- تحریک انصاف کے بیک ڈور کسی سے مذاکرات نہیں ہورہے، بیرسٹر گوہر
- سکھوں کے حقوق اور آزادی کیلیے آواز بلند کرتے رہیں گے؛ کینیڈی وزیراعظم
- پنجاب سے گزشتہ سال ڈھائی ہزار بچے اغوا، 891 جنسی زیادتی کا نشانہ بنے
- اسکاٹ لینڈ کے پہلے مسلم پاکستانی نژاد وزیراعظم کے مستعفی ہونے کا امکان
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں معمولی کمی
- ہم پاکستان کو سرمایہ کاری اور تجارت کے حوالے سے ترجیح دے رہے ہیں، سعودی وزیر تجارت
- لاپتا افراد کے اہل خانہ کے دکھ کا کسی کو احساس ہی نہیں، سندھ ہائیکورٹ
- کے الیکٹرک نے بجلی کے نرخ میں 19 روپے فی یونٹ اضافے کی درخواست دیدی
- بشام میں چینی انجینئرز بس حملے میں ملوث ٹی ٹی پی کے 4 دہشتگرد گرفتار
- غزہ صورت حال؛ امریکی وزیر خارجہ اہم دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے
- چیئرمین سنی اتحاد کونسل کا پی ٹی آئی کو اسمبلیوں سے استعفے کا مشورہ
- کراچی میں اگلے 3روز گرمی کی شدت میں اضافے کا امکان
- پنجاب حکومت کا کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنج
- غیر استعمال ریلوے اسٹیشنز اور یارڈز کی اراضی لیز پر دینے کا فیصلہ
- ملکی معیشت عالمی اتارچڑھاؤ کے باوجود بحالی کے راستے پر ہے، جمیل احمد
- عالمی عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان
- جسٹس بابر ستار نے خود کو آڈیو لیکس کیس سے الگ کرنے کی درخواستیں خارج کردیں
- خون دیجیے، زندگی بچائیے
- چینی وفد پاکستان آگیا، 4 ارب یوآن سرمایہ کاری کرے گا
- شرح سود کا تعین، مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
مقدمات کی بڑھتی ہوئی تعداد عدلیہ کے لئے چیلنج ہے، چیف جسٹس ناصرالملک
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کا کہنا ہےکہ مقدمات کی بڑھتی ہوئی تعداد عدلیہ کے لیے چیلنج ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں ہوا جس میں ماتحت عدلیہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا جبکہ اجلاس میں عدالتی پالیسی پر نظر ثانی کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اس موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصرالملک کا کہنا تھا کہ مقدمات کی بڑھتی ہوئی تعداد عدلیہ کے لیے چیلنج ہے جس کے بعد مقدمات تیزی سے نمٹانے کے لیے فعال رویہ اختیار کرنا ہوگا جبکہ نظام کی بہتری کے لیے قومی عدالتی پالیسی پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے عدالتی پالیسی پر نظر ثانی کے لیے چاروں صوبائی ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان نے سفارشات بھی طلب کی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔