- معروف سائنسدان سلیم الزماں صدیقی کے قائم کردہ ریسرچ سینٹر میں تحقیقی امور متاثر
- ورلڈ کپ میں شاہین، بابر کا ہی نہیں سب کا کردار اہم ہوگا، سی ای او لاہور قلندرز
- نادرا کی نئی سہولت؛ شہری ڈاک خانوں سے بھی شناختی کارڈ بنوا سکیں گے
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت مسلسل دوسرے روز کم
- کراچی سے پشاور جانے والی عوام ایکسپریس حادثے کا شکار
- بھارتی فوج کی گاڑی نے مسافر بس اور کار کو کچل دیا؛ 2 ہلاک اور 15 زخمی
- کراچی میں 7سالہ معصوم بچی سے جنسی زیادتی
- نیب ترامیم کیس؛ عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک سپریم کورٹ میں پیشی کی اجازت
- کوئٹہ؛ لوڈشیڈنگ کیخلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاج 6 روز سے جاری
- حکومت کو نان فائلرز کی فون سمز بلاک کرنے سے روکنے کا حکم
- آئی ایم ایف کا پاکستان کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں خرابیوں پر اظہارتشویش
- کراچی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی؛ وائس چانسلر نے مہم کا آغاز کردیا
- کراچی میں شدید گرمی کے دوران 12، 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ، شہری بلبلا اٹھے
- کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم
- جنوبی وزیرستان؛ گھر میں دھماکے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق
- آزاد کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
- جوسز پر فیڈرل ایکسائز ٹیکس؛ خسارے کا سودا
- وزیراعظم کا اسٹریٹیجک اداروں کے سوا تمام ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا اعلان
- طبی آلات کی چارجنگ، خطرات اور احتیاطی تدابیر
- 16 سال سے بغیر کچھ کھائے پیے زندہ رہنے والی خاتون
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس حکام کیخلاف دھرنے کے شرکا پر تشدد کی ایف آئی آر معطل کردی
اسلام آباد: ہائیکورٹ نے 30 اگست کی رات پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں پر تشدد سے متعلق پولیس حکام کے خلاف ایف آئی آر پر عمل درآمد روکنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 30 اگست کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر کارکنوں پر تشدد کے خلاف تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے دائر ایف آئی آر میں پولیس حکام اور اہلکاروں کے نام خارج کرنے کی درخواست کی سماعت کی، سماعت کے دوران پولیس حکام کے نام ایف آئی آر سے خارج کرنے سے متعلق دلائل دیئے گئے جنہیں سننے کے بعد عدالت عالیہ دونوں جماعتوں کی جانب سے درج کرائی گئیں ایف آئی آر پر پولیس افسران اور اہلکاروں کے خلاف عمل درآمد معطل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت اگلی تاریخ تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ 30 اگست کی رات ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان نے کارکنوں کو وزیراعظم ہاؤس کی جانب مارچ کی ہدایت کی تھی جس کے بعد پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں میں 3 افراد جاں بحق جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ وفاقی دارالحکومت کی پولیس نے ماتحت عدالتوں کے حکم پر وزیراعظم، وفاقی وزرا اور پولیس حکام سمیت دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔