- 106 سالہ امریکی دوبارہ دنیا کا معمر ترین اسکائی ڈائیور بن گیا
- وبائی امراض کے پھیلاؤ میں بڑے سبب کا انکشاف
- کراچی کی تین جامعات میں وائس چانسلرز کی تقرری پر کام شروع
- 32 سالہ دلہا نے شادی ملتوی ہونے پر نابالغ دلہن کا سر قلم کردیا
- غیر قانونی طور پر اٹلی جانیوالے پاکستانیوں کا داخلہ روکنے کیلئے پاک اٹلی معاہدے پر اتفاق
- ایک ہفتے میں 12 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ
- قرض کا نیا پروگرام، مذاکرات کے لیے آئی ایم ایف تکنیکی ٹیم پاکستان پہنچ گئی
- سونے کی قیمتوں میں ایک بار پھر بڑا اضافہ ہوگیا
- پاکستان بازار میں مارا گیا ملزم بین الصوبائی موٹر سائیکل لفٹنگ گینگ کا اہم ترین رکن نکلا
- راولپنڈی: احتجاجی ریلی سے گرفتار پی ٹی آئی کے رہنما اور کارکنان ضمانت پر رہا
- کولن منرو نے انٹرنیشنل کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا
- ایف بی آر کو نان فائلرز پر اضافی ودہولڈنگ ٹیکس اور قانونی کارروائی کا گرین سگنل
- امریکا؛ پولیس نے ایئرفورس کے سیاہ فام اہلکار کو گولی مار کر قتل کردیا
- بھارت میں 600 سال قدیم درگاہ کی بےحرمتی؛ قبریں مسمار کرکے مورتیاں رکھ دیں
- مفت طبی سہولیات؛ پنجاب میں کلینک آن وہیل پراجیکٹ کا افتتاح
- "چیمپئینز ٹرافی 2025؛ بھارتی ٹیم کی پاکستان آمد، فیصلہ عام انتخابات کے بعد ہوگا"
- لاپتا افراد کیسز میں برسوں کے نتائج صفر ہیں، سندھ ہائیکورٹ کا اظہار برہمی
- چاند پر بھیجے گئے پاکستانی سیٹلائٹ آئی کیوب قمر سے پہلی تصویر موصول
- وزیراعظم کی برآمدات کے فروغ اور کاروبار میں آسانی کیلیے پالیسی تیار کرنے کی ہدایت
- سپریم کورٹ؛ نیب ترامیم فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت کیلیے لارجربینچ تشکیل
سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر کے گاڑی نذر آتش کردی
ڈیرہ اسماعیل خان: وزیرستان میں تعینات سیشن جج شاکر اللہ مروت کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا جبکہ وزیراعلیٰ نے نوٹس لے کر آئی جی کو بازیاب کرانے کی ہدایت جاری کردی۔
تفصیلات کے مطابق سیشن جج وزیرستان کو ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم سے نامعلوم افراد نے اسلحے کے زور پر اغوا کیا اور اپنے ہمراہ لے گئے۔
پولیس کے مطابق اغوا کاروں نے سیکیورٹی گارڈ کو رہا کر کے جج کی گاڑی کو نذر آتش کردیا۔
واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس کے اعلی حکام موقع پر پہنچے اور داخلی و خارجی راستوں کی ناکہ بندی کردی۔
دوسری جانب سیشن جج کے مبینہ اغواء پر پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی کا رد عمل دیتے ہوئے کا کہا کہ ٹانک کے قریب سیشن جج وزیرستان کا اغواء انتہائی افسوس ناک اور تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بتائیں کہ وہ قیام امن میں کیوں سنجیدہ نہیں اور دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں، میڈیا پر سیشن جج وزیرستان شاکر مروت کے اغواء کی خبروں نے عوامی عدم تحفظ کے احساس میں اضافہ کیا ہے۔
اُدھر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور نے سیشن جج کے اغوا کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس کو مبینہ طور پر مغوی جج کی بحفاظت بازیابی کے لئے اقدامات کی ہدایت کردی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ جج کو بازیاب کرانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں اور اس مقصد کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں۔
علی امین گنڈا پور نے جج کے اغوا کو قابل مذمت اور افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ واقعے میں ملوث عناصر قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکتے، صوبائی حکومت جج کی بازیابی کے لئے ہر ممکن اقدامات اُٹھائے گی۔
جج کے اغوا پر چیف سیکریٹری، آئی جی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری پشاور ہائیکورٹ طلب
سیشن کے جج کے اغوا پر پشاور ہائیکورٹ نے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا، آئی جی پولیس اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم کو ہائیکورٹ میں طلب کر کے بازیابی کیلئے فوری اور ٹھوس اقدامات اٹھانے کاحکم دیا۔
سیشن جج کے مبینہ اغوا پر رجسٹرار پشاورہائیکورٹ کیجانب سے تیارکردہ نوٹ پر پشاورہائیکورٹ کے تین سینئر ججز چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم ،جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے متعلقہ حکام کو طلب کیا۔
سینئر ججز کی طلبی پر آئی جی پولیس اخترحیات خان اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم عابد مجید پیش ہوئے اور واقعہ پر فوری پیش رفت سے متعلق ججز کو آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ سیشن جج کی بازیابی کیلئے تمام وسائل بروئے کارلائے جارہے ہیں اور واقعہ کے رپورٹ ہونے کے بعد متعلقہ آرپی او اورکمشنرکیساتھ ساتھ وہاں پر موجود دیگر سیکیورٹی ادارو ں، ڈی پی اوز سے بھی ایمرجنسی بنیادوں پر رابطہ کیا گیا۔
ایڈیشنل چیف سیکرٹری عابد مجید سیشن جج کی بازیابی کیلئے فوری اقدامات اٹھانے اور لمحہ بہ لمحہ رپورٹ متعلقہ حکام کو دینے کی ہدایت کی، ہائیکورٹ کے سینئر ججز نے قراردیا کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے لہذا سیشن جج کی بازیابی یقینی بنائی جائے۔
عابد مجید نے یقین دہانی کرائی کہ سیشن جج کے اغواک ے بعد وہ ان تمام امور کو خود مانیٹرکررہے ہیں جبکہ سینئر ججز نے کہا کہ ججز کو سیکیورٹی فراہم کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔