- بہاولپور؛ زیر حراست کالعدم ٹی ٹی پی کے دو دہشت گرد اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک
- ذوالفقار علی بھٹو لا یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے لیے انٹرویوز، تمام امیدوار ناکام
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
- گجر، اورنگی نالہ متاثرین کے کلیمز داخل کرنے کیلیے شیڈول جاری
- نادرا سینٹرز پر شہریوں کو 30 منٹ سے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا، وزیر داخلہ
- ڈونلڈ ٹرمپ پر توہین عدالت پر 9 ہزار ڈالر جرمانہ، جیل بھیجنے کی تنبیہ
- کوئٹہ میں مسلسل غیر حاضری پر 13 اساتذہ نوکری سے برطرف
- آن لائن جنسی ہراسانی اور بلیک میلنگ میں ملوث ملزم گرفتار
- انکم ٹیکس جمع نہ کروانے والے پانچ لاکھ سے زائد شہریوں کی موبائل سمز بلاک
- میئر کراچی کا وزیراعظم کو خط، کراچی کے ٹریفک مسائل پر کردار ادا کرنے کی درخواست
- رانا ثنا اللہ وزیراعظم کے مشیر تعینات، صدر مملکت نے منظوری دے دی
- شرارتی بلیوں کی مضحکہ خیز تصویری جھلکیاں
- چیف جسٹس مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے تمام تجاویز سامنے لائیں، پی ٹی آئی کا مطالبہ
- کراچی پولیس کا اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
- ججز کے خط سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں پشاور ہائیکورٹ کی تجاویز سامنے آگئیں
- آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل
- پاکستان کا تاریخی لونر مشن جمعے کو خلاء میں لانچ کیا جائے گا
- سعودی عرب میں عالمی رہنماؤں سے باہمی تعاون، سرمایہ کاری کے فروغ پر پیشرفت ہوئی، وزیراعظم
- جنگ بندی ہو یا نہ ہو، رفح پر حملہ کریں گے؛ نیتن یاہو کی ڈھٹائی
- امریکا میں ملزم کی پولیس پر فائرنگ؛ 4 افسران ہلاک اور 4 زخمی
سپریم کورٹ نے کراچی سے تمام بل بورڈز فوری ہٹانے کا حکم دے دیا
کراچی: چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے شہر سے تمام بل بورڈز فوری ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ سندھ میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے غیر قانونی بل بورڈز سے متعلق کیس پر سماعت کی، کمشنر کراچی اور مئیر وسیم اختر عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس گلزار احمد نے اداروں کی ناقص کارکردگی پر شدید اظہار برہمی کا اظہار کیا۔ دوران سماعت انہوں نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگوں نے شہر کا حلیہ بگاڑ دیا ہے، سب سے زیادہ بل بورڈز رہائشی عمارتوں پر لگے ہیں۔ شارع فیصل پر عمارتیں دیکھیں اشتہار ہی اشتہار لگے ہیں ، وہاں لوگ کیسے جیتے ہوں گے۔ حکومت کا کام ہے کہ بلڈنگ پلان پر عمل کرائے لیکن یہاں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، اگر کسی کے پاس پیسے ہیں تو وہ سب کر لیتا ہے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بچے گٹر کے پانی میں روز ڈوب رہے ہیں ، میری اپنی گاڑی کا پہیہ بھی گٹر میں پھنس گیا، کون ذمہ دار ہے اس صورتحال کا ؟، کون ذمہ دار ہے ٹوٹی سڑکوں ، کچرے اور اس تعفن کا ، لگتا ہے صوبائی اور لوکل گورنمنٹ کی شہر سے دشمنی ہے ، کراچی کو بنانے والا اب تک کوئی نہیں آیا ، میئر کہتے ہیں اختیار نہیں ، تو گھر بیٹھو، کیا حال کیا ہے آپ نے میئر صاحب اس کراچی کا ؟ وزرا بڑی بڑی گاڑیوں میں گھومتے ہیں ، وزیر اعلی صرف ہیلی کاپٹر پر چکر لگاتے ہیں کرتے کچھ نہیں ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ کراچی میں بجلی کا بحران بھی بدترین ہوگیا ہے،سب ایک دوسرے کو مارنے پر تلے ہیں ، روز آٹھ دس لوگ مر رہے ہیں اور نیپرا کچھ نہیں کر رہی ہے ، کراچی کی بجلی بند کرتا ہے اس کو بند نہیں کرنے دیں ، وڑیاں پہنی ہیں سب نے کیوں کہ ان کا پیسہ کھاتے ہیں، ہر فرد جو جاں بحق ہوتا ہے اس کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیئے اور نام ای سی ایل میں ڈالیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔