بیٹی کو خوش دیکھنا چاہتی ہیں تو ڈپریشن سے بچیں

سحرش پرویز  پير 17 جولائی 2017
اگر مائیں اپنی بیٹیوں کو ڈ پریشن سے نجات دلانا چاہیں تو انھیں چاہیے کہ اپنی اداسی اور مایوسی کو بیٹیوں کے سامنے ظاہر نہ کریں۔ فوٹو: نیٹ

اگر مائیں اپنی بیٹیوں کو ڈ پریشن سے نجات دلانا چاہیں تو انھیں چاہیے کہ اپنی اداسی اور مایوسی کو بیٹیوں کے سامنے ظاہر نہ کریں۔ فوٹو: نیٹ

یہ بات عام طور پر سنی جاتی ہے کہ بیٹی ماں کی پرچھائیں ہوتی ہے۔ اگر کسی لڑکی سے رشتہ کرنا ہو تو پہلے اُس کی ماں کو دیکھو ، لڑکی کے اخلاق کا اندازہ خودبخود ہو جائے گا۔

ماں میں جو بھی خصوصیات ہوتی ہیں ،وہ بیٹی میں بھی پائی جاتی ہیں۔ لیکن اب امریکا کی ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈپریشن اور مایوسی ماں سے بیٹی میں بھی منتقل ہو سکتی ہے۔ ایک عرصے سے یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ اگر ماں ڈپریشن کا شکار ہو تو اس کا اثر بیٹی کی سوچ پر پڑتا ہے۔ لیکن اب یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ ماں کے دماغی سرکٹ اور احساسات بیٹوں سے زیادہ بیٹیوں میں منتقل ہوتے ہیں۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ماہرین نے 53 خاندانوں کا جائزہ لیا اور خاص طور پر ماں اور بیٹیوں کی ذہنی کیفیت کا بغور مشاہدہ کیا، جس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ رنجیدہ ماں کی بیٹیاں بھی رنجیدہ ہو سکتی ہیں۔ تاہم تحقیق کرنے والے سائنس دانوں کے مطابق یہ لازمی نہیں کہ ڈپریشن کا تعلق موروثی ہی ہو،  کیوںکہ اس سمت میں ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے ۔ایک سائنس دان کا کہنا ہے کہ سماجی رویہ ، ماحول اور زندگی کی مشکلات بھی اداسی اور مایوسی کا سبب بن سکتی ہیں ۔

ماہرین کے مطابق دماغی ساخت کی وائرنگ کو کور ٹیکو لمبک سسٹم کہا جاتا ہے اور اس کے بڑے حصے کی ترتیب اور وائرنگ ماں سے بیٹی میں منتقل ہوتی ہے۔ ماں خواہ ذہنی تناؤکاشکار ہو یا اس کا مقابلہ کرنے والی، یہ دونوں خواص اولاد تک جا سکتے ہیں۔ کور ٹیکو لمبک سسٹم میں دما غ کے کئی اہم حصے شامل ہو تے ہیں ، جن میں ایمگڈالا ، ہپو کیمپس اور دماغ کے دیگر حصے شامل ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کور ٹیکو لمبک سسٹم ہمارے موڈ کو بھی کنٹرول کرتا ہے اور اس کی ترتیب ماں سے بیٹی تک پہنچتی ہے۔ اپنی نوعیت کی یہ پہلی تحقیق ہے جس سے ڈپریشن کو ایک نئے انداز میں سمجھنے میں مدد ملے گی۔ سائنس دانوں نے اپنی تحقیق میں اداس ماؤں اور ڈپریشن کا شکار بیٹیوں کے دماغی اسکین اور ایم آئی آر لیے ہیں اور کئی مقامات میں ماں اور بیٹی کے دماغ میں یکسانیت پائی گئی ہے ۔

اگر مائیں اپنی بیٹیوں کو ڈ پریشن سے نجات دلانا چاہیں تو انھیں چاہیے کہ اپنی اداسی اور مایوسی کو بیٹیوں کے سامنے ظاہر نہ کریں۔ گو کہ یہ تھوڑا مشکل ہے کیوںکہ جب انسان پریشان ہوتا ہے تو اپنی پریشانی کو دوسروں سے چھپانا آسان نہیں ہوتا۔ لیکن پھر بھی کسی حد تک اس پر قابو پایا جا سکتا ہے کہ بیٹیوں کے سامنے اپنے آپ کو مسکراتا ہوا پیش کریں۔ اُن کے سامنے کوئی ایسی بات نہ کریں کہ جس سے وہ آپ کی مایوسی اور پریشانی کو پرکھ لیں۔

گھر کا ماحول ایسا نہ بنائیں جو اداس کر دینا والا ہو کیوںکہ ماحول سے بھی آپ کے رویے میں فرق پڑتا ہے، جو ڈپریشن کا سبب بنتا ہے۔ اپنے آپ کو ہمیشہ پُر سکون رکھیں، تاکہ آپ اور آپ کی بیٹی اس ڈپریشن، ما یوسی اور اداسی کے ماحول سے دور رہیں اور اپنی زندگی کو خوش گوار بنا سکیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔