- فٹبال لیگ سیری اے، پہلی بار خواتین پر مشتمل ریفریز کا تقرر
- غزہ میں حماس کے حملے میں 2 اسرائیلی فوجی ہلاک، متعدد زخمی
- دورہ آئرلینڈ اور انگلینڈ، اسکواڈ کا اعلان جلد متوقع
- کاؤنٹی کرکٹ، شان مسعود جوئے کی تشہیر سے دور
- چیمپئنز ٹرافی؛ بھارت کی شمولیت پر جولائی میں بات ہوگی
- ترکیہ: نامعلوم شخص کے مذاق نے ریسٹورنٹس کی ناک میں دم کر دیا
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان
- لنکن پریمئیر لیگ؛ نسیم شاہ سمیت 500 سے زائد کھلاڑیوں نے رجسٹریشن کروالی
- جگر کے لیے نقصان دہ چند سپلیمنٹس
- گوگل پلے اسٹور سے بیک وقت دو ایپس ڈاؤن لوڈ کرنے کی سہولت
- سیمنٹ سیکٹر نے ٹیکس کریڈٹ کا مطالبہ کر دیا
- سیاحت کو فروغ دیجیے
- فوج کو متنازع بنانے کا ڈرامہ بند ہونا چاہئے، سینیٹر فیصل واوڈا
- وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات
- بھارت: شرپسندوں نے مسجد میں گھس کر امام کو شہید کردیا
- آئی ایم ایف نے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی
- پاکستان، آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کیلیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا، آصف زرداری
- کوئٹہ میں مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
- لاہور: گندم کی خریداری نہ ہونے پر احتجاج کرنے والے کسان گرفتار
- اسلام آباد میں غیرملکی خاتون سیاح کو لوٹنے والے گروہ کا سرغنہ گرفتار
ڈاؤ یونیورسٹی، ڈاؤ سیف بلڈ ڈونر کلب 25 قائم کردیا گیا
کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے ڈاؤ سیف بلڈ ڈونر کلب قائم کردیا ہے، یونیورسٹی نے محفوظ انتقال خون سروس بھی شروع کردی ہے۔
خون کی ایک بوتل 3 انسانی زندگیوں کو بچا سکتی ہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 107 ملین بوتل خون کے عطیات جمع کیے جاتے ہیں، رضاکارانہ طور پر خون کا عطیہ جمع کرنا محفوظ خون کی فراہمی کی اہم بنیاد ہے، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے ضرورت مند مریضوں کو محفوظ خون اوراس کی مصنوعات کی فراہمی یقینی بنانے کیلیے اقدام اٹھایا ہے، محفوظ انتقال خون کی سروس مہیا کرنے کیلیے ڈاؤ سیف بلڈ ڈونرکلب 25 کا قیام ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
سوشل میڈیا کے ذریعے کلب کو روشناس کرایا جائے گا جبکہ ڈاؤیونیورسٹی جلد ہی پلیٹی لیٹ بنانے کی کٹس سمیت دیگر امراض کی تشخیص کی کٹس بھی تیارکریگی، ان خیالات کا اظہار ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزکے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر مسعود حمید خان نے ڈاؤ سیف بلڈ ڈونرکلب 25 کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کیا، اس موقع پرکلب کے رضا کاروں سمیت یونیورسٹی کے سئینر فیکلٹی ممبران بھی موجود تھے، ڈاکٹر مسعود حمید نے کہا کہ پاکستان میں رضاکارانہ طور پر یا مفت خون دینے والے افرادکی تعداد بہت کم ہے۔
عام طور پرلوگ اس وقت خون کاعطیہ دیتے ہیں جب کوئی خطرناک حادثہ پیش آتا ہے تاہم یہ عطیات اتنی دیر سے ملتے ہیں کہ لوگوںکو بچایا نہیں جا سکتا،2020 تک خون کی100 فیصد رضاکارانہ فراہمی عالمی ادارہ صحت کاہدف ہے، انھوں نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق 80 ممالک میں جہاں خون کا عطیہ کم دیا جاتا ہے ان میں 79 ترقی پذیر ممالک ہیں، ہر سال14 جون کو خون کا عطیہ کرنے والوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے تاکہ لاکھوں افرادکی جان بچانے اورصحت کا معیار بلند کرنے میں خون کاعطیہ دینے والوں کے کردارکوسراہا جاسکے۔
انھوں نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی کا ڈاؤ سیف بلڈ ڈونر کلب25 محفوظ خون کے عطیات دینے کے لیے 16 سے 25 سال کی عمرکے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، اس کلب کے رضاکار اپنے ساتھیوں، دوستوں اور عزیزو اقارب کے درمیان خون عطیہ کرنے کے بارے میں بیداری بڑھانے کیلیے دوسروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، دنیا بھرمیں باقاعدگی سے رضاکارانہ طور پر خون کاعطیہ دے کر زندگیاں بچانے کی اشد ضرورت ہے جبکہ ملک کو رضاکارانہ بنیادوں پر باقاعدگی سے خون کاعطیہ دینے والے افرادکی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔