- عیدالاضحیٰ پر صدرمملکت اور وزیراعظم کی جانب سے قوم کو مبارک باد
- ملک بھر میں آج عیدالاضحیٰ مذہبی جوش و جذبےسے منائی جائے گی
- کراچی: بلدیہ ٹاؤن میں بے قابو گائے کی ٹکر سے ایک شخص جاں بحق
- موٹروے پولیس نے لاکھوں کے گم شدہ زیوارت خاتون کو لوٹا دیے
- ضلع خیبر میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں پانچ دہشتگرد ہلاک
- آخری گروپ میچ میں آئرلینڈ کو شکست، پاکستان کا ٹی 20 ورلڈ کپ میں سفراختتام پذیر
- اڈیالہ جیل کے باہر پی ٹی آئی کارکنان کا احتجاج، 7 گرفتار
- بھارت: سیلون میں اپنے لعاب سے مساج کرنے والا حجام گرفتار
- ایک سیاسی جماعت ملک سے باہر بھی پاکستان کے خلاف سازش کر رہی ہے، بیرسٹرعقیل ملک
- پاکستان ٹیم کی ناقص پرفارمنس پر تمیم اقبال کی شاہد آفریدی سے اپیل
- ایس ایس جی سی کا عید کے پہلے دو دنوں میں گیس کی بندش نہ کرنے کا اعلان
- پودے بھی اپنے اندر ذہانت رکھتے ہیں، ماہرین
- باول کینسر کے علاج کے متعلق اہم پیشرفت
- عید کے دوران گوشت کا زیادہ استعمال صحت کیلئے نقصان دہ ہوسکتا ہے، ماہرین
- سندھ میں تعلیمی اداروں، ہسپتالوں اور کلینکس پر بھی 15 فیصد سیلزٹیکس عائد
- لاہورایئرپورٹ کے اطراف عید کے ایام میں دفعہ144 نافذ کرنے کی درخواست
- کراچی میں عید کے تینوں روز موسم گرم و مرطوب رہنے کا امکان
- وزیراعظم کی ترک صدر سے گفتگو، سرمایہ کاری، دفاعی تعاون مضبوط کرنے کا اعادہ
- پاکستانی خاتون عازم حج نے میدان عرفات میں بچے کو جنم دیدیا
- ’کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں‘ کہنے پر اروندھتی رائے پر دہشتگردی کا مقدمہ
کشمیر جب بھارت کو دے دیا ہے تو اب یہ تنازع ختم ہونا چاہیے، مولانا فضل الرحمان
![مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ حکومت جبری کیاگیا ایڈجسٹمنٹ ہے—فوٹو: اسکرین گریب](https://c.express.pk/2024/05/2644005-image-1716571906-445-640x480.jpg)
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ حکومت جبری کیاگیا ایڈجسٹمنٹ ہے—فوٹو: اسکرین گریب
اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومتی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ ہمارا جھگڑا کشمیر پر تھا اور کشمیر جب ان کو دے دیا ہے تو یہ تنازع اب ختم ہونا چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان نے نجی ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک چھوڑ دیں گے لیکن اسٹیبلشمنٹ کے غلام نہیں بنیں گے، اسٹیبلشمنٹ نے منصوبہ بندی کے ساتھ الیکشن میں ہماری قوت کو تقسیم کیا۔
انہوں نے کہا کہ جبری ایڈجسٹمنٹ کے ساتھ حکومت سازی کی گئی ہے، 2018 سے زیادہ 2024 کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے، پھر جبری طور پر ایڈجسٹمنٹ کے ساتھ حکومت سازی کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اب بھی اگر دیکھا جائے تو اقلیتی نمائندگی حکومت کر رہی ہے، پاکستان پیپلزپارٹی کا نمبرز پورے کرنے کے علاوہ حکومت میں کوئی کردار نہیں ہے، یہ انتظام اسٹیبلشمنٹ نے کی ہے اور ہم اس کے خلاف میدان عمل میں نکلے ہیں۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ ملک بھر میں تحریک کا آغاز کر چکے ہیں، یکم جون کو مظفر گڑھ پنجاب میں عوامی جلسہ عام ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پوری زندگی اس جمہوری نظام کے ساتھ گزاری ہے، اسی تجربہ سے یہ بات واضح ہوئی کہ اس ملک سے لے کر امریکا تک جمہوریت فقط دھوکے کا نام ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم 2018 میں بھی اسٹیبلشمنٹ کی سیاسی مداخلت کے خلاف میدان عمل میں تھے اور اب بھی ہیں، اسٹیبلشمنٹ نے بھی ٹھان لی ہے کہ وہ ہر حال میں اپنی مرضی کے نتائج مرتب کرے گی، چاہے پھر عوام اس کو جس نظر سے بھی دیکھے لیکن ہم تسلیم نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ ہم غلام بن کر زندگی نہیں گزار سکتے، ملک چھوڑنے کی نوبت آئی تو ملک چھوڑ دیں گے لیکن اسٹیبلشمنٹ کی غلامی منظور نہیں۔
خطے کے سیاسی حالات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پڑوسی ممالک کےساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کی کوشش ہونی چاہیے، اس خطے کو متحد ہونا چاہیے اور ایشیا بلاک بننا چاہیے لیکن اس میں بھی سب سے بڑی رکاوٹ اسٹیبلشمنٹ ہے۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ ہمارا جھگڑا کشمیر پر تھا، اب کشمیر جب ان کو دے دیا ہے تو یہ تنازع ختم ہونا چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔