انڈے کے چھلکے سے ٹوٹی ہڈیوں کی مرمت

ویب ڈیسک  پير 15 جولائی 2019
انڈے کا چھلکا کیلشیم کاربونیٹ پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ ہماری ہڈیوں میں بھی کیلشیم ہی بکثرت پایا جاتا ہے۔ (فوٹو: فائل)

انڈے کا چھلکا کیلشیم کاربونیٹ پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ ہماری ہڈیوں میں بھی کیلشیم ہی بکثرت پایا جاتا ہے۔ (فوٹو: فائل)

میساچیوسٹس: یونیورسٹی آف میساچیوسٹس، لوول کے طبّی ماہرین نے انڈوں کے چھلکوں کو باریک پیس کر ایسے بایو مٹیریل میں تبدیل کرلیا ہے جو زخمی اور ٹوٹی ہڈیاں جوڑنے میں ہماری مدد کرسکے گا۔

انڈے کا چھلکا کیلشیم کاربونیٹ پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ ہماری ہڈیوں میں بھی کیلشیم ہی بکثرت پایا جاتا ہے۔ اسی لیے بعض لوگ اپنی ہڈیاں مضبوط بنانے کی غرض سے انڈے کے چھلکے خوب باریک پیس کر کھاتے ہیں۔ البتہ اس عمل کا فائدہ خاصا کم ہوتا ہے اور ہم انڈوں کے چھلکوں سے وابستہ بیشتر فوائد سے محروم ہی رہ جاتے ہیں۔ لیکن شاید اب ایسا نہ رہے۔

یونیورسٹی آف میساچیوسٹس میں کیمیکل انجینئرنگ کے اسسٹنٹ پروفیسر، گلڈن کامچی یونال اور ان کے ساتھیوں نے انڈوں کے چھلکوں سے تیار کردہ باریک سفوف کو خاص قسم کے ہائیڈروجل محلول میں ملا کر ایک مادّہ تیار کیا ہے جس میں زندہ خلیات جمع کرکے ٹوٹی ہڈیوں کی مرمت کی جاسکتی ہے۔

اب تک وہ اس بایو مٹیریل کو چوہوں پر کامیابی سے آزما چکے ہیں جبکہ اس کی انسانی آزمائشیں آئندہ برس تک شروع ہونے کی امید ہے۔ انہیں یقین ہے کہ صرف چند سال میں یہ ٹیکنالوجی اپنی افادیت ثابت کرچکی ہوگی اور اسپتالوں میں مریضوں کی ہڈیاں بہتر طور پر جوڑنے میں استعمال ہورہی ہوگی۔

اس تحقیق کی تفصیلات رائل سوسائٹی آف کیمسٹری کے ریسرچ جرنل ’’بایومٹیریلز سائنس‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔