- کراچی؛ تاوان نہ ملنے پر 12 سالہ بچہ قتل، مرکزی ملزم بہنوئی گرفتار
- اسمبلی اجلاس؛ گورنر پختونخوا اور صوبائی حکومت آمنے سامنے
- ٹی20 ورلڈکپ؛ سابق کپتان کا بابراعظم، رضوان کو اہم مشورہ
- دبئی سے آنیوالے 2 مسافروں سے کروڑوں مالیت کے موبائل فونز برآمد
- اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی میں بھارت براہ راست ملوث
- دورہ آئرلینڈ؛ محمد عامر بالآخر ڈبلن روانہ
- ویپس میں استعمال کیے گئے کیمیکل انتہائی زہریلے ثابت ہوسکتے ہیں، تحقیق
- بلیک ہول میں گِرنے کا منظر کیسا ہوگا؟ ویڈیو جاری
- جاپان میں بیت الخلا سیاحوں کی توجہ کا مرکز کیوں بن رہے ہیں؟
- پی سی بی غیر ملکی کیوریٹر کی خدمات حاصل کرنے کا خواہاں
- آئرلینڈ کی کرکٹ کنٹریکٹ تنازع میں الجھ گئی
- حکومت کو 15روز میں کلائمیٹ اتھارٹی کے قیام کا حکم
- تاجر دوست اسکیم کامیاب بنانے کیلیے اقدامات کیے جائیں، وزیر خزانہ
- ٹیکس کیسز کا التوا، اٹارنی جنرل آفس کی ایف بی آر کو تجاویز
- اپریل کے دوران ترسیلات زر کی مد میں 2.8 ارب ڈالر آئے
- سرکاری کمپنیوں کی نجکاری کے لیے 5 سالہ پروگرام تیار
- آئی ایم ایف کا پاکستان سے پنشن پر ٹیکس کے نفاذ کا مطالبہ
- نماز میں خشوع و خضوع
- تربیت اطفال کے اہم راہ نما اصول و ضوابط
- بڑی عمر میں بال سفید ہونے کے عوامل
زیادتی کے شکار کمسن لڑکے جرائم اورتشدد کی راہ اختیار کرسکتے ہیں، ماہرین نفسیات
کراچی: دنیا بھر میں لڑکوں سے بدفعلی کے واقعات عام ہیں جو نہ صرف ان کی ذہنی و جسمانی صحت پر بہت برے اثرات مرتب کرتے ہیں بلکہ اس کا نفسیاتی آسیب عمر بھر ان کا ساتھ نہیں چھوڑتا۔
بچوں کی نفسیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کم سن لڑکوں سے جنسی زیادتی کا مسئلہ پیچیدہ اور تکلیف دہ ہوتا ہے اگر بچے کے قریبی رشتے دار اس میں ملوث ہوں تو ان کا بھروسہ چکنا چور ہوجاتا ہے جس کے گہرے نفسیاتی اثرات مرتب ہوتےہیں اس لیے ایسے موقع پر بچوں کو مناسب رہنمائی اور نفسیاتی کونسلنگ کی ضرورت ہوتی ہے ۔
ماہرین کے مطابق جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والے بچے بالغ ہونے پر محبت، جنسی عمل، لگاوٹ اور ذیادتی کے درمیان بہت کم فرق کرسکتے ہیں اگر کوئی ان سے بے خلوص محبت کرے تو وہ اسے ذیادتی سمجھتے ہیں یا پھر بالغ ہونے پر بھی جنسی ذیادتی کو معمولات کا حصہ سمجھتے ہیں اسی طرح وہ محبت اور جنسی تعلقات کے بعد بھی خود کو خالی اور تنہا محسوس کرتے ہیں جب کہ ایسے بچوں میں ضد، لڑائی جھگڑے اور آگے چل کر جرائم میں ملوث ہونے کا رحجان بھی دیکھا گیا ہے۔
ماہرین نفسیات کا کہنا ہےکہ بچپن میں ذیادتی کے شکار لڑکے بڑے ہوکر خود دوسروں کے ساتھ زیادتی کرسکتے ہیں جس میں کوئی خاص صداقت موجود نہیں لیکن وہ مایوسی ، خوف اور ڈپریشن کے شکار ہوسکتے ہیں اور خودکشی کی کوشش بھی کرسکتے ہیں جب کہ ایسے بچے اگر خاموشی توڑدیں تو اور اپنے والد، استاد، دوست ، معالج سے اس پر بات کریں تو بہت بہتری پیدا ہوسکتی ہے۔ نفسیاتی معالجین کے پاس اس کا باقاعدہ ایک پروگرام ہوتا ہے جس پر عمل کرکے بہت حد تک ان سوختہ روحوں کو مطمئن کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔