- کراچی میں ڈکیتی مزاحمت پر سیکیورٹی گارڈ جاں بحق، سال 2024 میں اب تک 67 شہری قتل
- پانچواں ٹی 20: پاکستان نے نیوزی لینڈ کو شکست دیکر سیریز برابر کردی
- یوراج سنگھ نے ٹی 20 ورلڈ کپ کی سیمی فائنلسٹ ٹیموں کی پیش گوئی کردی
- سیکیورٹی فورسز کی ہرنائی میں بروقت کارروائی، ایک دہشت گرد ہلاک
- بھارت؛ منی پور میں مبینہ علیحدگی پسندوں کے حملے میں دو سیکیورٹی اہلکار ہلاک
- پی ٹی آئی میں اختلافات، شبلی فراز اور شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے
- بابر اعظم نے ٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- بابر اعظم نے ٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- داؤد انجینیئرنگ یونیورسٹی کی فیکلٹی انفارمیشن اینڈ کمپیوٹنگ کی گلبرگ ٹاؤن منتقلی کیلئے معاہدہ
- ججز کو کسی کا اثر رسوخ لینے کے بجائے قانون پر چلنا چاہئے، جسٹس اطہر من اللہ
- امیر خسروؒ کا عرس: بھارت میں پاکستانی زائرین کے ساتھ ناروا سلوک
- جنگ بندی کی تجویز پر اسرائیل کا جواب موصول ہوگیا ہے، حماس
- فواد چودھری کی پی ٹی آئی میں واپسی کا امکان
- اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات، پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد
- سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر کے گاڑی نذر آتش کردی
- سبزیجاتی اشیاء پر انتباہ کو واضح درج کرنے پر زور
- روزانہ ہزاروں ڈالرز کا سونا اگلنے والا آتش فشاں پہاڑ
- واٹس ایپ کا آئی فون صارفین کے لیے نیا فیچر
- غزہ میں اسرائیلی بمباری سے فلسطینی شاعر کی بیٹی پورے خاندان سمیت شہید
- عمران خان نے پارٹی قیادت کو اسٹیبلمشنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دیدی
مذموم عناصر کی ریٹرننگ افسروں پر تنقید بلاجواز ہے:لاہور ہائیکورٹ
لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمرعطا بندیال نے کہاہے کہ صوبہ بھر میں ریٹرننگ افسروں نے محنت‘ لگن اور ذمہ داری سے کام کیا۔
عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے مذموم عزائم کے حامل بعض عناصر کی طرف سے تنقیدبلاجواز ہے۔ کالاشاہ کاکو انٹرچینج کے قریب پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ جج گوشہ نشین لوگ ہوتے ہیں اور ان لوگوں کی تنقید کا جواب نہیں دے سکتے۔ تنقید کرنے والے شکایات کے ا زالے کیلیے مناسب فورم پر تحریری درخواستیں دیں اور ضلعی عدلیہ کی طرف سے الیکشن کے انعقاد کی خدمات کی قدر کریں۔ صوبائی عدلیہ کا سربراہ ہونے کی حیثیت سے الیکشن کرانے کیلئے بہترین افراد کو لگایا گیا اور میں اسکی ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔
ادارے اینٹوں اور گارے سے نہیں بنتے بلکہ اچھی شہرت اور ساکھ کے حامل افراد ریاستی اداروں کو مضبوط بناتے ہیں۔ ہمارا کام لوگوں کی خدمت کرنا ہے۔ قوم نے عدلیہ کے ادارے پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ ہر سال تقریباً 20لاکھ مقدمات ضلعی عدلیہ میں دائر ہوتے ہیں اور اتنی ہی تعداد میں مقدمات کے فیصلے کر دیے جاتے ہیں۔2008ء تک دائر ہونے والے پرانے مقدمات نمٹا دیے۔ پنجاب کے31اضلاع میں اس قسم کا کوئی پرانا مقدمہ زیرالتوا نہیں جو خوش آئند امر ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔