اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس حکام کیخلاف دھرنے کے شرکا پر تشدد کی ایف آئی آر معطل کردی

ویب ڈیسک  جمعرات 16 اکتوبر 2014
30 اگست کی رات پولیس سے جھڑپوں کے دوران تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے 3 کارکن جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ فوٹو: فائل

30 اگست کی رات پولیس سے جھڑپوں کے دوران تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے 3 کارکن جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: ہائیکورٹ نے 30 اگست کی رات پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں پر تشدد سے متعلق پولیس حکام کے خلاف ایف آئی آر پر عمل درآمد روکنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 30 اگست کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر کارکنوں پر تشدد کے خلاف تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے دائر ایف آئی آر میں پولیس حکام اور اہلکاروں کے نام خارج کرنے کی درخواست کی سماعت کی، سماعت کے دوران پولیس حکام کے نام ایف آئی آر سے خارج کرنے سے متعلق دلائل دیئے گئے جنہیں سننے کے بعد عدالت عالیہ دونوں جماعتوں کی جانب سے درج کرائی گئیں ایف آئی آر پر پولیس افسران اور اہلکاروں کے خلاف عمل درآمد معطل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت اگلی تاریخ تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ 30 اگست کی رات ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان نے کارکنوں کو وزیراعظم ہاؤس کی جانب مارچ کی ہدایت کی تھی جس کے بعد پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں میں 3 افراد جاں بحق جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ وفاقی دارالحکومت کی پولیس نے ماتحت عدالتوں کے حکم پر وزیراعظم، وفاقی وزرا اور پولیس حکام سمیت دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔