے تو اس کی تصدیق پہلے سے کرنا ہوگی، فارنزک ایجنسی کا ایک رکن کمیشن کی کارروائی میں موجود ہو تا کہ اگر کوئی شخص انکار کرے تو فوری تصدیق ہو۔

جوڈیشل انکوائری کمیشن کی سماعت کا تحریری حکم نامہ

جوڈیشل کمیشن انکوائری کی آج ہونے والی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا ہے، جس کے مطابق کمیشن کا آئندہ اجلاس 27 مئی کو  صبح دس بجے ہوگا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ آڈیوز میں شامل شخصیات کو کمیشن کے سیکرٹری کی جانب سے نوٹسز جاری کئے جائیں گے اور یہ نوٹسز اٹارنی جنرل آفس و کوریئر کے ذریعے مذکورہ شخصیات کو بھیجے جائیں گے، کمیشن کے نوٹسز موصول کرنے والے کی تصاویر لی جائیں گی۔

حکم نامے کے مطابق نوٹس موصول کروانے کیلئے ایک سے زائد مرتبہ کوشش کی جائے گی اور نوٹسز کی عدم تعمیل کی صورت میں متعلقہ شخص کی دیوار پر نوٹس چسپاں کیا جائے گا۔

حکم نامے کے مطابق انکوائری کمیشن کاروائی کے دوران اعتراض اٹھانے والوں کو جرح کا موقع دیا گا۔

جوڈیشل کمیشن نے ڈپٹی رجسٹرار بلوچستان حفیظ اللہ کو کمیشن کو سیکرٹری مقرر کردیا گیا، سیکرٹری کمیشن سے فون نمبر 03015579326 پر رابطہ کیا جاسکے گا جبکہ براہ راست کمیشن کے ممبران سے رابطے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔