- پختونخوا میں بارشیں جاری، گندم کی فصلیں بری طرح متاثر
- کوچنگ کمیٹی کی سربراہی ’ناتجربہ کار‘ کے سپرد
- PSOکا مالی سال 2024کے9ماہ میں 13.4ارب روپے کا منافع
- وسیم اکرم نے پانڈیا کے ساتھ سلوک کو ’برصغیر‘ کا مسئلہ قرار دے دیا
- فخرزمان میچ فنش نہ کرنے پر کف افسوس ملنے لگے
- ہیڈ کوچ اظہر محمود نے شکست میں بھی مثبت پہلو تلاش کرلیے
- راشد لطیف نے ٹیم کی توجہ منتشر ہونے کا اشارہ دیدیا
- اسرائیلی بمباری میں شہید حاملہ خاتون کی بعد از وفات پیدا ہونے والی بیٹی بھی چل بسی
- تصویر کو شاعری میں بدلنے والا کیمرا ایجاد
- اُلٹی چلنے والی گاڑی سوشل میڈیا پر وائرل
- امریکا میں شرح پیدائش کم ترین سطح پر آگئی
- نظام انصاف ٹھیک ہونے تک کچھ ٹھیک نہیں ہوگا:فیصل واوڈا
- پہلا ٹی ٹوئنٹی: ویسٹ انڈیز نے پاکستان ویمن ٹیم کو ایک رن سے شکست دے دی
- خیبر پختونخوا: صوبائی وزراء اور مشیروں کی مراعات میں اضافے کی سمری تیار
- فوج سے جلد مذاکرات ہوں گے، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے بات ہوگی، شہریار آفریدی
- چین میں پاکستان کیلئے تیار ہونے والی پہلی ہنگور کلاس آبدوز کا افتتاح
- وزیراعظم کی ہدایت پر کرپشن میں ملوث ایف بی آر کے 13 اعلیٰ افسران عہدوں سے فارغ
- پتوکی کے دو بے گناہ نوجوان بھارت سے رہا ہوکر پاکستان پہنچ گئے
- بی آر ٹی کا مالی بحران سنگین، حکومت کا کلومیٹر کے حساب سے کرایہ بڑھانے کا فیصلہ
- محموداچکزئی کے وارنٹ گرفتاری جاری، 27 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم
دس سالوں میں پاکستانی اسکالرز کے بین الاقوامی ریسرچ پیپرز میں 4 گنا اضافہ
لندن: بین الاقوامی خبررساں کمپنی تھامسن رائٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں پاکستان سے شائع ہونے والے تحقیقی مقالہ جات ( ریسرچ پیپرز) میں 4 گنا اضافہ ہوا جو ایک حیرت انگیز اور خوشگوار پیش رفت ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بلحاظ فی صد یہ پیش رفت تمام برکس ممالک سے زیادہ ہے جن میں چین، بھارت، برازیل اور روس شامل ہیں۔ اگرچہ پاکستان کی سائنسی تحقیقی برادری کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن ایک وسیع پس منظر میں پاکستان کی تحقیقی کاوشیں ماند نہیں ہوئی ہیں۔
سال 2006 میں پاکستانی اسکالرز اور ماہرین کے صرف 2 ہزار ریسرچ پیپزر چھپے تھے لیکن 2015 میں یہ شرح 9 ہزار سے بھی بڑھ گئی جو ایک خوش آئند بات ہے۔ اس دوران اعلیٰ پیمانے کے حوالہ جاتی (سائٹیڈ) پیپرز کی تعداد جو 2006 میں 9 تھی وہ 2015 میں 98 تک ہوگئی ہے۔ اعلیٰ حوالہ جاتی تحقیقی مقالہ جات کی فہرست میں پاکستان کی شمولیت ایک اہم سنگِ میل ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ تحقیقی مقالوں کی اشاعت ایک حد تک کسی بھی ملک میں سائنسی تحقیق اور ترقی کو ظاہر کرتی ہے تاہم اس کے دیگر اشاریے بھی ہوسکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان سے انجینیئرنگ اور ٹیکنالوجی میں شائع ہونے والے مقالات قدرے معیاری ہیں۔ تاہم نیچرل سائنسز میں بھی واضح بڑھوتری کا رحجان دیکھا گیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان سے شائع ہونے والے اسکالرز کے کام کو دیگر برکس ممالک کے ماہرین کے مقابلے میں زیادہ حوالے دیئے جاتے ہیں جو شاید ان کے کام کی اہمیت کو ثابت کرتے ہیں۔
رائٹرز کی مکمل رپورٹ یہاں سے ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔