ایف آئی اے کے 62 بلیک لسٹ ملازمین کیخلاف تحقیقات دوبارہ شروع

یعقوب ملک  منگل 20 مئ 2014
ایڈیشنل ڈائریکٹرجنرل انکوائری افسرہیں،ملازمین کی تفصیلات منگوانے کیلیے پرفارمے ارسال فوٹو: فائل

ایڈیشنل ڈائریکٹرجنرل انکوائری افسرہیں،ملازمین کی تفصیلات منگوانے کیلیے پرفارمے ارسال فوٹو: فائل

اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے کے بلیک لسٹ قراردیے گئے62  ملازمین کیخلاف9 مہینے سے رکی ہوئی تحقیقات دوبارہ شروع کردی گئی ہیں۔

ایف آئی اے کے ان ملازمین میں تین ایڈیشنل ڈائریکٹر، دوڈپٹی ڈائریکٹر بھی شامل ہیں،کرپشن میںملوث ہونے پرانہیں گزشتہ برس اگست میں آئندہ کسی بھی اہم عہدے پرتعیناتی کیلئے بلیک لسٹ قراردیا گیا تھا۔تحقیقاتی افسر نے ایف آئی اے کے تمام زونوں کے ڈائریکٹرز اوردیگرمتعلقہ افسران سے ان  ملازمین کے بارے میں تفصیلات مانگ لی ہیں۔روزنامہ ایکسپریس نے گزشتہ ماہ 16اپریل کواپنی رپورٹ میں انکوائری زیرالتواء ہونے کی نشاندہی کی تھی ۔ایف آئی اے ذرائع نے ایکسپریس  انویسٹی گیشن سیل کوبتایاکہ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے ہیڈکوارٹرزلیاقت علی خان تحقیقات کررہے ہیں۔

انہوں نے ایف آئی اے کے تمام پانچ زون کے ڈائریکٹرزکومراسلہ کے ساتھ ایک پرفارما بھیجا ہے جس میں مذکورہ بلیک لسٹ ملازمین کی تفصیلات مانگی گئی ہیں ۔مسلم لیگ ن کی حکومت بننے کے بعد وزارت داخلہ نے ادارے میں شفافیت اورکرپشن سے پاک ماحول کیلئے بدعنوانی میں ملوث اہلکاروں کی نشاندہی کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔62 ملازمین کی یہ فہرست ایف آئی اے کے اندرونی احتساب ونگ نے تیارکی تھی۔ایکسپریسن انویسٹی گیشن سیل کودستیاب دستاویزکے مطابق ان ملازمین میں گریڈ19کے تین،گریڈ18کے دو،گریڈ 17کے بارہ اورگریڈ16کے چوبیس ملازمین شامل ہیں۔

ان ملازمین کو امیگریشن،ایئرپورٹس ،سی پورٹس، زمینی چیک پوسٹوںاورانسدادانسانی سمگلنگ سیل میں تعیناتی سے روک دیاگیا تھا۔وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے بھی دس مئی کواس اہم معاملہ پرنظررکھنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔انکوائری شروع کرنے کے سلسلے میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز لیاقت علی خان سے رابطہ کی کوشش کی گئی لیکن ان کے سٹاف نے بتایاکہ وہ اہم کانفرنس میںمصروف ہیں ۔

 

 

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔