- افغانستان میں ڈرون حملہ، پاکستان کے رہائشی 8 دہشتگرد ہلاک
- 800 مسافروں کے ساتھ پرواز کرنے والا ہوٹل نما طیارہ
- امریکا میں مخصوص سانپ کو پکڑنے کیلیے سالانہ مقابلے کا اعلان
- صحت مند بیکٹیریا کو نقصان نہ پہنچانے والی اینٹی بائیوٹکس ایجاد
- ٹی20 ورلڈکپ کا افتتاحی مقابلہ؛ امریکا نے کینیڈا کو 7 وکٹوں سے شکست دیدی
- پشاور میں سسرالیوں کی فائرنگ سے زخمی گولڈ میڈلسٹ طالب علم جاں بحق
- مارگلہ ہلز پر ایک مرتبہ پھر آگ بھڑک اٹھی
- نیب ترامیم کیس کی براہ راست سماعت سیاسی مقاصد کیلیے استعمال ہوسکتی ہے، سپریم کورٹ
- بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات مکمل، مودی کا تیسری بار وزیراعظم بننے کا امکان
- پاک بحریہ کی بحیرہ عرب میں کامیاب کارروائی، 380 کلوگرام منشیات پکڑ لی
- اٹلی میں غیرت کے نام پر قتل کی اشتہاری ملزمہ کھاریاں سے گرفتار
- گورنر سندھ کی جانب سے اسٹریٹ کرائم متاثرین میں 1000 موٹرسائیکلیں تقسیم
- کراچی بدامنی کے واقعات، نوجوان اور پولیس اہلکار جاں بحق
- کلفٹن میں ساحل کی ریت سے صفائی کی بابرسرف ریک مشینوں کا افتتاح
- حیدرآباد سلینڈر دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 9 ہوگئی
- الیکشن ٹربیونلز میں ریٹائرڈ ججوں کی تقرری کے آرڈیننس کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
- پاک بھارت میچ، نسيم اشرف نے بیلٹنگ سسٹم پر سوال اٹھا دیے
- بغاوت چھوڑیں اور ٹویٹ ڈیلیٹ کر کے مذاکرات کریں، وفاقی وزیر کی پی ٹی آئی کو پیشکش
- حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ پڑھنے میں غداری کیا ہے؟ عارف علوی
- بانی پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ سے ویڈیو اپلوڈنگ پرعمران خان سمیت 4 رہنماؤں کو ایف آئی اے کا نوٹس
سندھ میں میٹرک اور انٹر کی سطح پر ای مارکنگ منصوبہ ایک بار پھر تعطل کا شکار
کراچی: محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ کی جانب سے صوبے کے سرکاری تعلیمی بورڈز میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی سطح پر ’’ ای مارکنگ اور اوایم آر ‘‘ سسٹم کے نفاذ کا منصوبہ ایک بار پھر تعطل کا شکار ہوگیا ہے۔
اس سال 2024 کے لیے چند روز میں شروع ہونے والے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے سالانہ امتحانات میں بھی ای مارکنگ اور اوایم آر متعارف نہیں کرایا جاسکے گا، اس سلسلے میں لاکھوں روپے کی مشینری تو کئی ماہ قبل ہی کراچی سمیت سندھ کے مختلف تعلیمی بورڈز کےحوالے کی جاچکی ہے تاہم یہ مشینری ڈبوں میں بند پڑی ہے۔
مشینری کے استعمال کے لیے عملے کی تربیت ہوسکی ہے اور نہ ہی پیپر ماڈریشن /پیپر سیٹنگ کے لیے اساتذہ کو تربیت دی جاسکی ہے، جبکہ سندھ میں میٹرک کے امتحانات 7 مئی سے شروع ہوچکے ہیں اور انٹر کے امتحانات 28 مئی سے شروع ہوں گے۔
ادھر یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ حکومت سندھ کے محکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے تعلیمی بورڈ کو متعلقہ مشینری اس قدر قلیل تعداد میں فراہم کی گئی ہے کہ اس کے فعال ہونے کے بعد صرف چند سو طلبا کے نتائج کے لیے ہی ای مارکنگ کی جاسکے گی۔
بتایا جارہا ہے کہ انٹر بورڈ کراچی کو بمشکل اب تک صرف ایک سرور فراہم کیا گیا ہے، اسی طرح میٹرک بورڈ کراچی کو دو یا تین اسکینر اور پرنٹر، ایک سرور اور کچھ کیمرے دیے گئے ہیں جبکہ ثانوی و اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ حیدرآباد کو بھی انتہائی قلیل تعداد میں مشینری دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ صرف میٹرک بورڈ کراچی ہر سال سالانہ امتحانات میں ساڑھے 3 لاکھ سے زائد طلبا کے نویں اور دسویں کے نتائج تیار کرتا ہے، ایک لاکھ سے زیادہ طلبا حیدرآباد بورڈ کے تحت میٹرک اور انٹر کا امتحان دیتے ہیں جبکہ ڈیڑھ لاکھ کے ہی لگ بھگ طلبا انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی کے تحت امتحان دیتے ہیں۔
’’ایکسپریس‘‘ کے رابطہ کرنے پر اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے قائم مقام آئی ٹی منیجر عارف جلبانی نے بتایا کہ انھیں کچھ مشینیں ملی ہیں شاید ابھی کچھ اور ملیں گی تاہم ان کا کہناتھا کہ کتنا ہارڈ ویئر ملا ہے اس وقت یاد نہیں۔
انٹر بورڈ کے ہی ایک افسر کا کہنا تھا کہ اس بار بورڈ او ایم آر شیٹ پر ایم سی کیوز نہیں دے گا بلکہ سادہ کاغذ پر ایم سی کیوز چھپوانے جارہے ہیں کیونکہ بورڈ کے پاس او ایم آر چیکنگ یا ای مارکنگ کے سلسلے میں کسی قسم کا ہدایت نامہ موجود ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں اساتذہ اور ملازمین کو اس سلسلے میں کوئی تربیت کرائی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ کم از کم دو برسوں سے او ایم آر شیٹ پر ایم سی کیوز دیے جاتے تھے لیکن اس کی جانچ روایتی انداز میں دستی طریقے سے manual ہی ہورہی تھی۔
واضح رہے کہ سندھ میں نگراں حکومت کے دور میں 2024 کے میٹرک اور انٹر کے سالانہ امتحانات کے لیے صوبے کے سرکاری تعلیمی بورڈ کو ای مارکنگ کے سلسلے میں مذکورہ مشینری کی فراہمی شروع کی گئی لیکن یہ فراہمی ادھوری رہ گئی اورلاکھوں طلبا کا امتحان لینے والے بورڈز کو مطلوبہ تعدادمیں مشینری نہیں دی جاسکی۔
جو مشینری دی گئی اس کے استعمال کے حوالے سے کوئی تربیت بھی نہیں ہوسکی اور سامان بورڈز کے آئی ٹی یا اسٹور رومز کی زینت بنا ہوا ہے جبکہ محکمہ اسکول ایجوکیشن نے اس سلسلے میں مبینہ طور پر ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے تعاون سے شروع کیے گئے اس منصوبے کے لیے کلفٹن کراچی میں باقاعدہ ایک علیحدہ دفتر قائم کیا ہے اور اسے “سندھ سیکنڈری ایجوکیشن امپرومننٹ پروجیکٹ ” کا نام دیا گیا ہے۔
اس پروجیکٹ کے منصوبہ سازوں کو میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی سطح پر پیپر سیٹرز/ پیپر ماڈیریٹرز اساتذہ کو تربیت کے ساتھ اور کے آئی ٹی کے عملے کو تکنیکی تربیت فراہم کرنی تھی تاہم منصوبہ تاخیر کا شکار ہوگیا اور اب بتایا جارہا ہے کہ 6 مئی سے کراچی میں کچھ تعلیمی بورڈ سے منسلک اساتذہ پیپر ماڈیریٹرز/سیٹرز کی تربیت شروع کی جارہی ہے جو رواں سال کے چند روز میں شروع ہونے والے امتحانات کے لیے قابل اطلاق نہیں ہوسکے گی۔
واضح رہے کہ سندھ میں سالانہ امتحانات کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے تقریبا ڈیڑھ ہفتے قبل وزیر تعلیم سندھ اور وزیر محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی موجودگی میں منعقدہ اجلاس میں بھی سندھ میں ای مارکنگ شروع کرنے کی بازگشت رہی لیکن متعلقہ وزرا کو یہ نہیں بتایا گیا کہ فی الحال اس سلسلے میں کوئی تیاری نہیں کی گئی ہے۔
ادھر اندرون سندھ کے ایک بورڈ کے چیئرمین نے بتایا کہ جو مشینری ہمیں دی گئی ہے وہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے، میٹرک اور انٹر امتحانات میں ہمارے طلبا کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہوتی ہے، چند اسکینر سے ہم کیا کرلیں گے۔
’’ ایکسپریس‘‘ نے اس سلسلے میں سندھ سیکنڈری ایجوکیشن امپرومننٹ پروجیکٹ کے سربراہ رضوان سومروسے بھی رابطہ کیا اور ان سے پروجیکٹ میں تاخیر کی وجہ جاننے کی کوشش کی جس پر انھوں نے موقف اختیار کیا کہ او ایم آر اور ای مارکنگ کا آغاز 2025 سے شیڈول ہے اور اس میں تاخیر نہیں ہورہی، آلات کی فراہمی ہوچکی ہے اور تربیت دی جارہی ہے۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا اس سلسلے میں وہ کوئی دستاویز شیئر کرسکتے ہیں جس پر وہ کوئی دستاویز تو شیئر نہیں کرسکے البتہ ان کا کہنا تھا کہ ADP ویب سائٹ دیکھ لی جائے، ان سے یہ بھی سوال کیا گیا بورڈز کو ہارڈ ویئر کی فراہمی سست اور انتہائی قلیل تعداد میں کیوں جارہی ہے جس پر ان کا جواب موصول نہیں ہوا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔