- فواد چوہدری 9 مئی سے جڑے 8 مقدمات میں شامل تفتیش
- آڈیو لیکس کیس میں آئی بی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے سربراہ کو توہین عدالت کے نوٹس جاری، جرمانہ عائد
- ملازمت کے امیدوار کا آجر کو سی وی دینے کا انوکھا طریقہ
- اے آئی ٹیکنالوجی ایمرجنسی صورتحال میں مفید نہیں، ماہرین
- ایف بی آر میں کرپٹ عناصر کو برداشت نہیں کیا جائے گا، وزیراعظم
- باکسر عامر خان کو پاک فوج نے اعزازی کیپٹن کے رینکس سے نواز دیا
- ایپل کی آئی فون صارفین کو مشکل سے نکالنے کے لیے کوشش جاری
- پی ٹی اے کا نان فائلرز کی سم بلاک کرنے سے انکار
- عالمی عدالت انصاف امریکا و اسرائیل کی دھمکیوں پر برہم، انصاف میں مداخلت قرار دے دیا
- صدر نے تین صوبوں کے گورنرز تعینات کرنے کی منظوری دیدی
- سی ایس ایس نتائج کا اعلان، کامیابی کی شرح 2.96 فیصد رہی
- چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع شرمناک ہوگی، ترجمان پی ٹی آئی
- خاتون سے موبائل چھیننے والے کی بائیک پھسل گئی، شہریوں نے پکڑلیا
- چئیرمین پی اے سی کا انتخاب، پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں نے شیر افضل کی مخالفت کردی
- چار ماہ سے اسرائیل میں قید الشفا اسپتال کے معروف ڈاکٹر عدنان جاں بحق
- لاہور میں فری وائی فائی سروس کے مقامات کو دگنا کردیا گیا
- حافظ نعیم سے محمود اچکزئی، اسد قیصر کی ملاقات، احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت
- شادی میں فائرنگ سے مہمان جاں بحق، دلہا سمیت 4 افراد گرفتار
- پی ایس ایل2025؛ پی سی بی نے آئی پی ایل سے متصادم تاریخیں تجویز کردیں
- پی ایس ایل2025 کب ہوگا؟ اگلے ایڈیشن کیلئے نئی ونڈو کی تاریخیں سامنے آگئیں
پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے دباؤ میں روز بروز اضافہ
اسلام آباد: پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں آغاز سے ہی حکومت کو اپوزیشن کے جس دباؤ کا سامنا ہے اس میں روزبروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں خاص طورپربلوچستان نیشنل پارٹی نے پیپلز پارٹی کو ساتھ ملا کر سی پیک میں سعودی عرب کی شمولیت اورگوادر میں آئل سٹی میں سرمایہ کاری کے معاملے پر کریڈٹ لینے والی حکومت کیلیے نئی مشکل کھڑی کر دی ہے۔
سینیٹر حاصل بزنجو اور سینیٹر رضا ربانی نے اس مجوزہ معاہدے کو اٹھارویںترمیم سے جوڑ کر وفاقی حکومت کے فیصلہ کرنے کے اختیار کو چیلنج کرتے ہوئے نہ صرف سوال اٹھایا گیا ہے بلکہ فوری احتجاج شروع کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے باہر دھرنا بھی دے ڈالا، گو حکمران تحریک انصاف کے سمجھ بوجھ رکھنے والے پارلیمانی لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے ایوان کے اندر حکومت کی جانب سے مطمئن کیے جانے والے جواب کی یقین دہانی کرا کر موجودہ حکومت کے خلاف پارلیمنٹ کے باہر پہلے دھرنے کو ختم کروا دیا مگر یہ ایسا ایشو ہے جس پر حکومت کو بہر صورت اپوزیشن کے خدشات کو سنجیدہ طریقے سے رفع کرنا ہو گا تا کہ کسی تنازعہ کی صورت میں قومی مفاد کا نقصان نہ ہونے پائے۔
آج کے سینیٹ اجلاس میں یہ واضح ہو گا کہ حکومت کس طریقے سے اس امتحان پر پوری اترتی ہے۔ دوسری جانب یہ اپوزیشن کی بھی ذمہ داری ہے کہ اس ایشو کو صرف حکومت کو ٹف ٹائم دینے کی اپوزیشن کی روایتی نظر سے نہ دیکھے بلکہ اپنے خدشات اور سوالات کو مثبت و تعمیری انداز سے آگے لے کر چلے۔
ادھر قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت سے منگل کا دن گہما گہمی خوب رہی،ابھی تک ضمنی بجٹ پر جاری بحث میں اپوزیشن کی تنقیدحاوی ہے، تاہم جب سے یہ بحث جاری ہے منگل کو پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ حکومتی صفوں سے اپوزیشن کو بھرپور جواب دیا گیا غالبا اس کی وجہ وزیراعظم عمران خان کی ایوان میں آمدتھی،گو وہ محض بیس منٹ تک موجود رہے مگر انکی حاضری کے اثرات حکومتی بنچوں پر واضح محسوس کیے گئے۔
وزارت کے منصب پر فائز ہونے کے بعد پہلی مرتبہ ایوان نے مراد سعید کی شعلہ بیانی دیکھی، لیکن وزیر دفاع پرویز خٹک اپنے دوست جہانگیر ترین کے دفاع میں سب پر سبقت لے گئے، ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی عباد الرحمان نے جہانگیر ترین کو ٹھیکے دیئے جانے کا الزام لگایا جس پر سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے ان پر خوب چڑھائی کی، ویسے تواپوزیشن نے شور شرابہ کر کے انہیں پریشان کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی مگر وزیردفاع ایوان میں اپنی موجودگی کا پہلی مرتبہ احساس دلاگئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔