ایف بی آر، سیلز ٹیکس رجسٹریشن، جی آئی ایس اور جی پی ایس کے ذریعے تصدیق شروع

ارشاد انصاری  پير 15 ستمبر 2014
ایف بی آرنے سیلز ٹیکس رجسٹریشن کیلئے صنعتی یونٹس و کاروباری مراکز کی (جی آئی ایس) کے ذریعے تصدیق کرنا شروع کر دی. فوٹو؛فائل

ایف بی آرنے سیلز ٹیکس رجسٹریشن کیلئے صنعتی یونٹس و کاروباری مراکز کی (جی آئی ایس) کے ذریعے تصدیق کرنا شروع کر دی. فوٹو؛فائل

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے لیے ملک بھر میں صنعتی یونٹس و کاروباری مراکز کی جیوگرافک انفارمیشن سسٹم (جی آئی ایس) اور جیوگرافک پوزیشنگ سسٹم کے ذریعے تصدیق کرنا شروع کر دی ہے۔

اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سینئر افسر نے اتوار کو ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ  2013 میں یونیفائڈ رجسٹریشن ڈیٹا بیس متعارف کروانے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور اسی نظام کے تحت دوسرے مرحلے میں  جیوگرافک انفارمیشن سسٹم (جی آئی ایس) اور جیوگرافک پوزیشنگ سسٹم متعارف کروانا تھا۔ مذکورہ افسر نے بتایا کہ یونیفائڈ رجسٹریشن ڈیٹا بیس پرمکمل طور پر عمل درآمد نہیں ہوسکا  تاہم  ایف بی آر کی موجودہ  ممبر انفارمیشن ٹیکنالوجی و سی ای او پرال نے سیلز ٹیکس رجسٹریشن کا نیا سسٹم متعارف کروادیا ہے اور ٹیکس دہندگان کی رجسٹریشن  اسی نئے نظام کے تحت کی جارہی ہے۔

البتہ جیوگرافک انفارمیشن سسٹم (جی آئی ایس) اور جیو گرافک پوزیشنگ سسٹم کے ذریعے سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے لیے آنے والے ٹیکس دہندگان کی تصدیق شروع کر دی گئی ہے۔ مذکورہ افسر نے مزید بتایا کہ تمام ماتحت اداروں (آر ٹی اوز اور ایل ٹی یوز) کو یونیفائڈ رجسٹریشن ڈیٹا بیس کے ساتھ منسلک کیا جانا تھا جس کے ذریعے ملک بھر میں ٹیکس دہندگان کے کاروباری مراکز کی مانیٹرنگ ہونا تھی اور ان کاروباری مراکز، صنعتی و کمرشل یونٹس و دکانوں کی الیکٹرانیکلی پوزیشن چیک کی جاسکے اور یہ پتہ چلایا جا سکے گا کہ جس ٹیکس دہندہ کی طرف سے اپنے ٹیکس گوشوارے میں یا ریفنڈز کے حصول کے لیے جمع کروائے جانے والے کلیمز میں اپنے کاروبار کی جو نوعیت بتائی ہے کیا وہ درست ہے اور یہ بھی چیک کیا جا سکے گا کہ ٹیکس ریفنڈز کے کیسوں میں ٹیکس دہندگان کی طرف سے جن انوائسز کی بنیاد پر ریفنڈ کلیم کیے گئے ہیں ان انوائسز پر جو کاروباری پتہ جات دیے گئے ہیں کیا وہ درست ہیں اور یہ بھی چیک کیا جاسکے گا جو کاروباری پتہ دیا گیا ہے اس اڈریس پر متعلقہ کاروباری یونٹ موجود ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ پلان ختم نہیں کیا گیا ہے اس پر بھی عمل درآمد جاری ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ اس میں عصر حاضر کے تقاضوں سے بھی ہم آہنگ بنایا جارہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔