کیا ’’فائنل‘‘ کو ناانصافی کا دوسرا نام سمجھ لیا جائے؟

سید منعم فاروق  بدھ 1 اپريل 2015
ہر میچ میں محنت کرنے والی اور سب میچز جیتنے والی کیوی ٹیم کے ساتھ فائنل میں شاید کچھ زیادتی ہوگئی ہے۔ فوٹو رائٹرز

ہر میچ میں محنت کرنے والی اور سب میچز جیتنے والی کیوی ٹیم کے ساتھ فائنل میں شاید کچھ زیادتی ہوگئی ہے۔ فوٹو رائٹرز

-کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے کے مصداق بالاخر کرکٹ عالمی کپ کا میلہ اپنے اختتام کو پہنچ گیا، اور نتیجے کو دیکھتے ہوئے بہت سے لوگوں کے دل ٹوٹے اور بہت سے چہروں پر مسکراہٹیں بکھریں۔

ٹیم آسٹریلیا نے ایک بار پھرکرکٹ کی دُنیا پر حکمرانی کا تاج اپنے سر پر سجایا اور باقی ٹیموں کو چلتا کیا، پاکستان کی ٹیم کوارٹر فائنل کے بعد وطن لوٹی اور بھارت کی مضبوط ٹیم بھی سیمی فائنل سے آگے نا جاسکی۔ اپنے تمام پول میچز جیت کر شائقینِ کرکٹ کو حیران کرنے والی کیوی ٹیم بدقسمتی سے ورلڈ کپ کے آخری میچ یعنی فائنل میں ہار کر پہلی پوزیشن سے ہاتھ دھوبیٹھی اور بِگ تھری میں سے ایک ٹیم نےورلڈ کپ کی جیت کا تمغہ نا صرف پانچیں مرتبہ اپنے سینے پر سجایا بلکہ اپنے ہوم گراونڈ پر قوم کو خوشیوں کا تحفہ دیا۔

 

بہت سے لوگ کرکٹ ورلڈ کپ کے خاتمے کے بعد اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہوچکے ہیں لیکن فائنل کے بعد سے میرے دل و دماغ میں ایک سوال مسلسل ہچکولے لے رہا ہے جسکو آج لفظوں کی سوئی میں پروکر قارئین کے سامنے رکھ رہا ہوں۔

سوال یہ ہے کہ کیا کرکٹ ورلڈ کپ کے قوائد وضوابط تبدیل کرنے کا وقت نہیں آگیا؟ مجھے آسٹریلیا کی کارکردگی اور قسمت پر کوئی اعتراض نہیں لیکن میں سوچتا ہوں کہ پول میچز سے لے کر سیمی فائنل تک ہر میچ میں محنت کرنے والی اور سب میچز جیتنے والی کیوی ٹیم کے ساتھ فائنل میں شاید کچھ زیادتی ہوگئی ہے۔

آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ ایک ہی گروپ میں تھے اور نیوزی لینڈ کی ٹیم اپنے گروپ کے تمام کے تمام 6 میچز جیت کا ناک آوٹ مرحلے میں پہنچی تھی جبکہ کینگروز کی ٹیم صرف 4 میچز جیتی تھی۔ لیکن پھر ہوا کیا؟ نیوزی لینڈ نے ہر میچ جیتا مگر محض فائنل جیسے بڑے مقابلے میں اچھا نہ کھیلنے کی وجہ سے پورے ٹورنامنٹ کی پرفارمنس ضائع ہوگئی اور تاریخ میں پہلی مرتبہ سب سے بڑا ایوارڈ اپنے نام کرنے سے رہ گئی۔ کیا یہ طریقہ ٹھیک ہے؟ یا پھر اِس میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔

میری ذاتی رائے میں تو کرکٹ کے اصولوں میں تبدیلی بالکل ہوسکتی ہے، آپ کو اختلاف کا حق ہے لیکن اختلاف کرنے سے پہلے کچھ دیر انتظار کرنا ہوگا۔ کیونکہ جو طریقہ ابھی آپ بتانے جارہا ہوں وہ بڑے بڑے مقابلوں میں اپنایا جارہا ہے۔ اِس کے لیے ہمارے پاس ایک مثال فٹبال لیگز کی ہے، جس میں ہر ٹیم مقررہ میچز کھیلتی ہے اور زیادہ میچ جیتنے والی ٹیم کو فاتح قرار دیا جاتا ہے اور اگر دو یا دو سے زائد ٹیموں کے پوائنٹس برابر ہوجائیں تو پھر فاتح وہ ٹیم ہوتی ہے جس نے اپنے میچز میں زیادہ گول کیے ہوں۔

اِس ماڈل کے ذریعے اُس ٹیم کے ساتھ زیادتی کبھی نہیں ہوتی جس نے پورا ٹورنامنٹ اچھا کھیلا تھا ۔۔۔۔۔ فائنل والے اصول سے اختلاف ہی یہی ہے کہ ایک ٹیم پورا ٹورنامنٹ اچھا کھیلے اور ایک ٹیم گرتے پڑتے فائنل میں پہنچے ۔۔۔۔۔ لیکن فائنل میں گرتی پڑتی ٹیم اچھا کھیل جائے تو ایونٹ اُسی کے نام ہوجاتا ہے ۔۔۔۔۔ یعنی پورا ایونٹ میں کس نے کیا کیا اُس کی کوئی فکر ہی نہیں، اب یہ آپ ہی بتائیے کہ کیا یہ ناانصافی نہیں؟

آئی سی سی اگر چاہے تو یہ ماڈل کرکٹ کے عالمی میلے کے لیے بھی لاگو کرسکتی ہے تاکہ سب سے اچھا کھیلنے والی ٹیم کو انکی محنت کا جائز صلہ بھی مل سکے۔

بحثیت ایک پاکستانی مجھے آسٹریلیا کی جیت یا نیوزی لینڈ کی شکست سے کوئی لینا دینا نہیں، لیکن کرکٹ کے ایک مداح کے طور پر یہ سب کچھ اچھا نہیں لگا۔ آخرایک میچ کی فتح یہ کیسے ثابت کرسکتی ہے کہ جیت حقدار کو ہی ملی ہے؟

آئی سی سی جس طرح کرکٹ کے معاملات کو بہتر کرنے کے لیے بیٹنگ اور باؤلنگ قوانین میں ترامیم کررہی ہے بالکل اِسی طرح اُمید اور خواہش یہی ہے کہ وہ اس بارے میں بھی سوچے وہ ایسا کیا کرسکتی ہے کہ جس کی مدد سے حق واقعی حقدار تک پہنچے۔

کیا آپ بلاگر کی رائے سے اتفاق کرتے ہیں؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔

سید منعم فاروق

سید منعم فاروق

بلاگر کا تعلق اسلام آباد سے ہے اور مختلف اداروں کے ساتھ فری لانسر کے طور پر کام کررہے ہیں۔ ڈیجیٹل میڈیا، کرنٹ افیئرز اور کھیلوں کے موضوعات پر لکھنے کا شوق ہے۔ ٹویٹر ہینڈل @syedmunimpk پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔