- پروسٹیٹ کینسر کی بہتر انداز میں تشخیص کرنے والا اے آئی ماڈل
- دنیا کا سب سے پستہ قد شادی شدہ جوڑا
- گوگل پوڈکاسٹ ایپ کب بند کی جائے گی؟
- ٹی 20 ورلڈ کپ، آسٹریلیا نے اسکاٹ لینڈ کو 5 وکٹوں سے شکست دے دی
- مسجد الحرام اور مسجد نبویﷺ میں عید الضحیٰ کی نماز ادا کر دی گئی
- پاکستان کی بوہری برادری آج عید الضحیٰ منا رہی ہے
- عالمی ٹائٹل پر نظریں جمائے نئے چیلنجز کیلئے تیار
- ورلڈ کپ میں شرمناک شکست: صرف باتیں نہیں عملی اقدامات کی ضرورت
- ٹی 20 ورلڈ کپ؛ نمیبیا کو شکست دے کر انگلینڈ سپر 8 کی دوڑ میں شامل
- کراچی: آن لائن خریدی گئی منشیات برآمد، پولیس اہلکار سمیت 4 ملزمان گرفتار
- رفح میں بکتر بند گاڑی پر حملے میں 8 اسرائیلی فوجی ہلاک
- سعودی سیکیورٹی فورسز کا حج کے انتظامات کیلئے اے آئی کا استعمال
- ناتجربہ کار سیکیورٹی گارڈ کی فائرنگ سے پانچ سالہ بچہ جاں بحق
- سعودی حکومت کو مطلوب قتل کا اشتہاری مجرم گرفتار
- خضدار سے صحافی صدیق مینگل کے قتل میں ملوث بی ایل اے کا کارندہ گرفتار
- پشاور میں 72 سالہ شخص کی 13 سالہ بچی کے ساتھ شادی کی کوشش ناکام
- کراچی میں پلاسٹک بیگز سے سڑک کی تعمیر کا تجربہ کامیاب
- ٹی 20 ورلڈ کپ: بھارت اور کینیڈا کا میچ بارش کے باعث منسوخ
- تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کی شرح کم کرنے کی تجویز منظور
- عالمی بینک نے پاکستان کو مزید 15 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی
کراچی سے لوگ لاپتا: وزارت دفاع کو تمام خفیہ اداروں سے رپورٹ لانے کا حکم
سندھ ہائی کورٹ نے کراچی کے مختلف علاقوں سے 2018ء سے لاپتا شہری سمیت دیگر افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر آئندہ سماعت پر وزارت دفاع کو تمام ایجنسیوں سے رپورٹس حاصل کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو کراچی کے مختلف علاقوں سے 2018ء سے لاپتا شہری سمیت دیگر افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ساؤتھ کے علاقے سے لاپتا شہری سید نوید کی بازیابی کے لیے 23 جے آئی ٹیز کے اجلاس ہوچکے ہیں لیکن کیٹیگری کا تعین نہیں ہوسکا۔
عدالت نے شہری کی عدم بازیابی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ 23 جے آئی ٹیز کے بعد بھی کیٹیگری کا تعین نہیں ہوسکا کس طرح کی کارکردگی ہے، شہری کے اہل خانہ پولیس کی جانب سے پیش کی گئی روایتی رپورٹس سے مایوس ہوچکے ہیں۔
منگھوپیر سے لاپتا شہری عبداللہ کے اہل خانہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ اہل خانہ نے کہا کہ عبداللہ 2018ء سے منگھو پیر سے لاپتا ہے، چند دنوں سے ہمیں فون کالز کی جارہی ہیں اور 7 لاکھ تاوان کی ڈیمانڈ کی جارہی ہے جس نمبر سے کالز کی جارہی ہیں اس نمبر کی لوکیشن ڈیرہ غازی خان کی ہے وہ فون نمبر ہم نے پولیس کو فراہم کیا، لیکن پولیس کی جانب سے اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
عدالت نے پولیس حکام کی کارکردگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیا اس نمبر کو انویسٹی گیٹ کیا گیا؟ شہری کے اہل خانہ 2018ء سے تو عدالتوں اور پولیس اسٹیشنز کے چکر کاٹ رہے ہیں آپ کو کچھ اندازہ ہے وہ کس تکلیف کا سامنا کر رہے ہیں۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ جو نمبر ہمیں دیا گیا اس کی لوکیشن تو ڈیرہ غازی خان کی ہے لیکن نمبر بند ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ شہری کے اہل خانہ نے سی ڈی آر رپورٹس پیش کردی انہیں اس نمبر سے کالز کی جارہی ہیں اور آپ کہہ رہے ہیں نمبر بند ہے۔
عدالت نے سید نوید علی، رسالہ کے علاقے سے ادریس، منگھو پیر سے لاپتا عبداللہ اور دیگر شہریوں کی بازیابی کیلئے کارروائی جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر وزارت دفاع کو تمام ایجنسیوں سے رپورٹس حاصل کرکے پیش کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ عدالت نے لاپتا شہریوں سے متعلق ایف آئی اے سے ٹریول ایجنسی کی رپورٹ حاصل کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے شہری عبد اللہ کے کیس میں ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو پیش رفت رپورٹس کے ساتھ طلب کرتے ہوئے سماعت 21 اگست تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔