- محمود خان اچکزئی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل
- پنجاب میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں اموات 26 تک پہنچ گئیں
- عوامی ردعمل پر شکار پور سے کراچی بھیجے گئے پولیس اہلکاروں کو شوکاز نوٹس جاری
- لاہور میں فائرنگ کے واقعات میں سب انسپکٹر سمیت تین شہری جاں بحق
- کراچی میں ڈکیتی مزاحمت پر سیکیورٹی گارڈ جاں بحق، سال 2024 میں اب تک 67 شہری قتل
- پانچواں ٹی 20: پاکستان نے نیوزی لینڈ کو شکست دیکر سیریز برابر کردی
- یوراج سنگھ نے ٹی 20 ورلڈ کپ کی سیمی فائنلسٹ ٹیموں کی پیش گوئی کردی
- سیکیورٹی فورسز کی ہرنائی میں بروقت کارروائی، ایک دہشت گرد ہلاک
- بھارت؛ منی پور میں مبینہ علیحدگی پسندوں کے حملے میں دو سیکیورٹی اہلکار ہلاک
- پی ٹی آئی میں اختلافات، شبلی فراز اور شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے
- بابر اعظم نے ٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- بابر اعظم نے ٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- داؤد انجینیئرنگ یونیورسٹی کی فیکلٹی انفارمیشن اینڈ کمپیوٹنگ کی گلبرگ ٹاؤن منتقلی کیلئے معاہدہ
- ججز کو کسی کا اثر رسوخ لینے کے بجائے قانون پر چلنا چاہئے، جسٹس اطہر من اللہ
- امیر خسروؒ کا عرس: بھارت میں پاکستانی زائرین کے ساتھ ناروا سلوک
- جنگ بندی کی تجویز پر اسرائیل کا جواب موصول ہوگیا ہے، حماس
- فواد چودھری کی پی ٹی آئی میں واپسی کا امکان
- اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات، پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد
- سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر کے گاڑی نذر آتش کردی
- سبزیجاتی اشیاء پر انتباہ کو واضح درج کرنے پر زور
محکمہ تعلیم کی مشاورتی ورکشاپ میں ہوشربا انکشافات
کراچی: محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے صوبے میں تعلیم کی بہتری کیلیے سول سوسائٹی سے تجاویز لینے کے حوالے سے دوسری مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں ہوشربا انکشافات کیے گئے۔
سندھ بھر میں کل 42000 اسکول ہیں جس میں سے 39000 اسکول صرف پرائمری ہیں جبکہ سیکنڈری میں پڑھنے والے طلبہ کی تعداد زیادہ ہے، صوبے میں ڈیڑھ لاکھ اساتذہ میں سے صرف 9 فیصد یعنی 13ہزار 500 اساتذہ سائنس پڑھا سکتے ہیں جبکہ ایک لاکھ 35 ہزار سے زائد اساتذہ سائنس اور حساب کا مضمون پڑھا ہی نہیں سکتے۔
سندھ میں 10000 کے قریب اسکول ایسے ہیں جو صرف ایک کمرے پر مشتمل ہیں جبکہ 17 ہزار 700 اسکولوں میں صرف ایک استاد موجود ہے، 5 ہزارکے قریب اسکولوں کے بچے میدان میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
صوبے میں غیرفعال اسکولوں کی تعداد 3127 تک پہنچ چکی ہے، نرسری میں 7 لاکھ 50 ہزار سے زائد طلبہ داخلہ لیتے ہیں جبکہ یہ تعداد انٹر تک پہنچتے پہنچتے 44000 تک رہ جاتی ہے۔
مشاورتی ورکشاپ میں سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی، ممبران سندھ اسمبلی مہتاب اکبر راشدی، شہریار مہر، ندا کھڑو، تنزیلہ قمبرانی، قاسم سومرو، نامور ایجوکیشنسٹ، اسکالرز، جرنلسٹس اور سول سوسائٹی کے نمائندگان کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تعلیم سیدسردار شاہ نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں بہت بہتری کی گنجائش ہے اور سرکاری محکمے تنہا عقل کل نہیں، سماجی شعور کے ساتھ پالیسی مرتب کررہے ہیں صرف حکومتی پارٹی ارکان کو مدعو نہیں کیا بلکہ اپوزیشن ممبران کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی اور تمام مکتبہ فکر کے سرگرم افراد کی تنقید و تجاویز کو کھلے دل سے قبول کیا ہے اور تمام مناسب تجاویز کو تعلیمی ایکشن پلان کا حصہ بنایا جائے گا۔
وزیر تعلیم نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آج مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے 5 گھنٹے تعلیمی پالیسی کے حوالے سے اپنی تجاویز اور آراء پیش کیں، جن کو ہم جائزہ لینے کے بعد اپنی تعلیمی پالیسی کا حصہ بنائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔