گیس ایلوکیشن پالیسی پر عملدرآمد سے 99 ارب روپے کی بچت ممکن

احتشام مفتی  منگل 18 جولائی 2023
کیپٹو پاور 14 روپے یونٹ بجلی بنا رہے جبکہ کراچی کے شہریوں کو 48روپے یونٹ دستیاب، تاجر۔ فوٹو: فائل

کیپٹو پاور 14 روپے یونٹ بجلی بنا رہے جبکہ کراچی کے شہریوں کو 48روپے یونٹ دستیاب، تاجر۔ فوٹو: فائل

کراچی: وفاقی حکومت گیس ایلوکیشن پالیسی پر من وعن عملدرآمد کر کے فوری طور پر 99 ارب روپے سے زائد مالیت کی بچت کرسکتی ہے۔

بجلی کے پیداواری یونٹس کو آر ایل این جی کے بجائے مقامی گیس پر چلا کر سستی بجلی کا حصول ممکن ہے، یہ بات مقامی صنعتی شعبوں کے نمائندوں ہارون شمسی، ریحان جاوید، محمد علی اور ابوبکر نے خصوصی بات چیت کے دوران کہی۔

انھوں نے کہا کہ مقامی گیس کمپنی حکومت اور کابینہ کی منظور کردہ گیس کے استعمال کی ترجیحی پالیسی پر عمل درآمد نہیں کررہی ہے، سال 2018 میں نظرثانی شدہ گیس ایلوکیشن پالیسی کے تحت بجلی کی پیداوار دوسری ترجیح قرار دی گئی ہے لیکن مقامی گیس کمپنی ایلوکیشن پالیسی کی تیسری ترجیح یعنی کیپٹو پاور پلانٹس کو دوسرے نمبر پر گیس دے رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ عوامی مفاد کیلیے گیس فراہمی کی کیپٹو پاور پلانٹس سے پہلے بجلی کے پیداوار یونٹس کو دی جانی چاہیے۔ کیپٹو پاور یونٹس مقامی گیس استعمال کرکے 14روپے فی یونٹ بجلی بنا رہے ہیں جبکہ کراچی کے شہریوں کو فی یونٹ بجلی 48 روپے سے زائد پر دستیاب ہے، کیپٹو پاور یونٹس پر کوئی ٹیکس بھی عائد نہیں نہ سیلز ٹیکس، نہ الیکٹرک سٹی ڈیوٹی، نہ پی ایچ ایل ، نہ فیول چارجز ایڈجسمنٹ اور نہ ہی کپیسٹی چارجز دینا پڑتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ اپریل 2022 سے مارچ 2023 کے درمیان کراچی کے بجلی صارفین کو ٹیرف ڈیفرنشل کی مد میں 184 ارب روپے اضافی دینا پڑے ہیں، اگر کابینہ کے سال 2018 کے فیصلے کے مطابق کے الیکٹرک کو 135 ایم ایم ایس ایف ڈی گیس فراہم کی جاتی تو سبسڈی میں 84 ارب روپے کی کمی ہوتی، بجلی کی پیداوار کے لیے مقامی گیس کی فراہمی سے نہ صرف قومی خزانے کو 99ارب روپے کی بچت ہوگی بلکہ آر ایل این جی پر خرچ ہونے والا زرمبادلہ بھی بچے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔