- امیر خسروؒ کا عرس: بھارت میں پاکستانی زائرین کے ساتھ ناروا سلوک
- جنگ بندی کی تجویز پر اسرائیل کا جواب موصول ہوگیا ہے، حماس
- فواد چودھری کی پی ٹی آئی میں واپسی کا امکان
- اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات، پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد
- پانچواں ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کی نیوزی لینڈ کیخلاف بیٹنگ جاری
- سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر کے گاڑی نذر آتش کردی
- سبزیجاتی اشیاء پر انتباہ کو واضح درج کرنے پر زور
- روزانہ ہزاروں ڈالرز کا سونا اگلنے والا آتش فشاں پہاڑ
- واٹس ایپ کا آئی فون صارفین کے لیے نیا فیچر
- غزہ میں اسرائیلی بمباری سے فلسطینی شاعر کی بیٹی پورے خاندان سمیت شہید
- عمران خان نے پارٹی قیادت کو اسٹیبلمشنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دیدی
- سپریم کورٹ کا ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم
- طارق بگٹی کی صدر پی ایچ ایف تعیناتی کی تصدیق
- وزیراعظم کا کسانوں سے گندم کی فوری خریداری کا حکم
- کسی بھی مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دیا جائے،اسلام آباد ہائیکورٹ کی سپریم کورٹ کو تجاویز
- پنجاب اور لاہور کے بیشتر اضلاع میں آج تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان
- امریکا کی طرح پاکستانی یونیورسٹیز میں بھی غزہ مہم کا اعلان
- پاور ڈویژن نے سولر پاور پر ٹیکس کی خبروں کو جھوٹ قرار دیدیا
- وزیراعظم عالمی اقتصادی فورم اجلاس میں شرکت کیلئے سعودی عرب پہنچ گئے
- ارشدشریف قتل کیس؛ حامد میر کا جوڈیشل کمیشن کے قیام کیلیے عدالت سے رجوع
’خودکش مائیکروکیپسولز‘ سے کینسر کا علاج
لندن: سائنسدانوں نے کینسر کی رسولیوں تک پہنچ کر انہیں براہِ راست تباہ کرنے والے باریک کیپسول تیار کیے ہیں جو کینسر ختم کرنے والی دوا کو اس کے مقام تک پہنچا سکیں گے۔
یہ کیپسول کئی تہوں میں لپیٹا جاتا ہے جسے الٹراساؤنڈ کے ذریعے آگے بڑھایا جاتا ہے اور الٹرا ساؤنڈ ہی ان مائیکروکیپسولز کی رہنمائی کرکے انہیں متاثرہ رسولی یا خلیات تک پہنچاتی ہے۔ مستقبل میں اسے کیموتھراپی جیسے تکلیف دہ عمل کی جگہ استعمال کیا جاسکے گا۔
کینسر کےخلاف دوا بھرے اس کیپسول کو یونیورسٹی آف الاباما برمنگھم (یو اے بی) نے تیار کیا ہے جس میں تین ایسی خاصیتیں ہیں جو ایک جگہ لانا ممکن نہیں ۔
اول: یہ ہلکے الٹراساؤنڈ سے آگے بڑھتے ہیں۔
دوم: ان میں ڈوکسوریو بی سن جیسی مشہور دوا رکھی جاسکتی ہے
سوم: اسے الٹراساؤنڈ سے ہی مطلوبہ مقام تک لے جاکر اس سے دوا خارج کی جاسکتی ہے۔
ڈوکسوریو بی سن کیموتھراپی میں استعمال ہونے والی عام دوا ہے جو مختلف الاقسام کینسر کو ختم کرنے میں مدد دیتی ہے۔
کیپسول پر کام کرنے والی ڈاکٹر یوجینیا کرلامپیوا کے مطابق انہوں نے ٹھوس رسولیوں کو ختم کرنے کا ایک قدرے مختلف طریقہ وضع کیا ہے۔ اس میں دوا اپنی منزل تک پہنچتے ہوئے متاثر نہیں ہوتی اور الٹراساؤنڈ سے دوا کو عمل کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔ بیرونی طور پر الٹراساؤنڈ کے ذریعے ہی دوا خارج کیا جاسکتا ہے۔
کیپسول کے اندر دوا رکھ کر اسے ٹینِک ایسڈ اور پولی این وینائل پائرول آئیڈون کی کئی تہوں میں بند کیا گیا ہے۔ ان تمام پرتوں کو گھلانے اور دوا خارج کرنے کے لیے الٹراساؤنڈ کی جو مقدار درکار ہوتی ہے وہ ایف ڈی اے کی مروجہ شدت کے اندر اندر ہے۔
یہ کیپسول انسانی خون کے خلیے (سیل) سے بھی چھوٹے ہیں اور ان میں سے ہر ایک پر 8 مختلف پرتیں چڑھائی گئی ہیں۔ اس کے اندر موجود اصل دوا بھرا کیپسول صرف 50 نینومیٹر چوڑا ہے جس میں سرطان ختم کرنے والی دوا بھری ہے۔ اب اگلے مرحلے میں سائنسداں ان کیپسولوں کی خون میں روانی اور دوا ڈالنے کا عملی مظاہرہ کریں گے جس کے بعد اس کی افادیت سامنے آسکے گی۔
اس تحقیق کا لبِ لباب یہ ہے کہ اس سے دوا کو ٹھیک سرطان والی جگہ پہنچایا جاسکے جو اب بھی دنیا بھر کے ماہرین کے لیے ایک چیلنج بنا ہوا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔