اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 29 مارچ 2024
فوٹو : فائل

فوٹو : فائل

  کراچی: وزیر خزانہ کی آئی ایم ایف سے ایک اور بڑے پروگرام کے لیے رجوع کرنے سمیت دیگر مثبت خبروں کے باوجود پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں جمعہ کو اتار چڑھاؤ کے بعد مندی رہی۔

اس طرح سے گزشتہ 4روز سے بننے والے بلندیوں کے نئے ریکارڈز کا تسلسل ٹوٹ گیا، مندی کے سبب 55فیصد حصص کی قیمتیں گر گئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 17ارب 66کروڑ 58لاکھ 52ہزار 175روپے ڈوب گئے۔

سرمایہ کاروں کی موجودہ اقتصادی ٹیم کی حکمت عملی پر اعتماد، آئی ایم ایف کے اصلاحاتی ایجنڈے پر مکمل عمل درآمد اور مثبت سینٹیمنٹس کے باوجود جمعہ کو مندی کی لپیٹ میں رہی جس کی بنیادی وجہ آئل اینڈ گیس او ایم سیز اور سیمنٹ سیکٹر میں بڑھتی ہوئی پرافٹ ٹیکنگ تھی۔

وزیر خزانہ کی جون تک پی آئی اے کی نجکاری اور تمام ایئرپورٹس کو آوٹ سورس کرنے کے اعلان سے کاروبار کے آغاز پر 166پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی لیکن فوری کے حصول پر رجحان غالب ہونے سے جاری تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی جس سے ایک موقع پر 320پوائنٹس کی مندی سے انڈیکس کی 67000پوائنٹس کی نفسیاتی سطح بھی گرگئی تھی تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر آئے ہوئے حصص کی خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں کمی واقع ہوئی۔

نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 137.02 پوائنٹس کی کمی سے 67005.11 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا، کے ایس ای 30 انڈیکس 68.53 پوائنٹس کی کمی سے 22021.47 پوائنٹس، کے ایم آئی 30 انڈیکس 221.16پوائنٹس کی کمی سے 112364.01پوائنٹس ہوگیا جبکہ اسکے برعکس کے ایم آئی آل شئیر انڈیکس 7.09پوائنٹس کے اضافے سے 31562.81 پوائنٹس پر بند ہوا۔

کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 26 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 31کروڑ 30لاکھ 35ہزار 305 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 343 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 136 کے بھاؤ میں اضافہ 188 کے داموں میں کمی اور 19 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا، ان میں ہوئسٹ پاکستان کے بھاو 70روپے بڑھ کر 1300روپے اور پاکستان ٹوبیکو کمپنی لمیٹڈ کے بھاؤ 42.95روپے بڑھ کر 1122.95 روپے ہوگئے جبکہ جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کے بھاؤ 15.50روپے گھٹ کر 452روپے اور محمود ٹیکسٹائل ملز کے بھاؤ 10.97روپے گھٹ کر 383.03روپے ہوگئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔