- وزیر پیداوار کا سرسبز یوریا کی قیمت میں اضافے کا سخت نوٹس
- وزیرداخلہ کا منشیات گینگز کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن کا حکم
- پنجاب پولیس کی خاتون افسر عالمی ایوارڈ کے لیے منتخب
- لاہور ائرپورٹ؛ تھائی لینڈ سے غیر قانونی درآمد 200 نایاب کچھوے برآمد
- امتحانات میں ناکامی کی عمومی وجوہات
- پختونخوا میں بارشیں جاری، گندم کی فصلیں بری طرح متاثر
- کوچنگ کمیٹی کی سربراہی ’ناتجربہ کار‘ کے سپرد
- PSOکا مالی سال 2024کے9ماہ میں 13.4ارب روپے کا منافع
- وسیم اکرم نے پانڈیا کے ساتھ سلوک کو ’برصغیر‘ کا مسئلہ قرار دے دیا
- فخرزمان میچ فنش نہ کرنے پر کف افسوس ملنے لگے
- ہیڈ کوچ اظہر محمود نے شکست میں بھی مثبت پہلو تلاش کرلیے
- راشد لطیف نے ٹیم کی توجہ منتشر ہونے کا اشارہ دیدیا
- اسرائیلی بمباری میں شہید حاملہ خاتون کی بعد از وفات پیدا ہونے والی بیٹی بھی چل بسی
- تصویر کو شاعری میں بدلنے والا کیمرا ایجاد
- اُلٹی چلنے والی گاڑی سوشل میڈیا پر وائرل
- امریکا میں شرح پیدائش کم ترین سطح پر آگئی
- بے رحم اور بلاتفریق احتساب کا دن قریب ہے، فیصل واوڈا
- پہلا ٹی ٹوئنٹی: ویسٹ انڈیز نے پاکستان ویمن ٹیم کو ایک رن سے شکست دے دی
- خیبر پختونخوا: صوبائی وزراء اور مشیروں کی مراعات میں اضافے کی سمری تیار
- فوج سے جلد مذاکرات ہوں گے، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے بات ہوگی، شہریار آفریدی
بھارتی فنڈنگ سے بلوچستان میں دہشتگرد دوبارہ منظم ہوتے ہیں، وزیر داخلہ بلوچستان
کوئٹہ: وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاء لانگو نے کہا ہے کہ دہشتگرد جہاں کوئی کارروائی کرینگے ان کیخلاف وہیں آپریشن ہوگا۔
میر ضیاء لانگو نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز کوسٹل ہائی وے پر افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں 7 ایف سی اہلکار اور 7 سیکورٹی اہلکار شہید ہوئے، اس حملے کی ذمہ داری براس نامی دہشتگرد تنظیم نے قبول کی، سیکورٹی فورسز دہشتگردوں کے تعاقب میں ہیں، آج بھی تربت میں دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا ہے۔
میر ضیاء لانگو نے کہا کہ بلوچستان کا ایک ہی دشمن اور ماسٹر مائنڈ اور سہولت کار ہے، بھارت سالانہ 5 سو ملین ڈالر بلوچستان میں دہشت گردی کے لیے خرچ کرتا ہے، اس لیے دہشتگرد دوبارہ منظم ہوتے ہیں، طاقتور دشمن ملک کی کوششوں کے باوجود ہم نے دہشتگردی کو کنٹرول کیا ہے، گزشتہ دو سال میں صوبے میں دہشتگردی میں کمی آئی ہے لیکن ہم دہشتگری سے مکمل پاک قرار نہیں دے سکتے۔
صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں 7 سو کلو میٹر کی سرحد پڑوسی ممالک سے لگتی ہے اس لیے ایک ساتھ آپریشن نہیں ہوسکتا، دہشتگرد جہاں بھی کوئی کارروائی کرینگے ہم ان کیخلاف وہیں آپریشن کرینگے، مکران ڈویژن میں زیادہ کارروائیاں سی پیک کو ناکام کرنے کی کوشش ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کئی بار افغانستان کے ساتھ سرحد پار دہشتگردی پر بات کی لیکن کوئی خاطر خواہ جواب نہیں ملا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔